لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر، واٹر اینڈ میرین ساٸنسز کے طلبا پر تشدد کی پرزور مذمت کرتے ہیں، انتظامیہ ہوش کے ناخن لے، طلبہ کیساتھ کھلواڑ بند کیا جاۓ۔ بی ایس او

مرکزی ترجمان: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ایک طرف کووڈ١٩ جیسے عالمی وبا نے پورے عالم میں ہر طرح کے نظام کو متاثر کیے رکھا ہے تو دوسری طرف اسی وبا کی بدولت بلوچستان کی بھی تعلیمی صورتحال شدید دباٶ میں ہے۔ بلوچستان میں آج اکیسویں صدی میں بھی انٹرنیٹ کی سہولت میسر نہیں ہے جس کی وجہ سے طلبا اپنے آن لاٸن کلاسز ٹھیک سے نہیں لے پاٸے۔ صورتحال تو یہ ہے لسبیلہ یونیورسٹی کے اندر بھی انٹرنیٹ ٹھیک سے نہیں چل پاتا تو باقی تمپ، بسیمہ، آواران، مشکے، ماشکیل و مولہ جیسے علاقوں میں تو انٹرنیٹ کی سہولت ہی میسر نہیں، طلبا آنلاٸن کلاسز کیسے لے سکتے تھے۔

آن لاٸن کلاسز سے محروم طلبا کو جان بوجھ کر گریڈنگ کی بنیاد پر فیل کرنا طلبا دشمن قدم ہے جس کی بی ایس او شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور لسبیلہ یونیورسٹی کے طلبا کے احتجاج کی مکمل حمایت کرتی ہے۔

مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ لسبیلہ یونیورسٹی انتظامیہ ایک تو طلبا کا حق مار رہی ہے تو دوسری طرف ”چوری پھر سینہ زوری“ کے مصداق اپنے حقوق کےلیے احتجاج کرنے والے طلبا پر تشدد کرتی ہے جو گھناٶنا اور قابل مذمت عمل ہے۔ انتظامیہ کے انہی اقدامات اور رویوں کی بدولت لسبیلہ یونیورسٹی کے طلبا انتہاٸی ذہنی ازیت کا شکار ہیں۔

بی ایس او مطالبہ کرتی ہے لسبیلہ یونیورسٹی کے طلبا کے احتجاجی مطالبات کو جلد از جلد تسلیم کرکے انہیں ذہنی ازیت سے مُکتی دی جاٸے اور ان طلبا کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کا سلسلہ بند کیا جاٸے۔ اس کڑے وقت میں بی ایس او اپنے طلبا ساتھیوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.