کراچی اور شال میں ہونے والے ”بلوچ عورت مارچ“ کی مکمل حمایت کرتے ہیں: بی ایس او

مرکزی ترجمان: بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ کراچی اور شال میں ہونے والے ”بلوچ عورت مارچ“ کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ خواتین کے سوال کا دفاع کیا ہے اور ہمیشہ اسے قومی جہد کے میدان میں آگے بڑھاتے رہیں گے۔

بی ایس او کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بی ایس او نے ہمیشہ بلوچ عورت پر ہونے والے دوہرے جبر کی مخالفت کی ہے اور ہمہ وقت اس کے خلاف مزاحمت کرتی آٸی ہے۔ آج بلوچ عورت نہ صرف سماجی جبر کا شکار ہے بلکہ بلوچ مردوں کی طرح انہیں بدترین ریاستی جبر کا بھی سامنا ہے۔ بلوچ نوجوانوں، سیاسی کارکنوں، طالب علموں کی اغوا کاری و قتل سے نہ صرف وہ افراد متاثر ہوتے ہیں بلکہ بلوچ خواتین بھی مساوی طور پر اس جبر کو سہتی اور برداشت کرتی ہیں۔

بلوچ قوم پر دہائیوں سے جاری جبر نے جہاں ہر عام و خاص بلوچ کو متاثر کیا ہے، وہیں خواتین بلخصوص اس جبر سے متاثر ہوئی ہیں۔ سماجی و روایتی بندشوں سمیت معاشی زرائع کی کمی نے جہاں خواتین کو یرغمال کیے رکھا وہیں بلوچ خواتین کا اپنے پیاروں کی بازیابی کےلیے سڑکوں پر مارچ کرتے رہنا ایک اور سیاہ تاریخ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ سماج کے اندر بھی بلوچ خواتین مختلف بندشوں، اذیتوں اور جبر کا سامنا کر رہی ہیں۔ چاہے وہ قباٸلی و سرداری نظام کا ڈھایا گیا جبر ہو یا پھر گھریلو سطح پر حق تلفی و تشدد اور پابندیاں، یہ سب عوامل بلوچ عورت کو کچلنے اور اسے برابر کا انسان نہ سمجھنے کی وجہ سے ہیں، جو پدرانہ نظام کی دین ہے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے ہمیشہ سے قومی حق خود ارادیت اور سامراجی استحصال کے خلاف جدوجہد کی ہے۔ اسی طرح سرمایہ دارانہ نظام اور اس سے نتھی پدرانہ سماج کے خلاف جدوجہد کو بھی اپنے تنظیمی عمل کا محور سمجھتی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آزادی اور برابری کے حصول میں ایک طویل ڈی کولونائزیشن کے عمل سے گزرنا پڑے گا جس کےلیے ہر سطح پر نئی تشکیل کی ضرورت ہے۔

بی ایس او نے بلوچ عورت پر ہونے والی اس دوہری جبر کے خلاف ہمیشہ مزاحمت کا عَلم بلند کیے رکھا ہے۔ 8 مارچ کو کراچی اور شال میں ہونے والی ”بلوچ عورت مارچ“ کی مکمل ہمایت کرتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.