بی ایس او شال زون کا سینیٸر باڈی اجلاس زیر صدارت ظہور بلوچ منعقد، اہم فیصلہ جات لیے گٸے۔

رپورٹ: پریس سیکریٹری شال زون

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن شال زون کا سینیٸر باڈی اجلاس زیر صدارت زونل صدر ظہور بلوچ منعقد ہوا جس میں مہمان خاص بی ایس او کے مرکزی چیئرمین چنگیز بلوچ تھے ۔ اجلاس میں عالمی وعلاقائی سیاسی صورتحال ،تنظیمی امور ، تنقید برائے تعمیر سمیت اہم ایجنڈاز زیر بحث رہے جب کہ اجلاس کی کارروائی شال زون کے جنرل سیکریٹری جلال جورکؔ نے چلائی ۔

اجلاس کا باقاعدہ آغاز بی ایس او کے روایتی و انقلابی انداز میں شہدا بلوچستان سمیت دنیا کے تمام انقلابی شہدا کی یاد میں دومنٹ کی خاموشی سے کیا گیا ۔

عالمی و علاقائی سیاسی تناظر پر گفتگو کرتے ہوئے ساتھیوں نے کہا یہ انتہائی حیران کن بات ہے کہ آج دنیا بھر میں جہاں ایک طرف کٸی سارے طاقت ور ریاستیں دنیا کے نقشے پر اپنے سامراجی عزائم کو پورا کرنے کیلئے چھوٹے چھوٹے ریاستوں پر دھاوا بول کر ان کو اپنے سامراجی چنگل میں قید کرکے ان کے تمام تر ساحل و سائل کو ھڑپنے ان کو غلام بنا کر ان کا استحصال کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ آج دنیا کے بڑے سے بڑے سامراجی طاقتیں کسی نہ کسی چھوٹے ریاست کا گلا گھونٹ کر اس کی بقایا جات کو بھی اس صفہ ہستی سے مٹانے اور اپنی جھڑوں کو مزید مضوطی و طاقت فراہم کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں ۔ موجودہ سرمایہ دارانہ نظام میں ہر طاقتور خواہ وہ اجتماعی شکل میں ہو یا کہ انفرادی شکل میں، وہ اس کوشش میں اپنی شدت کو جا پہنچا ہے کہ کب کسی کمزور کو اپنے شکنجے میں ڈال کر اس کی بقایہ جات سے اپنی بقا کو مزید کچھ وقت کے لئے ممکن بنایا جاسکے ۔

لہذا آج پوری دنیا میں اس گھٹن زدہ اور کھوکھلی سماج کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور اس کے جگہ متبادل اور بہترین انسانی سماج کی تشکیلِ نو میں تمام تر شعوری جہدو جہد کے علمبردار یہ بخوبی واقفیت رکھتے ہیں کہ اس سرمایہ دارانہ نظام میں طاقت کے غلط استمال اور عالمی سطح پر اس کھوکھلی نظام کے زوال کے آخری صدی میں اگر مظلوموں کے بقا کی بات کی جائے تو وہ محض طبقاتی شعوری ،اور پرزور اصول پرستانہ سْیاست سے ہی ممکن ہے ۔

مزید ساتھیوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ آج عالمی سطح پر ورلڈ آرڈر کے بدلتے ہوئے تناظر کے ساتھ ساتھ نئے نئے بلاکس تشکیل پارہے ہیں اور آئے روز ان کے اثرات کسی نہ کسی چھوٹے ریاست کے زوال کو یقنی بنانے کی کوشش میں بھی لگے ہوئے ہیں ۔ اور طاقتور ریاستوں کی عالمی سطح پر منڈیوں کی ایسی تلاش جس سے نہ صرف ایک مخصوص طبقے کے لیے زر کی پیدوار کو بڑھایا ہے بلکہ ایک ایسی سوچ کو بھی پروان چڑھایا جارہا ہے جس میں ہر اس شخص کے زہن کو مکمل طور پر قابو کرکے اسے زیادہ سے زیادہ سرمایہ حاصل کرنے کی دوڑ میں لگادیا جاتا ہے۔

آج تیسری دنیا کے ملکوں کے تمام تر شعوری جہدوجہد کرنے والوں پہ تو یہ بات واضح طور پر عیان ہوگئی ہے کہ آج کےدور میں اپنی اور اپنی جہدو جہد کی بقا کی خاطر عالمی وعلاقائی شعوری طبقاتی و نظریاتی اصولوں کے بنیاد پر سْیاست کے بغیر نیا سماجی نظام تشکیل دینے کا یہ خواب محض ایک ادھورا خواب ہی باقی رہے گا ۔ اور دوسری جانب آج تمام تر طاقت سے لیس سامراجی ملکوں کا یوں غیر منظم ہونا محکوموں کے لیے بے شمار امکانات پیدا کر رہے ہیں کہ وہ اپنی کھوئی ہوئی حق حاکمیت کو ان سے چھین سکیں مگر اس خاص مقصد کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی خاطر ضرورت اس امر کی ہے کہ محکوم منظم و یک مشت رہیں تب جاکر وہ اس تمام تر ظلم و جبر پر مبنی گھٹن زدہ ساجی ڈھانچے کو مسمار کر کے ایک نیا اور ہوا دار معاشرہ تعمیر کرسکتے ہیں۔

مزید تنظیمی امور کے ایجنڈے پر بھی ساتھیوں نے تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دوسرے تمام تر پسماندہ و مقبوضہ ریاستوں سمیت بلوچستان پر بھی جس طرح سے آٸے روز فوج کی تعیناتی و جبری گمشدگیوں کا یہ تسلسل اس بات کا پیش خیمہ ہے کہ ممکن ہے آنے والے دنوں میں اس خطے کے اندر تمام تر سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جائے مگر اس عمل سے پہلے ہمیں اپنی طاقت کو مزید منظم کرنے اور کثیر عوامی مزاحمت کے لئے راہ ہموار کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ انہون نے مزید کہا کہ ھم اس جنگ زدہ خطے میں “جہاں کمزوروں کی ایک بہت بڑی مگر غیر منظم تعداد پر جند ریاستی و سامراجی شاہوں کا قبضہ ہے میں بطور سْیاسی جنگ جو تیار ہورہے ہیں ” اس امر کو قبول کرنا اب ہم میں سے ہر ایک کی خوشبختی ہوگی کہ جہاں ایک طرف تو تمام تر ریاستی بندشیں اور اغواکاری کی داستانیں سنائی جاتی ہیں وہی پر ایک طرف بی ایس او کے جھنڈے کے سائے تلے ان سامراجی و ریاستی قبضہ گیروں کے خلاف پر عزم مزاہمت کی سدا بلند کیے ہوئے ہیں جو ایک ایسی سماج کا پیش خیمہ ہے جہاں کوئی حاکم باقی نہیں رہے گا اور ہر شعبہ زندگی میں استحکام اجائے گا۔ مزیدازاں اخری ایجنڈے میں تمام ساتھیوں کی مشاورت سے مختلف فیصلہ جات لئے گئے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.