دیہی علاقوں میں انٹرنٹ سہولت کی عدم دستیابی کی وجہ سے آن لائن کلاسس سے استفادہ حاصل کرنا ممکن نہیں, ایچ ای سی اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے. بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہیکہ کرونا وائرس کے پھیلنے کے پیش نظر دنیا بھر میں معمول زندگی متاثر ہوچکی ہے جبکہ پاکستان میں بھی وائرس سے متاثرہ افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد سے حکومت کی جانب سے تمام تعلیمی اداروں کو بند کیا گیا ہے۔ لیکن تعلیمی نظام کو برقرار رکھنے کیلئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے آن لائن کلاسس رکھنے کی کوشش انتہائی بے سود ثابت ہو رہی ہے کیونکہ ویڈیو لنک کے ذریعہ طلبہ کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جن میں غیر معیاری آڈیو اور ویڈیو، اساتذہ کو آئن لائن کلاسسز کی ناتجربہ کاری، دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ و طالبات کو انٹرنیٹ کی عدم دستیابی جیسے مشکلات پیش آرہے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ایسے وقت میں جہاں پورے سماج کا پہیہ جام ہو گیا ہے ویسے ہی ناکام تعلیمی اداروں کے کھوکھلے ڈھانچے بھی اپنی نااہلیوں کا اظہار کھل کر رہی ہیں. سائنس اور ٹیکنالوجی کے دور میں بھی ہمارا تعلیمی نظام اس قدر پسماندہ ہیکہ بحران کی کیفیت میں ایک دن بھی چل نہیں سکتی جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں اتنے بڑے بحران کے باوجود تعلیمی ادارے مختلف ذرائع استعمال کرتے ہوئے تعلیمی سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اگر یہاں بھی آن لائن کلاسس کو سنجیدگی سے لیا جارہا ہے تو اس کیلئے بہتر اقدامات کی بھی ضرورت ہے جیسے کے معیاری ایپلیکیشنز کا متعارف کرانا, دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ و طالبات کو بھی انٹرنیٹ جیسی بنیادی سہولت فراہم کرنا ضروری ہے تاکہ تمام طلبہ و طالبات برابری کی بنیاد پر کلاسس سے مستفید ہوسکیں. جبکہ یہاں صورتحال اسکے بلکل برعکس ہے طلبہ و طالبات پر نا اہل اداروں کی جانب سے محض نا تجربہ کار فیصلے تھوپے جارہے ہیں جس سے طلبہ کو خدشہ ہیکہ لاکھوں فیس بھرنے کے باوجود انکے نتائج پر برے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں جنکی ادارے کو بلکل پرواہ نہیں ہے ۔

بی ایس او کے ترجمان نے مزید کہا کہ آج بھی آبادی کی اکثریت بنیادی انسانی ضروریات زندگی سے محروم ہے. بلوچستان سندھ و سرحد کے طلبہ کیلئے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ اپنے گھروں میں بیٹھ کر آن لائن کلاسس سے مستفید ہوسکیں. تعلیمی اداروں کو چاہئیے کے وہ تمام تر مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے طلباء کو اعتماد میں لینے کے بعد نئی پالیسیاں تشکیل دیں۔ اس طرح کے مصنوعی اقدامات سے تعلیمی اداروں کو مزید تباہی کی جانب دکھیلا جائیگا اور ان اقدامات سے غریب طلبہ و طالبات بڑی تعداد میں متاثر ہونگے۔

آخر میں کہا کہ آج بی ایس او کی جانب سے ملک بھر میں ترقی پسند طلبہ و طالبات کے ہمراہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بھی چلائی گئی کہ طلبہ کو بھی تب تک سیمسٹر بریک دیا جائے جب تک کرونا وائرس پر قابو نہیں پایا جاتا اور انتظامیہ کو چاہئیے کہ ایسے اقدامات لے جن سے تمام طلبہ و طالبات برابری کی بنیاد پر مستفید ہوسکیں بصورت دیگر اگر طلبہ کے جائز مطالبات نہ مانے گئے تو طلبہ اپنا جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے مختلف طریقوں سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتے رہینگے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.