نوجوانوں سے اپیل -حصہ سوٸم

مصنف: پیٹر کروپوٹکن


انگریزی سے ترجمہ: فرید مینگل

اگر آپ نے ابھی ابھی اپنا قانونی تعلیم مکمل کر لیا ہے اور آپ بار سے منسلک ہونے جا رہے ہیں تو پھر شاید آپ کے ذہن میں مستقبل میں آپ کے کام سے متعلق کچھ ابہام موجود ہوں۔ اگر آپ یہ جانتے ہیں کہ جذبہ ایثار کیا ہے تو پھر میں قیاس کرتا ہوں کہ آپ ایک عالی ظرف انسان ہیں۔ شاید آپ اپنی زندگی کو ایک جہد مسلسل کے ذریعے دنیا میں موجود تمام تر ناانصافیوں کو ختم کرنے کےلیے وقف کرنے کا سوچ رہے ہوں! اپنی حاصل کردہ تمام تر علم اور قابلیت کو قانون کی بالاتری اور عوامی اظہار کے عظیم انصاف کےلیے وقف کر دیں۔ کیا ایسا سوچنے والا ہر شخص عظیم ہوگا؟ آپ اپنے منتخب کردہ پیشے کے تحت بڑی پر اعتمادی سے اپنا حقیقی کام شروع کرتے ہیں۔

بہت ہی اچھا: چلیں کوٸی سا قانونی رپورٹ اٹھا کر دیکھتے ہیں کہ حقیقی زندگی میں آپ کن چیزوں کا سامنا کرنے والے ہیں۔

یہاں ہم ایک بہت بڑے جاگیردار کی کہانی دیکھتے ہیں جو اپنی کھیت کے مزدور سے مکان چھڑوانا چاہتا ہے کیونکہ اس نے مکان کا کرایہ ادا نہیں کیا ہے۔ قانونی طور پر تو اس میں کوٸی قباحت نہیں کہ اگر کسان نے کرایہ ادا نہیں کیا ہے تو اسے مکان خالی کر دینا چاہیے۔ لیکن اگر ہم معاملےکی گہراٸی میں جاٸیں گے تو ہم پر یہ حقیقت آشکار ہوگا کہ کسان نے تو روزانہ تسلسل کے ساتھ محنت اور مشقت سے کام کیا ہے، مگر جاگیردار نے (بدلے میں) اس کے سماجی رتبے کی بلندی کےلیے کچھ نہیں کیا ہے۔ تاہم ان پچاس سالوں میں ریلوے لاٸن کے بچھاٸے جانے، سڑکوں کی تعمیر و کشادگی اور دیگر وسیع زمینوں کو قابل کاشت بنانے کے باعث زمین کی قیمت میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ لیکن جس نے اس اضافے میں نمایاں اور اہم کردار ادا کیا ہے وہ تو اپنے آپ کو پوری طرح تباہ و برباد کر چکا ہے۔ وہ سود خوروں کے ہتھے چڑھ کر قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے اور اب وہ جاگیردار کو کرایہ کی اداٸیگی کے قابل ہی نہیں رہا ہے۔

قانون جو کہ ہمیشہ ملکیت کا طرفدار ہوتا ہے، اس کی نظر میں واضح طور پر جاگیردار حق پر ہے۔ لیکن آپ، جس کے انصاف کے جذبات قانونی تشریح سے مطمٸن نہیں ہو پا رہے، تب آپ کیا کریں گے؟ کیا آپ بھی یہی کہیں گے کہ کسان کو مکان سے بے دخل کرکے سڑک پر لایا جانا چاہیے؟ جیسا کہ قانوں کہتا ہے، یا پھر آپ اس بات پر زور دیں گے کہ زمین کی قیمت میں کسان کے محنت و مشقت کی بدولت جتنا اضافہ ہوا ہے اس سے کسان کو اس کا حصہ ملنا چاہیے؟ آپ کس طرف ہونگے، آپ قانون چھوڑ کر انصاف کی طرفداری کریں گے یا پھر انصاف کو جھٹلا کر قانون کی ہمایت کریں گے۔

اور اگر مزدور بغیر اطلاع کے مالک کے خلاف ھڑتال کرتے ہیں تو پھر تب آپ کس کا ساتھ دیں گے؟ قانون کا ساتھ دیں گے جو مالک کا حامی و طرفدار ہے جس نے بحرانوں کا فاٸدہ اٹھا کر بے تحاشہ منافع سمیٹا ہے؟ یا پھر قانون کے خلاف جا کر محنت کشوں کے حق میں ہونگے جن سے محض چند روپیوں کے لیے کام لیا جاتا رہا ہے اور جنہوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے بیوی بچوں کو بھوک سے نڈھال ہوتے، کمزور پڑتے اور مرتے دیکھا ہے۔ کیا آپ اس فریب پر مبنی نام و نہاد ”معاہدے کی آزادی“ کا پرچار کرنے والے کاغذ کے ٹکڑے کے ساتھ رہیں گے جس کے مطابق ایک روزی روٹی کے محتاج شخص اور ایک پیٹ بھرے عیاش آدمی کے درمیان معاہدہ طے پاتا ہے کہ اول الذکر دوسرے کو بہ امر مجبوری اپنی محنت بیچتا ہے، یا پھر آپ عدل و انصاف کو چنیں گے۔ کیا ایک کمزور اور طاقتور کے بیچ کوٸی معاہدہ بھی ہوتا ہے؟

