شال: بلوچ اسٹوڈنس آرگنائزیش شال زون کا سینئر باڈی اجلاس زیر صدارت زونل صدر غلام رسول منعقد ہوا جس کے مہمانِ خاص مرکزی کابینہ کے رُکن ظفر رند تھے جس میں زُونل رپورٹ، مُلکی و بین الاقوامی تناظر، تنظیمی امور اور آئندہ کے لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہے جبکہ اجلاس کی کاروائی زونل جنرل سیکریٹری شیہک بلوچ نے چلائی۔

رپورٹ: زونل ترجمان، بی ایس او، شال زون

بلوچ اسٹوڈنس آرگنائیزیشن شال زون کا سینئر باڈی اجلاس جامعہ بلوچستان زونل صدر غلام رسول کی زیرِصدارت منعقد ہوا جس میں زونل ارکان نے کثیر تعداد میں شرکت کی جبکہ اجلاس کی کاروائی زونل جنرل سیکریٹری شیہک بلوچ نے چلائی۔

اجلاس کا باقاعدہ آغاز شُہدائے بلوچستان کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے ہوا، بعد ازاں زونل ممبران نے اجلاس میں بھر پور شرکت کرتے ہوئے تناظر اور تنظیمی امور کے ایجنڈوں پر مفصل بحث کیا، جس میں زونل رپورٹ ، ملکی و بین الاقوامی تناظر ، تنظیمی امور اور آئندہ کا عمل کے ایجنڈے شامل تھے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تنظیمی ارکان نے کہا کہ آج کی عالمی منظر نامے پر بہت تیزی سے سیاسی تبدیلیاں رونماء ہو رہی ہیں جبکہ خطے کی سیاست اہم کروٹ مڑ رہی ہے جس میں عالمی و ریجنل طاقتیں اپنی نظریں خصوصی طور پر افغانستان پر مرکوز کر چکی ہیں۔ افغانستان سے امریکی و غیر ملکی افواج کے انخلاء سے طالبان گروپس اور مقامی گروپس متحرک ہو کر اپنا اپنا اثر بڑھانے کی جدوجہد میں لگے ہوئے ہیں جس سے افغانستان سمیت سنٹرل ایشاء اور ساؤتھ ایشیاء کے ممالک کے اندر نئے خطرات کی گھنٹیاں بجنا شروع ہو چکی ہیں اور خطے کی تمام ریاستیں افغانستان کے اندر ممکنہ خانہ جنگی کی وجہ سے اپنے حدود میں چوکنّا ہوتے دکھائی دیتی ہیں۔

زونل اجلاس میں خدشے کا اظہار کیا گیا کہ افغانستان کے اندر ممکنہ بگڑتی صورتحال سے بلوچستان کے اندر شدید مشکلات پیدا ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ بلوچستان افغانستان کے بارڈر کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور بلوچستان میں پہلے سے بڑی تعداد میں افغان مہاجرین آباد ہیں، اگر افغانستان کے اندر دوبارہ خانہ جنگی پیدا ہوگئی تو بلوچستان کے اندر کا بحران مزید بڑھے گا اور مزید انتشار و عدم استحکام کی کیفیت پیدا ہو جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ خطے کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر ضروری ہیکہ بلوچستان کی سیاسی قیادت ایک مشترکہ مؤثر حکمت عملی ترتیب دیکر قوم کو نقصانات سے محفوظ رکھنے کی جدوجہد کرے مگر بدقسمتی سے قومی جماعتیں اس وقت بجٹ، ٹھیکہ اور اسکیمات کے اوپر ایک دوسرے کے ساتھ دست و گریبان ہیں جبکہ سرفیس پر عوام کو تحفظ فراہم کرنے والی کوئی بھی قوت عدم موجود ہے۔

اسی اثناء میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے شال زون کے ساتھیوں نے نوجوانوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بی ایس او کا انقلابی پروگرام اس وقت سب سے واضح اور ٹھوس متبادل کی حیثیت رکھتا ہے جو قومی حقوق کی پاسبانی کے فرائض کو انجام تک پہنچائے گی، اسی لئے لازم ہیکہ تمام ساتھی قومی حق و فرائض کا ادراک رکھتے ہوئے اپنی تمام تر توانائیاں تنظیم کی مضبوطی اور پروگرام کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے میں مرکوز کریں تاکہ بی ایس او کے پرچم تلے ایک منظم قیادت تشکیل دیکر قومی محکومی سے نجات کا سفر عبور کیا جائے۔

آخر میں شال زون نے مرکزی کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے مختلف کمیٹیاں تشکیل دے دیں اور نیشنل اسکول کی میزبانی کیلئے حکمت عملی ترتیب دی گئی۔
علاوہ ازیں ریجنل اسکول اور زونل زمہ داریوں کی حکمت عملی بھی ترتیب دی گئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.