جتنا تم سے ہوسکتا تھا
ظلم ڈھایا جتنا تم سے ہوسکتا تھا
اٹھا کے مارا جتنا تم سے ہوسکتا تھا
عمر بھر قید کر کے نوجوانوں کو
ماؤں کو رُلایا جتنا تم سے ہوسکتا تھا
ترقی کے نام پر ہمارا ہی خزانہ
ہم سے لُوٹا جتنا تم سے ہوسکتا تھا
ہم سے ہماری روٹی چھینی اور ہمیں
رکھا بھوکا جتنا تم سے ہوسکتا تھا
ہماری شناخت ہر جگہ پوچھ کر غلامی کا
بار بار احساس دلایا جتنا تم سے ہو سکتا تھا
شاہ جہانٓ بلوچ