سیاست کیا ہے؟

تحریر: آصف نور بلوچ

لفظ سیاست (پالٹکس) یونانی زبان کے لفظ(پولس) سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں شہر، مملکت ہیں۔
سیاست کا مفہوم یہ ہے کہ سماج میں لوگوں کے مشترکہ مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرنا۔ یا پھر سماج کو مسلسل آگے بڑھاتے رہنا ترقی دیتے رہنا۔

سیاست کی تعریف مختلف مفکرین نے اپنے خیالات و نظریات کے مطابق کی، کچھ مفکرین نے سیاست کو حکومت کا کھیل لکھا کچھ نے پاور گیم لکھا بعض نے یہ لکھا کہ عوامی مشترکہ جدوجہد کو سیاست کہا جاتا ہے ۔
ارسطو دنیا کے عظیم فلسفی تھے دنیا اس کو اولڈ سیاست کا بانی کہتی ہے وہ اپنی کتاب “the politics” میں لکھتا ہے کہ انسان سماجی اور سیاسی جانور ہے جو اپنی بقا کےلیے کمیونیکیشن، ریلیشن اور جدوجہد کر کے زندہ رہتا ہے۔

یورپ کا سیاسی مفکر میکاٶلی اپنی کتاب The Prince میں لکھتا ہے کہ سیاست پاور گیم ہے جو انسانی نیچر پر سوار ہے اگر پاور کے حصول کےلیے تمہارا والد بھی سامنے آئے تو سیاست میں جائز ہے کہ اسے مار دو۔

بہت سے سیاسی دانشور کہتے ہیں کہ دنیا میں سیاست کی ابتداء اس وقت شروع ہوئی جب انسان نے پہلی گروہی مشکلات سے نمٹنے کےلیے مشترکہ تدابیر اختیارکرنا شروع کی۔ یوں انسان زندگی کا سفر طے کرتا گیا تو انسانی زندگی کی ضروریات و وسائل بڑھتے گئے پھر انسان ضروریات و وسائل کی حفاظت کے بارے میں سوچنا شروع کیا ۔ انسان نے یہی سے مشترکہ مسائل کو مشترکہ و انسانی گروہی طاقت کی شکل میں حل کرنے کی ابتداء کی۔

اسی طرح انسان ترقی کی جانب سفر کرتا گیا انسانی ضروریات و وسائل سب بڑھتے گئے اور انسانی آبادی بذات خود زمین پر پھیلتی گئی اور انسان نے ان مسائل کو حل کرنے کے بارے میں سوچنا شروع کیا اور مختلف گروہی شکل اختیار کرنا شروع کیا۔ قبائلی، مذہبی اور قومی مشترکہ گروہوں میں بٹ گیا اور انہی پلیٹ فارم سے اپنے مشترکہ قبائلی قومی اور دیگر گروہی مسائل کو حل کرنے کی طرف گامزن ہوئے۔

دنیا میں سیاست مختلف ارتقائی ادوار سے گزرتا گیا کبھی انسان نے قبائل کی شکل میں مشترکہ مسائل پر اجتماعی جدوجہد کی کبھی بادشاہی نظام میں مشترکہ مسائل کے حل پر اتفاق کیا۔

جوں جوں یہ انسانی سفر ترقی کرتا گیا تو سیاست بھی ارتقائی مرحلوں سے آگے بڑھتی گئی اور انسان قومی ثقافتی گروہی بنیادوں پر مشترکہ مسائل کو مجموعی طور پر جدوجہد کی صورت میں سنوارنے کی کوشش کی ۔
انسان اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے سفر میں ترقی یافتہ اور جدید ہوتا گیا تو انسان کی ٹیکنالوجی و آلات پیداوار جدید ہوتے گئے یہاں سے سیاست میں بھی جدیدیت آگئی ۔

