بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن شال زون کی طرف سے جامعہ بلوچستان میں “ریسرچ میتھڈولوجی” کے عنوان پر اسٹڈی سرکل کا انعقاد کیا گیا جس میں لیڈ آف بی ایس او کے سیکریٹری جنرل اورنگ زیب بلوچ نے دی جبکہ سرکل کی کاروائی شال زون کے ڈپٹی آرگنائزر سنگت بلاول بلوچ نے چلائی ۔

رپورٹ: پریس سیکریٹری شال زون

سرکل میں لیڈ آف دیتے ہوئے مرکزی سیکریٹری جنرل سنگت اورنگ زیب بلوچ نے لفظ ریسرچ کی تعریف یوں بیان کی کہ دراصل ریسرچ سے مراد ایک ایسا علم جو ایک لاجیکل اور منظم استدلالی طریقہ کار سے حاصل کی جائے یعنی کہ یہ ایک نئے علم کی تخلیق ہے جس میں آپ تمام تر عملی، معاشرتی، سیاسی و سائنسی مسائل کو منطقی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ریسرچ وہ بنیادی طریقہ کار ہے جس کے بغیر کسی بھی موضوع یا سائنسی تھیوری کی کھوج لگانے کو بہتر تصور نہیں کیا جاتا ہے اور نہ ہی اس منطقی طریقہ کار کے بغیر صحیح علوم سے مثبت نتیجہ اخذ کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔ کیونکہ یہ وہ استدلالی طریقہ طریقہ کار ہے جس میں آپ شفاف سائنسی بنیادوں پر وہ حربے استمال کرتے ہیں جس سے کسی بھی تھیوری کا بنیادی نتیجہ اخذ کرنا مشکل نہیں رہ جاتا ہے ۔

اس موضوع کی تفصیل بْیان کرتے ہوئے سنگت نے کہا کہ ریسرچ دراصل نئے علم کی تخلیق میں ایک ایسی میتھاڈولوجی ہے کہ جس کے توسط سے ہم مختلف تھیوریز کی بنیاد پر قابل عمل نتیجہ اخذ کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں ۔ اور اس میں مختلف حربے اس طرح سے استعمال کیے جاسکتے ہیں کہ وہ ریسرچ جس میں ہم کسی بنیادی سائنسی تھیوری پر بھی کام کر سکتے ہیں جسے بیسک ریسرچ کہا جاتا ہے، دوسری صورت میں ہم کسی پریکٹیکل پرابلم کو بھی حل کر سکتے ہیں جسے اپلائڈ ریسرچ کہتے ہیں ،اور ایسی ریسرچ جس میں ہم اعداد اور مقدار پر بات کرتے ہیں تو اسے سٹیٹسٹک اینڈ میتھا میٹیکل کے ذریعے اپنے نظریے کو پیش کرتے ہیں کوانٹیٹیٹوو کہلاتی ہے، اگر ہم لوگوں کے تجربات اور دلائل کے ذریعےکسی نظریے کو ثابت کریں تو یہ کوالیٹیٹو کہلاتی ہے۔

مزید گفتگو جاری کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اس عمل کو دنیا میں سب سے زیادہ یونیورسٹیز میں دہرایا جاتا ہے جس کے توسط سے طلبا اپنے تھیسسز پیش کرتے ہیں اور ایک نئے علم کی تخلیق میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ اب یہاں پر ایک اہم سوال جو اٹھتا ہے وہ یہ کہ ریسرچ کو اختیار کرنے کی ضرورت کیوں ہے۔ کچھ لوگ اپنی ڈگری، نوکری،ترقی اور شوق کی خاطر ریسرچ کرتے ہیں۔ حقیقت میں ریسرچ ہی کسی ملک یا سماج کے مسائل کو حل کرنے میں بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ اور اسی کی بنیاد پر ہم مزید معلومات اکھٹی کرسکتے ہیں ۔

ریسرچ میتھڈولوجی کو دنیا میں کوئی بھی معلومات اکھٹا کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور اگر ھم اس عمل کے زریعے کسی بھی خطے میں ابھرنے والے مسائل کی وجہ جاننے کی کوشش کریں تو یہی وہ بنیادی طریقہ کار ہے جس کی مدد سے ہم بیشتر معلومات اکھٹی کرکے ایک مثبت نتیجہ اخز کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں ۔ یعنی کہ اگر چاہیں تو تحقیق کے ذریعے اپنے خطے کے بڑے مسائل جیسے کہ سیلاب، زلزلہ، معیشت، غربت اور تعلیم کے مسائل حل کرسکتے ہیں چونکہ اوپر یہ واضع کیا گیا ہے کہ ریسرچ ایک سائنسی طریقہ کار ہے جس کی مدد سے معلومات سے نتیجہ اخز کیا جاتا ہے تو اس عمل کے 10 اہم نقات درجہ زیل ہیں

1۔ ٹاپک کا انتخاب کرنا 2: پرابلم کو define کرنا 3:Literature کا مطالعہ 4:ریسرچ گیپ ڈھونڈنا 5:hypothesis کو define کرنا 6:ریسرچ ڈیزایؑن
7: تجربہ کرنا 8: ڈیٹا کا تجزیہ کرنا 9:ریزلٹ کی تشریح کرنا 10: اپنے کام کو رپورٹ کرنا

پس یہ وہ بنیادی طریقہ کار ہے جن کی مدد سے ہم کسی بھی عملی، معاشرتی، سیاسی و سائنسی مسائل کو منطقی بنیادوں پر حل کرنے کے قابل ہوسکتے اور ان ہی کی بنیاد پر ایک مثبت نتیجہ اخذ کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.