بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین ظریف رند نے لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر واٹر اینڈ میرین سائنسز، اتھل کا دورہ کیا۔ ڈی وی ایم ڈیپارٹمنٹ کے سراپا احتجاج طلبہ سے ملاقات کی اور انکے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

مرکزی ترجمان، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین ظریف رند نے لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر واٹر اینڈ میرین سائنسز، اتھل کا دورہ کیا۔ ڈی وی ایم ڈیپارٹمنٹ کے سراپا احتجاج طلبہ سے ملاقات کی اور انکے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

یاد رہے لسبیلہ یونیورسٹی ڈی وی ایم ڈیپارٹمنٹ کے طلباء گزشتہ ایک ہفتے سے ڈیپارٹمنٹ کو تالہ لگا کر دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ انکا کہنا ہیکہ فیکلٹی نے ناجائز طور پر طلباء کو فیل کیا ہے۔ کورونا وباء کی وجہ سے تعلیمی اداروں کی بندش کے سبب ایچ ای سی کی گائیڈ لائنز کے مطابق طلبہ کو امتحانات میں کوئی رعایت نہیں دی گئی ہے جبکہ اسٹوڈنٹس کا پانچ فیصد پریکٹیکل بھی نہیں ہوا ہے اور کورس سٹڈیز بھی نامکمل تھے مگر امتحانات میں مکمل کورس کو شامل کرکہ طلباء کے دو سو سے زائد پیپرز فیل کر دیئے گئے ہیں جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔

یونیورسٹی ایڈمنسٹریشن کی ہٹ دھرمی کے خلاف طلبہ گزشتہ ایک ہفتے سے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں اور سات نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کر رہے ہیں جس کے مطابق ایک اسپیشل شارٹ سمر سمسٹر، لائبریری اور لیبارٹری کی سہولیات، طلباء کو ہراساں کرنے سے گریز کرنا، کورس کے مطابق پریکٹس ٹرپ، ایچ ای سی گائیڈ لائنز کے مطابق رعایت، ڈی وی ایم لائبریری اور کلینکس کی سہولیات اور فعالیت، ایگزامینیشن برانچ اور ایڈمن کے اندر بدانتظامیوں کے خاتمے سمیت دیگر بنیادی مطالبات شامل ہیں۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے چیئرمین نے تنظیمی وفد کے ہمراہ مظاہرین سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی اور بلوچستان بھر میں طلباء کو احتجاجی طلباء کے حق میں موبلائیز کرنے کا اعائدہ کیا۔ اور کہا کہ اگر یونیورسٹی انتظامیہ نے طلباء کے مطالبات تسلیم نہیں کیئے تو بلوچستان گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا جائے گا اور مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی منعقد کیئے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے طلباء کو آئے روز مختلف حیلے بہانوں سے تعلیم کے میدان سے دور کیا جا رہا ہے۔ لسبیلہ یونیورسٹی کے سٹوڈنٹس کے علاوہ بلوچستان اور فاٹا کے اسٹوڈنٹس کی میڈیکل سیٹوں کو ختم کر دیا گیا ہے جس پر میڈیکل کے کنڈیڈیٹ پاکستان میڈیکل کونسل کے مرکزی دفتر کے باہر بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں مگر انکا بھی کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ اس سے یہی آشکار ہو جاتا ہیکہ حکمران طبقہ بلوچستان پر تعلیم کے دروازے بند کر دینا چاہتے ہیں اور بلوچ قوم کو تاریکیوں میں رکھنے کے خواہاں ہیں مگر بلوچ نوجوان ان مکروہ سامراجی عزائم کی تکمیل کسی صورت ہونے نہیں دینگے اور بھرپور سیاسی مزاحمت کرکہ اپنے حقوق حاصل کرینگے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.