بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن شال زون کا “تنظیم” کے عنوان پر اسٹڈی سرکل

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن شال زون کی جانب سے ‘تنظیم’ کے موضوع پر اسٹڈی سرکل کا انعقاد کیا گیا جس میں لیڈ آف سنگت یونس بلوچ نے دی جب کہ کارروائی سنگت میر وائس بلوچ نے چلائی۔

سنگت میر وائس بلوچ نے عنوان کا تعارف کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم ہی وہ اجتماعی پلیٹ فارم ہے جو ہمہ وقت افراد کو کسی مقصد کےلیے یکجاہ کرتی ہے۔ آج تنظیم سرمایہ دارانہ اور غلامی کے نظام کو ختم کرنے کی نہ صرف امید ہے بلکہ محکوم قوموں کے خوشحال مستقبل کا ادارہ بھی ہے۔

اس کے بعد سنگت یونس بلوچ نے کہا کہ کسی خاص مفاد کے گرد لوگوں کا اکٹھا ہونا اور اپنے مقصد کے حصول کے لیے کوشش کرنا تنظیم ہے۔ نظریہ ہی تنظیم کا واحد  سہارا ہوتا ہے جو اس کی منزل کا تعین کرتا ہے اور تنظیم کے ارکان کے اندر یکجہتی پیدا کرتا ہے جس طرح بقولِ لیون ٹراٹسکی “تنظیم سب سے پہلے نظریہ، پھر حکمتِ عملی اور اس کے بعد طریقہ کار ہوتی ہے”۔

کامریڈ نے بلوچ سماج کے اندر تنظیموں کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم تاریخ کے مختلف ادوار میں بلوچوں کو قبائلی طور پر یکجاہ ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں مختلف سامراجی قوتوں کے خلاف  روایتی طور پر جنگیں لڑی گئیں، اُس جدوجہد میں انقلابی تنظیم کی کمی کو دیکھ کر بلوچوں کے سیاسی اکابرین یوسف عزیز مگسی اور عبدالعزیز کرد نے قومی تحریک کو تنظیمی شکل دینے کےلیے `انجمن اتحاد بلوچاں’کی بنیاد رکھی جو بلوچ قوم کو انقلابی درسگاہ کا کام دیا، جس کا سفر آج تک مختلف تنظیموں کی شکل میں جاری ہے۔

مزید ساتھیوں نے سماج کے اندر کیڈر ساز اداروں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج کے اس سرمایہ دارانہ عہد کے اندر ایک انقلابی کیڈر ساز تنظیم ہی مظلوم عوام اور قومیتوں کے لیے انقلابی تبدیلی کی وجہ بن سکتی ہے یہی ادارہ اپنے کیڈرز کی تربیت انقلابی نظریہ اور سائنسی بنیادوں پر کرتا ہے جو سماج کے اندر مختلف تضاد اور تبدیلیوں کا جائزہ لےکر آنے والے وقت کےلیے راستے دکھاتا ہے۔ کیونکہ تنظیمی کیڈرز کو ہم سیاسی سائنسدان بھی کہتے ہیں جو سماج سے ایک قدم آگے کی سوچ رکھتے ہیں یہی تنظیمی کیڈرز ہی ہیں جو سماج کے درمیان موجود ہوکر عوامی تحریکوں کو منظم کر کے ان کو ایک جامع اور واضح بیانیہ دیتے ہیں، جہاں ایک سیاسی تنظیم کے اندر انفرادی آسائش کے بجائے اجتماعی مقصد کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔

آخر میں ساتھیوں نے تنظیم کے سیاسی کلچر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم کی سیاسی ثقافت اور اس کے نظریات ہی ہوتے ہیں جو کسی تنظیم کو سماج کے اندر سیاسی طور پر مضبوط اور عوام کے ساتھ جوڑے رکھتے ہیں اور اس کے سیاسی معیار کا تعین کرتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.