کرونا وائرس یا بائیولوجیکل وار اور ہمارا بلوچستان
تحریر: لالا ماجد
کرونا وائرس قدرت کی طرف سے عذاب ہے یا جدید سائنس کا بنایا ہوا ایک وائرس جو صرف خطے میں لاکھوں، کروڈوں لوگوں کو مار کر ہی قابو میں لایا جائے گا۔چین سے شروع ہونے والا یہ وائرس اب تک دنیا کے کئی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اب تک 80,997 ایسے کیسز ہیں جن میں یہ وائرس پایا گیا ہے۔ اور 2764 اس وائرس کی وجہ سے دنیا سے چل بسے ہے۔
چین میں بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے یہ پورا منصوبہ چین کا بھی ہو سکتا ہے۔ کیونکہ اس وائرس کا ذکر چین کے کسی رائیٹر نے بہت پہلے کیا تھا۔ یا تو چین کا کوئی دشمن اس وائرس کو چین میں پھیلا کر چین کو مستقبل میں سپر پاور ہونے سے روکنے کا زریعہ بھی ہو سکتا ہے۔ اور ایک بات ہم سب کو تسلیم کرنی ہوگی کہ اب ہتھیار کی جنگ کے بجائے بائیولوجیکل وار ہی دیکھنے کو ملے گے۔
جس طرح سب کو علم ہے کہ ہمارے ہمسایہ ملک ایران میں بھی یہ وائرس پھیل چکا ہے۔ اور ایران میں یہ وائرس کئ جانیں لے چکا ہے۔ اور اب یہ وائرس ہمارے پسماندہ صوبے میں بھی منڈلا رہا ہے۔ جس کا نام بلوچستان ہے۔ جہاں ازل سے مختلف وائرسوں نے اسے اپنے لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ مگر یہ خطرناک وائرس جس نے ترقی یافتہ ملکوں کو سوچ میں مبتلا کر دیا ہے۔ اگر بلوچستان میں داخل ہوا تو اس کا انجام شاید ہم سوچ بھی نہیں سکتے ہیں۔ جہاں لوگ بھوک، پیاس سے مر جاتے ہیں۔ اور بے حد ظلم اور زیادتی سے بھی مر جاتے ہیں۔
بلوچستان حکومت نے اچھا کام یہ کیا کہ جیسے ہی ان کو علم ہوا کہ وائرس ایران تک پہنچ چکا ہے۔ حکومت بلوچستان نے فوری طور پر سرحد بند کر دیئے جو ایران سے ملتے ہیں مگر چور راستے اب بھی کھلے ہیں۔ اس کے علاوہ حکومت بلوچستان کچھ کرنے سے قاصر ہے۔ کیونکہ حکومت بلوچستان کے پاس کرونا وائرس کی جانچ کیلئے نہ تو ضروری طبی حالات ہیں اور نہ ہی تربیت یافتہ عملہ ہے۔
یاد رہے صحت کی سہولتوں کے اعتبار سے بھی یہ صوبہ پاکستان کا سب سے پسماندہ صوبہ ہے۔ جہاں اسپتال نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اور اگر کچھ اسپتال قائم بھی ہیں تو ان میں صرف یہ بولا جاتا ہے کہ اپنے مریض کو کراچی لے جائیں تو اچھا ہوگا ہمارے پاس فیسلیٹیز نہیں ہے۔
اب یہ حکومت کی ذمہ داری ہوگی کی سرحد کی حفاظت اچھے کردار کے ساتھ کرے۔ کیونکہ وہاں ایسے راستے بھی ہیں جن کا شاید حکومت کو بھی علم نہ ہو۔ اب یہاں کرپشن کی کوئی گنجائش نہیں۔ اپنا کردار اچھے طریقے سے سرانجام دے تو یہ پسماندہ صوبہ اس وائرس سے بچ سکتا ہے۔ اور حکومت بلوچستان کو اب سبق سیکھ لینا چاہیے کہ صوبے کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا بہت سے مسلوں کا حل ہے۔ اب بھی وقت ہے۔ صوبے میں صحت کے حوالے سے لوگوں کی یہ احساس محرومی دور کریں۔ اور وہ تب ہی ممکن ہوگا۔ جب خلوص دل کے ساتھ حکومت شہریوں کے بارے میں سوچے گی۔