حق مانگنا جرم ہے کیا؟

تحریر: عالم بلوچ  قمبرانی

حقوق جو آئین نے وضع کیئے ہیں یا پھر وہ جو سماج یا قدرت نے عطا کیئے ہیں وہ ہر انسان کو برابر میسر ہونے چاہئیں۔ حق مانگنا ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔

تعلیم اور علم کا حق، بولنے اور لکھنے کا حق یا پھر اظہار رائے رکھنے کا حق ہو۔ حق مانگنے سے کسی پر تشدد کرنا یا اس کو گرفتار کرنا قانوناً جرم ہے۔ کوئی بھی انسان ہو اپنا حق مانگ سکتا ہے اور اپنے حقوق کے لیے جدوجہد بھی کر سکتا۔


شال کی سڑکوں پر قوم کی بیٹںوں کو اپنا حق مانگنے پر تشدد کیا گیا۔ اگر ان کی جگہ کسی وزیر کی بیٹی ہوتی تو تمام وزیر زمین آسمان ایک کر دیتے۔ یہ بلوچستان کی بیٹیاں ہیں۔ بلوچستان کے استادوں پر اتنا ظلم سوتیلی ماں والی سلوک کے مترادف ہے۔

سارے لیڈروں کے تو بچے پنجاب کے اچھے اداروں میں پڑھ رہے ہیں۔ یا ملک کے باہر اچھے تعلیمی اداروں میں پڑھ رہے ہیں۔ لیکن ہماریے لیڈر نہیں چاہتے ہیں کہ عام عوام کے بچے پڑھ کر سمجھ اور عقل حاصل کر لیں۔ بلوچستان کے سب طالب علم تو پنجاب میں نہیں جا سکتے۔ ہر کسی کے گنجائش میں نہیں ہے کہ وہ پنجاب اور اسلام آباد میں پڑھ سکے۔ ایک تو طالب علموں کو پڑھنے نہیں دیتے۔ اور دوسرا ہماری استادوں کو پڑھانے نہیں دیتے۔ پہلے سوچھنا تھا کہ غریب طالب علموں کو عزت نہیں ہے یہاں، ہماری استادوں کو بھی عزت نہیں ملتی جو ہماری ماں باپ جیسے ہوتے ہیں۔

بہت افسوسں کا مقام ہے کہ اب استادوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سچ میں اب قیامت آئی ہے۔ استادوں کا اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر آنا حکومت کی ناکامی ہے۔ پہلے ہمارے طالب علم اپنے حقوق کیلئے روڈوں پر آتے تھے۔ اب ہمارے استاد مجبور ہو کر روڈوں پر آ گئے ہیں۔

اس کیفیت کی ساری زمہ داری نا اہل قومی قیادت پر عائد ہوتی ہیکہ وہ قوم کی بکھری پرتوں کو جوڈ کر ایک منظم قوت بنانے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ اس لئے بلوچ قوم کا ہر فرزند اور سماج کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد اذیت کی زندگی گزارنے پر مجبور کر دیئے گئے۔ مگر شب سیاہ ضرور ہے لیکن یہ کوئی انت نہیں ہے۔ آگے روشن صبح ضرور ہے۔ اسکی تیاری اور جدوجہد لازمی امر ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.