بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن خضدار زون کا سینیٸر باڈی اجلاس، اہم فیصلہ جات لیے گٸے

رپورٹ : پریس سیکریٹری خضدار زون

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن خضدار زون کا سینئر باڈی اجلاس زیرصدارت زونل صدر آصف بلوچ منعقد ہوا، جب کہ اجلاس کی کاررواٸی زونل جنرل سیکریٹری کامریڈ ریاض عالم بلوچ نے چلاٸی۔ اجلاس کے مہمان خاص مرکزی کمیٹی کے رکن سنگت وہید انجم تھے۔

اجلاس میں بین الاقوامی و علاقائی سیاسی صورتحال، تنظیمی امور، تنقید برائے تعمیر، طلبہ سیاست اور آئندہ کے لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہے اجلاس کا آغاز حسب روایت شہدائے بلوچستان کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے کیا گیا۔

بین اقوامی و علاقائی صورتحال پر ساتھیوں نے بات کرتے ہوٸے کہا کہ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح سے سرمایہ دارانہ نظام کے زیر تسلط محکوم اقوام کی لوٹ کھسوٹ جاری ہے امریکہ، چین اور روس جوکہ اپنی لوٹ مار کو وسعت دینے کے لیے محکوم اقوام کو کچل رہے ہیں اس کی واضح مثال ہمیں حالیہ روس کی یوکرین میں مداخلت اور بلوچستان میں چین کی دراندازی سے ملتی ہے۔

اسی طرح چین، روس استعماری حربوں کے ذریعے مظلوم ممالک میں اپنی طاقت کے زور پر مسلط ہو رہے ہیں اور زیادہ سے زیادہ مادی وسائل اور زمینی روٹس کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، ساؤتھ ایشیا سمندر چین اور امریکی لابی کی معاشی و سیاسی جنگ میں کشمکش کا سبب بنا ہوا ہے، چین اِس کے ساتھ ساتھ مشرقِ وسطیٰ اور افریقی خطوں میں بھی امریکی سامراجی مفادات کے مقابل پنجہ آزمائی کےلیے کوشاں ہے، ایسی استعماری کشمکش میں بلوچستان اور خطے کی باقی مظلوم اقوام و طبقات کےلیے روز نئے چیلنجز سر اٹھا رہے ہیں اور اُن کی بقا کا سوال شدید ہوتا جارہا ہے۔

علاقائی صورتحال پر ساتھیوں نے بات رکھتے ہوئے کہا کہ ٹکڑوں میں تقسیم بلوچ وطن صدیوں سے ایندھن کی طرح جل رہا ہے ، بلوچستان میں ظالمانہ سامراجی پالیسیوں کے تحت ایک بار پھر سے “اٹھاؤ مارو” اور مسخ شدہ لاشوں کو پھینکنے کی پالیسی ایکٹیویٹ کر دی گئی ہے۔

ساتھیوں نے مزید بات رکھتے ہوئے کہا کہ آج دنیا بھر کی طرح بلوچ وطن میں بھی عوامی ليول پر ابهار دیکھنے کو مل رہا ہے چاہے وہ وطن کا مشرقی حصہ ہو یا مغربی لیکن اس سرزمین کی بد قسمتی یہ ہے کہ سامراجی سیم کے آر پار ہمیں کوئی انقلابی قیادت دکھائی نہیں دیتی جس کی وجہ سے عوامی احتجاجوں کا سلسلہ ہمیں ٹوٹتا نظر آ رہا ہے جہاں آٸے روز عوامی انقلابی تحریکیں ابھرتی ہیں مگر قیادتی فقدان کی وجہ سے کوٸی واضح سمت دینے میں ناکامی ہو رہی ہے جو عوامی جاٸز مطالبات کو ایک قیادتی بنیاد پر لیڈ کرنے میں کامیاب ہو
بلوچ قومی تحریک ماس ليول پر ایک مترادف قوت کی ضرورت محسوس کر رہی ہے جس کو جتنا جلد مہیا کیا جائے اتنا ہی سودمند ہے۔

طلبہ سیاست کے موضوع پر ساتھیوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ سیاست طلبہ کے جاٸز مطالبات کو منوانے تعلیمی اداروں میں پرامن ماحول کی فراہمی کےلیے کی جاتی ہے جہاں ایک پلیٹ فارم پر طلبہ منظم ہو کر سیاسی عمل کا حصہ بن جاتے ہیں ساتھیوں نے کہا کہ طلبہ سیاست، سیاست کا ایک خاص دائرہ ہے جس کو پھلانگ کر پار نہیں کیا جاسکتا لیکن بلوچ قومی تحریک میں مختلف وقتوں میں ماس پارٹی کی کمی کی وجہ سے بی ایس او نے یہ بھاری وزن اپنے کندھوں پر خوب اٹھایا ہے۔

ساتھیوں نے بلوچ طلبہ سیاست پر بات رکھتے ہوئے کہا کہ بی ایس او نے ہمیشہ سے طلبہ کے جاٸز مطالبات و ان کے حقوق کے لیے ہر وقت ایک منظم اور واضح پروگرام کے گرد جدو جہد کی ہے اور اب تک کررہی ہے اور بلوچ کو ایک انقلابی قیادتی کھیپ فراہم کرنے کی تگ و دو میں ہے جو اس بدحال قوم کو ایک مادی معروض سے ساٸنسی انداز میں واقف ہو کر ایک حتمی منزل تک پہنچا سکے۔

تنظیمی امور کے ایجنڈے پر بحث کرتے ہوئے ساتھیوں نے کہا کہ بی ایس او اپنے کارکنان کی سیاسی و سماجی فکر کی نشوونما کےلیے سیاسی و سماجی مکالمات کی ترویج کو جدوجہد کا حصہ سمجھتی ہے اور مثبت ڈسکشنز کو انقلابی جدوجہد میں نظریاتی بالیدگی کےلیے مفید تصور کرتی ہے تنظیمی کام کےلیے سیاسی مکالمہ و سیاسی ادب کو عام کرنا وقت کا تقاضا ہے جس سے تنظیمی امور نتیجہ خیز عمل کا حصہ بن جاتے ہیں۔

آگے کے لائحہ عمل میں ساتھیوں نے زونل سطح پر ریجنل اسکول منعقد کرنے کا فیصلہ لیا جس میں زونل سطح پر 20 نومبر 2022 کو ریجنل اسکول کا قیام عمل میں لایا جاٸے گا۔
آخر میں ساتھیوں نے تنقيدی و تعمیری نشست پر بحث کرتے ہوئے اجلاس کا اختتام کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.