دنیا میں جدید سیاست کی ابتداء اٹھارویں اور انیسویں صدی میں ہوئی ۔ انیسویں صدی میں یورپ میں جدید سیاست اور نئے نظریات نے جنم لیا تو شہنشاہیت اور روایتی فرسودہ نظریات کے زوال کی ابتداء ہوئی، اگر یوں کہیں تو غلط نہیں ہوگا کہ دنیا روایتی اور فرسودہ نظاموں میں بٹ گئی تھی جن کی رسہ کشی نے محکوم اقوام کو سوچنے پر مجبور کیا جس سے محکوم اقوام نے نئے نظریات کی صف بندیوں کا حصہ بننے کی کوشش کی اور عملی طور پر جدوجہد کے نئے سیاسی نظریات کی بنیادیں کھڑی کیں۔ جن کی وجہ سے یورپین ممالک میں روایتی اور شہنشاہی نظام کی بیخ کنی کی گئی اور پوری دنیا میں انقلابی جدوجہد کا ابھار ہوا جس کے اثرات مکمل دنیا میں پھیل گئے۔ اس کی مثال مغربی ممالک کے اندر بادشاہی نظام کے خلاف اور اُن کی کالونیوں میں سَر اٹھاتی عوامی تحریکوں سے ملتی ہے ۔ فرانسیسی انقلاب نے تو بہت سی تحریکوں کو آگے بڑھنے میں مدد دی اور سیاست کے جدید رخ کو باقی دنیا میں پیش کرنے کا ایک ذریعہ بنا۔ اِسی تسلسل کے سیاسی انقلابی تحریکوں کے ابھار نے مکمل دنیا کی محکوم اقوام کو نئے انقلابات کی سمت دی اور جدید سیاست کو منظم شکل دی۔

بیسویں صدی کو انقلاب کی صدی کہا جاتا ہے اس صدی کو انقلاب کی صدی اس لیے کہا جاتا ہے کہ جس میں ایک طرف نوآبادیاتی نظام کا عروج تھا تو دوسری جانب نوآبادیاتی نظام سے چھٹکارے کےلیے انقلابی جدوجہد کی نئی شکل مکمل دنیا میں عروج پاتی نظر آرہی تھی۔ بیسویں صدی میں دنیا کی مختلف اقوام نے رجعت پرستانہ طرز سیاست کو خیر باد کرتے ہوئے نئی تحریکوں کو نئے نظریات کی بنیاد پہ سماج میں منظم و متحرک کردیا۔ بلوچ قوم بھی دنیا کی محکوم اقوام میں سے ایک قوم ہے کئی دہائیوں سے استحصالی قوتوں کے زیر تھی یوں بلوچ قوم بھی دیگر محکوم اقوام کی طرح جدید سیاست کی طرف متوجہ ہوا۔

بیسویں صدی کی دوسری دہائی میں عبدالعزیز کرد اور اُن کے ساتھیوں نے بلوچ سماج میں جدید سیاست کی بنیاد رکھی انہوں نے بلوچ سماج میں قبائلی اور روایتی فرسودہ طرز سیاست کے بجائے نئے حالات کے تناظر میں بلوچ قوم کو انگریز سامراج کے تسلط سے نجات دلانے جدید انقلابی طرز سیاست کو پروان چڑهایا ۔

بیسویں صدی کے دوسری دہاٸی میں ہی عبدالعزیز کرد نے ایک انقلابی تحریک کی بنیاد “ینگ بلوچ ” صورت میں رکھ دی جس کا بنیادی مقصد بلوچ حقوق کا تحفظ تھا اور یہی انقلابی تحریک وسعت پاکر سامراج اور علاقائی جاگیرداروں سے بلوچ سماج کو نجات دلانے کی ذمہ داری اٹھائی اور بلوچ قوم کے حق خودارادیت کی جدوجہد شروع کی۔ بلوچ سماج میں انقلابی جدوجہد کی یہی کڑی تھی جو “انجمن اتحاد بلوچاں” کی صورت میں ظاہر ہوئی اس کے بعد یہی وہ سلسلہ تھا جسے “قلات اسٹیٹ نیشنل پارٹی” نے وسیع پیمانوں میں متعارف کیا اِسی سے بلوچ سماج میں موجودہ عہد تک کئی تنظيمیں بنتی آرہی ہیں ۔

موجودہ صدی یعنی اکیسویں صدی میں یہ انقلابی جدوجہد جدید طرز سیاست میں پچھلی صدی سے کئی گنا زیادہ توانائی کے ساتھ اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.