شال زون کا یونٹ باڈی اجلاس، شہید حمید یونٹ تشکیل دے دیا گیا۔

رپورٹ: ترجمان شال زون

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن شال زون کا زونل اجلاس 26 مئی بروز جمعہ زیر صدارت زونل سینئر نائب صدر سنگت بلاول بلوچ منعقد ہوا جس میں مہمان خاص مرکزی سیکریٹری جنرل اورنگزیب بلوچ تھے ۔ اجلاس میں قومی و بین الاقوامی سیاسی صورتحال، تنظیم سمیت مختلف ایجنڈے زیر بحث رہے ۔ جب کہ اجلاس کی کارروائی زونل جنرل سیکریٹری جلال جورکؔ نے چلائی ۔

اجلاس کا آغاز بلوچستان سمیت دنیا بھر کے محکوم و مظلوم انقلابی شہیدوں کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے کیا گیا۔

اجلاس میں قومی و عالمی تناظر پہ تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے ساتھیوں نے کہا کہ جس طرح آج عالمی سطح پر سامراجی طاقتوں کی وجہ سے دنیا کی بیشتر محکوم قوموں کی آبادی کالونائزیشن کا شکار ہو رہی ہیں تو وہیں دوسری طرف سرمایہ کی لوٹ مار اور منڈیوں کی تلاش نے ان قوتوں کو آپسی چپقلش کا بھی شکار بنایا ہے ۔ عالمی سطح پر اس چپقلش اور کھینچا تانی نے محکوم اقوام پر ایک بات واضح کردی ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام کی اس آخری صدی میں تمام تر سامراجی طاقتیں و ان کی لے پالک ریاستیں اپنی بقا کو مستحکم کرنے کےلیے محکوم قوموں پہ جبری پالیسی و ان کو کالونائز کرنے کے عمل کو مسلسل زور دیتی رہیں گی۔

انہوں نے کہا کہ بقول مارکس اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جب تک کسی بھی سماج میں طبقات باقی رہیں گے اس وقت تک اس سماج میں جمہوریت ممکن ہو ہی نہیں سکتی لہٰذا مارکس کی اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام کی بنیاد ہی طبقاتی تقسیم پہ رکھی گئی ہے اس میں نہ کبھی جمہوریت ممکن ہوسکتی ہے اور نہ ہی قبضہ گیریت ختم ہوسکتی ہے۔ لہٰذا یہ ریاستیں اس وقت اس عمل کو سرانجام دینے کےلیے موقع کی تلاش میں ہیں کہ کب ان کی سرمایہ کی بڑھوتری اور منڈیوں کا جامع اصول ممکن ہو اس کےلیے انہیں کسی بھی قوم یا کہ نسل کو بنیاد ہی سے کیوں ختم نہ کرنا پڑے ۔

ساتھیوں نے گفتگو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ آج کا پاکستان بھی انہیں سرمایہ داری کے اصولوں کی بنیاد پر بنا تھا کہ جس کے تحت کوئی بھی سماجی ادارہ کبھی بھی مستحکم نہیں رہ سکتا ہے اور اس کی سب سے بڑی مصیبت یہ ہے کہ تمام تر عوامی طاقت عوام کے ہاتھ سے نکل کر ایک طبقے کے ہاتھ میں آجاتی ہے اور سماج میں تمام تر عوامی جماعتیں طبقوں میں بٹ کر رہ جاتی ہیں۔ اس کی واضح مثال پاکستان کی خود مکمل تاریخ ہی ہے کہ جب سے یہ ریاست وجود میں آئی ہے اس نظام کی وجہ سے آج تک اس کے ادارے مستحکم نہ رہ سکے اور نہ عوام کو بنیادی سہولیات سے بہرہ ور کیا گیا ۔

بلوچستان کے تناظر پر بات کرتے ہوئے ساتھیوں نے کہا کہ عالمی سطح پر سیاسی عدم استحکام اور قبضہ گیریت نے بلوچستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رکھا جس کے توسط سے آئے روز یہاں کی عوامی مزاحمت کو کچلنے اور اپنی قبضہ گیریت کو مستحکم کرنے کےلیے حکومت نت نئی پالیسیاں تشکیل دے رہی ہے اور عوام کو مزاحمت سے بدظن کرنے کےلیے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرنے کی کوشش میں ہے۔ انہوں نے تنظیمی امور کے ایجنڈے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس تمام تر عالمی و ملکی تناظر کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں یہ بات واضح انداز میں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ تمام تر سرمایہ دارانہ نظام پہ پھلنے والی ریاستیں اپنی بقاہ کو بچانے کے لیے اپنا مکمل زور لگائیں گی اور ہر طرح سے عوامی مزاحمت کو کچلنے کی سازش اختیار کریں گی ۔

اس اثنا میں بطور بی ایس او کے کیڈر ہمارے لیے لازمی ہے کہ تنظیمی اصول و ڈسپلن کو سخت سے سخت کریں اور کسی بھی کمی کوتاہی کی کوئی گنجائش باقی نہ رہنے دیں اور اس وقت کےلیے خود کو تیار رکھیں کہ جب ریاست کی طرف سے تمام تر سیاسی سرگرمیوں پہ پابندی عائد ہو مگر ہم بطور بی ایس او کے کیڈر پھر بھی اپنی نظریاتی جدوجہد کو منزل مقصود تک پہنچانے میں کامیاب رہیں ۔

آئندہ کے لائحہ عمل میں شہید حمید یونٹ تشکیل دی گئی جس میں کامریڈ عثمان بلوچ بطور یونٹ سیکریٹری اور کامریڈ یونس بلوچ بطور ڈپٹی یونٹ سیکریٹری منتخب ہوئے اور آخر میں مرکزی سیکریٹری جنرل کامریڈ اورنگزیب بلوچ سے ساتھیوں نے حلف لیکر اجلاس کو اختتام تک پہنچایا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.