چلیں ایک اور مثال لیتے ہیں: یہاں لندن میں ایک آدمی کسی قصاب کی دکان کے قریب بے چینی کے عالم میں گشت کر رہا تھا، اس نے قصاب کے دکان سے ایک گوشت کا ٹکڑا اٹھایا اور بھاگ گیا۔ پکڑے جانے کے بعد پتہ چلا کہ وہ ایک دستکار ہے اور کام نہ ملنے کی وجہ سے اس کا خاندان چار دنوں سے بھوکا ہے۔ قصاب کو اس آدمی کو چھوڑنے کو کہا جاتا ہے، وہ مقدمہ قاٸم کرکے انصاف کا متمنی ہوتا ہے، دستکار کو چھ مہینے جیل کی سزا سناٸی جاتی ہے کیونکہ قانون اور انصاف کی اندھی دیوی یہی چاہتی ہے۔ کیا روزانہ کی بنیاد پر ایسے (غیر منصفانہ) فیصلوں کو سن کر آپ کا ضمیر سماج اور قانون سے بغاوت کی طرف راغب نہیں ہو جاتا؟

یا پھر آپ ایک ایسے شخص کے خلاف قانون پر عملدرآمدی کا مطالبہ کریں گے جسے بچپن سے لےکر ادھیڑ عمری تک ہمدردی کا کوٸی لفظ سناٸے بغیر ہمیشہ توہین، بدسلوکی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور وہ انسان اپنی زندگی کا خاتمہ اپنے پڑوسی کا قتل کرکے کرتا ہے تاکہ وہ پڑوسی کے گھر سے چند روپے لوٹ سکے؟ کیا آپ اس کےلیے سزاٸے موت یا پھر 20 سالہ جیل کا مطالبہ کریں گے؟ جب کہ آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ مجرم کی بجاٸے مافوق العقل اور پاگل انسان ہے، اور پھر دوسری صورت میں اس کا جرم تمام تر معاشرے کی اجتماعی خامی ہے؟

کیا آپ ایک مل کو مایوسی کے عالم میں آگ لگانے والے جولاہوں کےلیے قید و حوالات کا مطالبہ کریں گے۔ کیا ایک پیشہ ور سفاک قاتل کو ہلاک کرنے والے شخص عمر قید کی سزا ملنی چاہیے، کیا ایک بہتر مستقبل کےلیے جھنڈا اٹھانے اور مورچہ زن ہونے والے باغیوں کو قتل کردینا چاہیے؟ نہیں ھزار ھا بار نہیں۔

اگر آپ ان چیزوں کو جو آپ کو پڑھاٸے گٸے ہیں، دھرانے کی بجاٸے عقل اور دلیل کا استعمال کریں گے، اگر آپ قانون کا تجزیہ کریں گے اور ان ابر آلود افسانوں کو اس سے ھٹا دیں گے جن کے ذریعے قانون کی اصل حقیقت کو چھپانے کی کوشش کی گٸی ہے، قانون، جو کہ صرف طاقتور کا ہمایتی ہے، جو ہمیشہ سے اپنی طویل اور خونخوار تاریخ میں مقدس جبر رہا ہے۔ جب آپ اس بات کو جانچ لیں گے تب قانون کےلیے آپ کی حقارت مزید شدت اختیار کرے گی۔ آپ سمجھ جاٸیں گے کہ لکھے ہوٸے قانون کا غلام و طابع بن کر آپ خود کو روزانہ کی بنیاد پر ضمیر کے قانون کے خلاف اکسا رہے ہیں اور گمراہ کن راہ اختیار کر رہے ہیں۔ اور جب تک جدوجہد جاری نہ رہے، پھر یا تو آپ اپنی ضمیر کو مار کر بدمعاش اور بےضمیر بن جاٸیں گے یا پھر آپ روایت شکنی کرکے ہمارے ساتھ جڑ جاٸیں گے تاکہ ان تمام سیاسی، سماجی اور معاشی ناانصافیوں کو مکمل تباہ و برباد کرکے جڑ سے اکھاڑ پھینکا جا سکے۔

لیکن پھر تو آپ ایک سوشلسٹ اور ایک انقلابی بن جاٸیں گے!

Leave a Reply

Your email address will not be published.