بی ایس او شال زون کی جانب سے جامعہ بلوچستان میں ”پارٹی کے اندر جدوجہد کے اصول“ کے عنوان پر ایک اسٹڈی سرکل کا انعقاد کیا گیا۔

رپورٹ: شال زون

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن شال زون کی طرف سے 22 مئی بروز سموار کو جامعہ بلوچستان میں اسٹڈی سرکل بعنوان “پارٹی کے اندر جدوجہد کے اصول ” منعقد کیا گیا جس میں لیڈ آف زونل صدر سنگت ظہور بلوچ نے دی جب کہ کارروائی زونل جنرل سیکریٹری جلال جورک نے چلائی۔

ابتدائی تعارفی نشست کے بعد سرکل میں لیڈ آف دیتے ہوئے سنگت ظہور بلوچ نے کہا کہ اگر تاریخ عالم کا بغور مطالعہ کیا جائے تو اس سے ایک بات واضح ہوجاتی ہے کہ آج تک پوری دنیا میں جتنی بھی تنظیموں نے انقلابی عمل سرانجام دیے ہیں ان کے پیچھے بنیادی طور پر چند مخصوص نظریاتی اصول کار فرما رہے ہیں۔ کوئی بھی تنظیم بغیر نظریہ و سخت نظریاتی اصول کے کبھی بھی مستحکم رہ کر کام نہیں کر سکتی ہے اور نہ ہی مسلسل اپنی جدوجہد کو متحرک کر پاتی ہے ۔ اور یہ بات آج کے دور میں ہر کیڈر پر عیاں ہونی چاہیے کہ کسی بھی تنظیم میں مرکزی حیثیت ہمیشہ نظریہ و نظریاتی اصول کو حاصل ہوتی ہے نہ کہ کسی فرد کو ۔

انہوں نے کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج کے سماجی و سیاسی بحران کے دور میں کسی بھی سیاسی کیڈر کےلیے ضروری ہے کہ وہ تنظیم میں دو طرفہ جدوجہد کے اصول کو اپنائے اور اس کےلیے یہی لازمی ہے کہ ہم تنظیم کے باہر تمام تر غیر انقلابی عناصر کے خلاف جدوجہد کریں اور ساتھ ہی پارٹی کے اندر پنپنے والے تمام تر موقع پرستانہ رویوں کو کچلنے کی بھی جدوجہد جاری رکھیں ۔ تنظیمی اصول کی نظریاتی لائن پر واضح نظر رکھتے ہوئے ہر کیڈر کی نگرانی اور اس کی سیاسی پختگی تک تنظیم کے اندر مسلسل ایک انقلابی جدوجہد کو جاری رکھنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ تنظیمی اصول و نظریاتی ساخت کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔

ٹراٹسکی کے مشہور قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ” کسی بھی سیاسی تنظیم میں متعین کردہ پالیسیوں پر پارٹی کیڈر تنقید کرسکتے ہیں اور اس پر کمپرومائز کیا جاسکتا ہے مگر تنظیمی اصولوں پر کوئی اعتدال یا کہ کمپرومائز نہیں کیا جاسکتا ہے ” اگرچہ تنظیمی اصولوں پر تنظیمی کیڈر اعتدال پسند رہیں تو اس میں کوئی شک نہیں کہ تنظیم و تنظیم کی نظریاتی لائن تباہی کی طرف ہی جاٸے گی۔ نظریاتی اصول ہی وہ متعین کردہ لائن ہے جس پر چل کر ایک کیڈر عام انسان سے سیاسی پختگی و انقلابی شعور کی سطح تک پہنچ جاتا ہے۔ جس کے بغیر تنظیم محض چند افراد کا ایک جمگھٹا رہ جاتی ہے اس کے علاوہ اور کچھ نہیں۔

مزید کہا کہ عموماً تنظیم کے اندر جدوجہد نہ ہونے کی وجہ سے تنظیم میں موقع پرستانہ رویے جنم لیتے ہیں اور سیاسی ساتھیوں کے درمیان چپقلش پیدا ہوجاتی ہے۔ جس سے مسلسل شخصی انا کی بنیاد پر تنقید برائے تنقید کا ایک سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور اس عمل کی وجہ سے تنظیمی ساخت کو واضح طور پر نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اس کے علاوہ کبھی کبھار تنظیمی ساتھی مسلسل چھوٹی بڑی غلطیوں اور تنظیمی اصولوں کی خلاف ورزیوں کا شکار رہتے ہیں اور اس پر دوسرے ساتھی اعتدال پسندی کا مظاہرہ کرکے ان غلطیوں سے درگزر کرتے ہیں جس سے ایک بہت بڑا نقصان یہ ہوتا ہے ساتھیوں کے دل میں نظریہ و اصولوں کی کوئی قدر باقی نہیں رہتی، اور تمام تر تنظیمی ساخت، تنظیمی اصول خطرے میں پڑ جاتے ہیں ۔

انہوں نے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی تاریخی سفر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بی ایس او کی تقسیم در تقسیم اور آپسی چپقلش کی بنیادی وجہ ہی یہی رہی ہے کہ تنظیم کے اندر کی جدوجہد کافی سست رہی ہے اور اکثر غلطیوں و نظریاتی اصولوں کی خلاف ورزیوں پر خاموشی نے تنظیمی ساخت کو کھوکھلی کرکے تقسیم در تقسیم کا شکار بنایا اور ان تمام تر غلطیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں تنظیم کے اندر کی جدوجہد کو تسلسل کے ساتھ تیز کرنے، موقع پرستانہ رویوں کو پروان چڑھانے سے روکنے کےلیے سختی سے تنظیمی اصولوں و نظریات پر پابند رہنے کے ساتھ تنظیم کی آزاد حیثیت کو برقرار رکھنے کی جدوجہد جاری رکھنی ہوگی۔

زونل صدر نے سرکل کے اختتام میں کہا کہ آج کے دور میں تمام تر سامراجی قبضہ گیر واضح طور پر اپنی قبضہ گیریت کو مستحکم و مضبوط کر رہے ہیں تو ہم بطور سیاسی جہد کار اپنی سیاسی و مزاحمتی سرگرمیوں کو کیوں نظریاتی و پختہ اصولوں پر استوار نہ کریں ؟ موجودہ عہد میں سیاست و مزاحمت کو مسلسل جاری رکھنے کا بنیادی تقاضا یہی ہے کہ تمام تر سرگرمیوں کو واضح نظم و ضبط و پختہ اصولوں کی بنیاد پر آگے بڑھائیں تاکہ اس سے سیاسی کیڈرز کی انقلابی نشوونما ہوسکے اور تنظیمی ساخت مضبوط رہے۔ آخر میں سوال و جواب کی نشست کے بعد سرکل کو برخاست کیا گیا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.