محمد عثمان شالمانی کا قتل یا حادثہ؟

تحریر: نذر بلوچ قلندرانی

جس سماج میں ایک ماں اپنی فریاد سناتے ہوئے رو پڑے اور سامنے دانشور اپنی نگاہیں جھکا کر شرمسار ہو جائے تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ اہل قلم بک گیا بلکہ سمجھ لیجئے کہ اس سماج میں اہل قلم میں اب کوئی طاقت نہیں رہی، ٹھیک اُسی طرح جیسے ایک ماں کے آنکھوں سے نکلےہوئے آنسوؤں کے درد و کرب اب کسی بھی شخص پر اثر نہیں کرتے۔

البتہ پھر بھی اس تحریر کو تاریخ کے سپرد ضرور کرتا ہوں تاکہ آنے والی نسلیں منافقوں سے بچ سکیں۔ ایسے منافق جیسے خون کا رشتہ ہو جن کو اپنے گھر کا نمک کھلایا جائے اور ان پر اگر مصبیت آ جائے تو وہ دوست و احباب بھاگ کر پانی میں تیرتا ہوا نعش یعنی اپنے دوست کی وڈیوز بنائیں تو ایسے لوگوں کو میں کیا نام دوں، قاتل کہوں یا منافق کی نام دوں۔

یقیناً سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی وہ وڈیو جہاں ایک ماں کا لخت جگر یا بہن کا سہارا پانی میں ڈوبتا ہوا نظر آئے اس منظر کا درد و کرب ایک ماں سے بڑھ کر کوئی فرد محسوس نہیں کرسکتی۔ محمد عثمان شالمانی جو ایک سخی و دیندار نوجوان تھا، وہ اپنے دوست و احباب پیراہ شالمانی، لطیف شالمانی، جہانگیر زرکون اور یاسین کے ساتھ بارکھان ہن پل میں پکنک منانے جاتا ہے باران رحمت کا موسم تھا اچانک دیکھتے ہی دیکھتے پل سمندر کی مناظر پیش کرتا ہے اور محمد عثمان شالمانی دوستوں و احباب کے سامنے ہونے کے باوجود بےیار مددگار پانی میں ڈوب کر دنیا فانی سے رخصت ہو جاتا ہے۔

کہتے ہیں نا موت برحق ہے۔ ہر ذی روح کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے، لیکن شہید محمد عثمان شالمانی کی المناک موت ان کے دوست و احباب سمیت مقامی انتظامیہ پر بھی ایک سوالیہ نشان چھوڑ جاتا ہے وہ جو پورے اڑھائی گھنٹے تڑپتا رہا جن کے ڈوبنے کی خبریں پورے سوشل میڈیا پر گردش کرتے ہیں۔ خدا جانے بارکھان کے نام نہاد انتظامیہ کونسے سردار کے پیچھے تھے اور انکے دوست وہ احباب سنگلاخ پہاڑوں میں گرتے ہوئے پانی کے منظر اپنے کیمروں میں محفوظ کرتے رہے لیکن انہوں نے قریب بارکھان کے شہریوں کو اطلاع دینا بھی گوارہ نہیں سمجھا۔

ایسے میں بہت سے سوالات اٹھتے ہیں کہ محمد عثمان شالمانی کا قتل ہوا یا واقعی ان کی موت قدرتی آفت سے ہوئی؟ میرا خیال ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات ضرور ہونی چاہیئے تاکہ ایک ماں کو اطمینان ملے۔ پس اس شعر کے ساتھ تحریر کا اختتام کرونگا،
میں کافروں سے خود بچونگا
منافقوں سے خدا بچائے

Leave a Reply

Your email address will not be published.