بلوچ نسل کُشی کے خلاف تحریک پر کریک ڈاٶن، رہنماٶں پر جھوٹے ایف آٸی آر اور ڈیرہ جات میں جہد کاروں کی گرفتاری ریاستی بوکھلاہٹ کا عکس ہے، تحریک کو بزور بازو نہیں دبایا جا سکتا: بی ایس او

مرکزی ترجمان: بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ پچھتر سالہ محکومی کے خلاف جاری بلوچ قومی تحریک میں آٸے روز شدت آ رہی ہے۔ ریاستی جبر و بربریت کے باوجود بلوچ قوم نے اپنی شناخت، سرزمین و ثقافت اور تہذیب کے بچاٶ کےلیے جدوجہد جاری رکھا ہے۔

مرکزی ترجمان نے کہا کہ ریاستی ڈیتھ اسکواڈوں، مسلح جتھوں اور آفیشل اداروں کی جانب سے بارہا بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کی کوشش کی گٸی مگر بلوچ عوام نے ہر بار اپنے مزاحمت قوت و طاقت سے انہیں پیچھے دھکیلا اور ان کی تمام تر سفاکیت و ظلم و جبر کو ناکام بنایا۔ یہی وہ بنیادی وجہ ہے کہ ریاست بلوچ کے عوامی سیاسی مزاحمت سے بے پناہ خوفزدہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہید بالاچ مولابخش سمیت دیگر سیکڑوں لاپتہ افراد کو سی ٹی ڈی کی جانب سے فیک انکاٶنٹرز میں مارنے، ماورائے آٸین اغوا کاری، زبان و اظہارِ راٸے کی آزادی پر بندش اور مجموعی طور پر بلوچ نسل کشی کے خلاف مکران سے ابھرنے والی عام عوامی تحریک جھالاوان و سراوان سے ہوتا ہوا بلوچ سرزمین ڈیرہ جات تک پہنچ چکا ہے، تمام تر ہراسانی، جبر و تشدد، بوگس ایف آٸی آر اور رکاوٹوں و گرفتاریوں کے باوجود اس عام عوامی تحریک کا کامیابی سے ڈیرہ جات تک پہنچنا اس بات کا ثبوت ہے کہ بلوچ عوام سیاسی و مزاحمتی شعور سے مسلح ہے اور عملی مزاحمت کے میدان میں بھی آٸے روز جہد کر رہا ہے۔ یہی عام عوامی سیاسی و مزاحمتی تحاریک ہی بلوچ کی نجات کا مکمل و واحد زریعہ ہیں۔ ان عام عوامی تحاریک کی کامیابی اور تسلسل بلوچ کو ایک نیا سماج تشکیل دینے اور مکمل انقلاب برپا کرنے میں معاوِن و مددگار ثابت ہونگے۔

بی ایس او کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ ریاست سمیت تمام تر بلوچ دشمن قوتیں ان عام عوامی تحاریک سے خوفزدہ ہوتے ہیں اسی لیے ہم نے برمش تحریک و حق دو تحریک، بارکھان تحریک سمیت اس تحریک میں بھی دیکھا کہ وہ عناصر اس عوامی مزاحمت کو روکنے، منتشر کرنے اور عوام کو خوفزدہ کرنے کےلیے مختلف حربے استعمال کر رہے ہیں جن میں بوگس ایف آٸی آر، گرفتاریاں، لاٹھی چارج و تشدد، ہراسانی اور ساتھیوں کی جبری اغواء کاری کے گھناؤنے حربے شامل ہیں۔ لیکن ایک بات ان نوآبادیاتی قوتوں پر واضح ہو کہ ظلم جبر  اور طاقت کے استعمال سے نہ پہلے کبھی کسی ردِ نوآبادیاتی تحریک کو کچلا جا سکا ہے نہ ہی آج کے عہد میں اس تحریک کو کچلنا، دبانا یا ختم کرنا اس ریاست سمیت کسی دوسرے طاقت کے لیے ممکن ہے۔

مرکزی ترجمان نے کہا کہ یہ دہاٸی بلوچ سرزمین پر عام عوامی سیاسی و مزاحمتی تحاریک کی دہاٸی ہے اس تحریک سے بھی بہت بڑی تحاریک آنے والے ہیں وہ ابھر کر سامنے آٸیں گی اور عام عوامی شعور  و مزاحمتی طاقت کو بڑھوتری و تواناٸی بخشنے کا سبب بنیں گی۔ ان تحاریک کو سنبھالنے اور ضائع ہونے سے بچانے کےلیے مستقل مزاج، وسیع النظر، بالیدہ سوچ و فکر سے مسلح انقلابی کیڈرز کی ضرورت پڑے گی۔ اسی لیے بی ایس او اپنے انقلابی کیڈر سازی کے عمل میں شدت و دیدہ دلیری کے ساتھ ملوث ہے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن نے ہمیشہ عوامی مزاحمتی تحریک کو خوش آٸند کہا ہے اور بھر پور تواناٸی بخشی ہے، بلوچ نسل کشی کے خلاف جاری اس عام عوامی تحریک کی بھی بی ایس او مکمل حمایت کرتی ہے اور اس کے خلاف ہونے والی تمام تر جبر و بربریت کی مذمت کرتی ہے۔

مرکزی ترجمان نے آخر میں کہا کہ عام عوامی مزاحمتی تحاریک سے خوفزدہ مسلط حکام عوام کو ان تحاریک سے مایوس کرنے اور انہیں منتشر کرنے کےلیے ہر وقت جبر و طاقت کا مظاہرہ کرتے ہیں تاکہ اس طاقتور مزاحمتی راہ کو عام بلوچ عوام کےلیے بند کیا جاٸے مگر بلوچ عوام کو اس بات کا علم ہے کہ سب سے زیادہ طاقتور مزاحمت عام عوامی سیاسی مزاحمتی تحاریک سے ہی ممکن ہو سکتی ہے اور اب بلوچ عوام اپنے اس مزاحمتی عمل کو کسی بھی صورت ترک نہیں کریں گے بلکہ اس میں ہر نٸے دن کے ساتھ شعوری و مزاحمتی شدت و جدت لاٸیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.