کلچرڈے اور فن ڈے کا تمیز

تحریر: لالا ماجد

جس طرح بلوچ قوم بہادری, دلیری، ساتھ دینے والے اور وفاداری کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ اسی طرح بلوچ قوم اپنی ثقافت اور کلچر کی وجہ سے بھی جانے جاتے ہیں۔ ہر قوم کو اپنی ثقافت و کلچر کی وجہ سے پذیرائی ملتی ہے۔ اور اسی طرح ہر قوم کا کلچر دوسری قوم کے کلچر سے مختلف بھی ہوتا ہے۔ یا ان میں کچھ چیزیں یکساں بھی ہوتی ہیں۔

بلوچی کلچر کے حوالے سے اگر بات کیا جائے تو بلوچی کلچر میں بچے کی پیدائش پر خوشی کا رسم، کسی کے مرنے پر ہمارا رویہ، شادی بیاہ پر ہمارے خوبصورت رسمیں، گھر آئے مہمان کا استقبال، بڑوں سے بات کرنے کا سلیقہ، عورتوں کے ساتھ حسن سلوک اور عزت دینا، لباس کا چناؤ، بیمار کی عیادت کرنا، کسی انجان مسافر کا خوشی سے مہمان نوازی کرنا، دستار باندھنا، اور بلوچ عورتوں کے لباس بھی شامل ہیں۔

اگر اسلام کے حوالے سے بھی دیکھا جائے تو بلوچ ثقافت اس سے ملتا جلتا ہے۔ جس سے کوئی انکاری نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ کچھ سالوں سے ہم اپنا کلچر 2مارچ کی شکل میں دنیا کو دکھا بھی رہے ہوتے ہیں۔ جو یقینا ایک اچھا عمل ہے کیونکہ اس سے ہمارا کلچر مزید مقبول ہوگا اور دنیا یہ بھی جانے پائے گی کہ بلوچ کون ہے اور ان کا کلچر کیسا ہے۔ اب یہ ایک طرح سے ہماری ہی ذمہ داری ہوگی کہ ہم کس طرح اپنے کلچر کو دنیا کے سامنے اجاگر کریں گے۔ اس دن ہم دستار باندھ کر، نئے لباس پہن کر، تلوار اٹھا کے صرف ظاہری طور پر اپنے کلچر کو دکھا رہے ہوتے ہیں۔ اگر ہر کوئی اپنے آپ سے خود ہی پوچھ لے, خواہ وہ لڑکی ہو یا لڑکا کہ کیا واقعی میں اپنے کلچر کو ترقی دے رہے ہیں یا کلچر کو اور زیادہ بدنام کر رہے ہیں۔
ہم اس دن اس ذہن سے باہر نکلتے ہیں کہ نئے لباس پہن کر، دستار باندھ کر، اور تلوار اٹھا کر، صرف فوٹو گرافی کا شوق ہی پورا کرنا ہے۔ چلو مان بھی لیتے ہیں کہ اس دور میں فوٹو گرافی بہت اہم ہے مگر بات یہاں فوٹوگرافی کی نہیں ہے بلکہ فوٹو گرافی کے ساتھ اس دن معذرت کے ساتھ بے پردگی بھی دیکھی جاتی ہے اور صرف چاپ اور گانے سے ہی اپنے کلچر کو شو کیا جاتا ہے۔ کیا اس ناچ گانے میں ہم پردے اور بے پردگی کا لحاظ رکھتے ہیں۔ کیونکہ دین بھی پردے کے بارے میں ہمیں حکم دیتا ہے۔ اور بلوچ کلچر میں اگر شروع کے دو تین پہلوؤں کو دیکھا جائے تو وہ بھی پردہ ہے۔ جس طرح بلوچ عزت اور غیرت کا نام ہے۔ تو کچھ خاص چیزوں کا خیال بھی ہم بلوچوں کو ہی رکھنا ہوگا تاکہ ہماری عزت اور غیرت پر کوئی سوال نہ اٹھائے۔

کلچر سے ہی آپ کے قوم کا اندازہ لگایا جاتا ہے کہ آپ کس قدر بہادر ہو مگر آج ہم اپنے کلچر میں وہ چیزیں شمار کر رہے ہیں جو شاید ہمارے کلچر کا مورال گرانے میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ کلچر کو سمجھنے کے لئے سب سے پہلے ہمیں یہ سمجھنا ہو گا کہ بلوچ کون تھے اور ہمارا رہن سہن کیسا تھا۔ مگر چند وہ عوامل ہم اپنا رہے ہیں اپنے کلچر کے اندر جو صرف ظاہری طور پر خوبصورت بنا دیتے ہیں جبکہ اندرونی طور پر جس سوچ، جس فکر کے ساتھ ہم باہر نکلتے ہیں وہ سوچ و فکر بھی دنیا دیکھ رہی ہوتی ہے۔

اسی کلچرڈے سے اگر ناچ گانے اور بڑے بڑے مالز میں جانا بند ہو تو اس ڈے کو منانے کوئی باہر نکلے گا بھی نہیں۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ بلوچ قوم ابھی تک بھی اپنے اصل کلچر کو جاننے سے قاصر ہیں۔ اور یہ جو ہم دنیا کو دکھا رہے ہوتے ہیں۔ یہ بلوچ کلچر نہیں کہلایا جا سکتا بلکہ یہ کسی اور کا کلچر ہے۔ اسے بلوچ کلچر کا نام دیکھ کر اپنی ہی بدنامی کر رہے ہوتے ہیں۔
وقت کے ساتھ ساتھ خود میں تبدیلی لانا غلط بات نہیں ہے۔ اسی طرح کلچر میں بھی تبدیلی آ سکتی ہے مگر کلچر میں اگر تبدیلی ہی کرنا ہے تو اپنے اس کلچر کو تبدیل نہ کرو جس کی وجہ سے آپ کی پہچان ہوتی ہے۔بلکہ اپنے کلچر میں وہ چیزیں شمار کرو جس سے آپ کی کلچر مزید خوبصورت اور تعریف کے قابل بن سکے۔

ایک بلوچ ہونے کے ناطے اتنا ضرور کہنا چاہتا ہوں کہ کلچر دلی محبت، اور قوم سے پیار کرنے کی صورت میں دکھایا جاتا ہے۔ منفی سوچ، غلط حرکتیں، بے ادبی، لڑائی جھگڑے، چھوٹے بڑے کا فرق اور غلط نگاہ کلچرڈے کو فن ڈے بنا دیتا ہے۔ تو لہٰذا سوچ بدلنا ہوگا کیونکہ سماج میں ہمارے اپنے ہی بہن بھائی رہتے ہیں۔ اس دن کو اس طرح سے مناؤ کہ لگے کہ کسی مہذب قوم کا کلچر ڈے منایا جارہا ہے۔ اگر سوچ بدل نہیں سکتے تو اس دن کو اپنے گھروں میں گزارہ کریں کیونکہ منفی سوچ کے ساتھ آپ کے کلچر کو بھی منفی طریقے سے دیکھا جائے گا۔ جس طرح دوسرے دنوں میں کلچر کسی کو یاد نہیں ہوتا اس دن بھی اسے دکھاوے کیلئے یاد نہ کرو۔ اس میں بلوچ قوم اور بلوچ کلچر کا ہی فائدہ ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.