بیوہ عورت کی قتل پر ہر طرف سناٹا کیوں؟

تحریر: نذر بلوچ قلندرانی

آج پھر قلم اٹھا کر کچھ کڑوا سچ لکھنے کی ہمت جٹا رہا ہوں تاکہ یہ اندھا قانون بےحس معاشرہ کے کانوں کے پردوں سے ہاتھ ہٹا کر سچ کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو جائے۔ عرش پر بیٹھا ہوا خدا آج میرے لفظوں کی گواہ ہے، روز قیامت جب مظلوموں کے بارے میں پوچھا جائے گا جب کسی یتیم مظلوم بےبس کی حق تلفی کی جا رہی تھی تب تم کیوں خاموش رہے؟ جب کسی بے گناہ بےبس کا قتل سرعام ہو رہا تھا تب تمہارے زبانوں پر تالے کیوں پڑے ھوئے تھے؟ اس بے گناہ و لاچار کی چیخیں آسمان کا سینہ چیر کر لوح محفوظ تک آپہنچیں تب تم لوگوں نے ظلم جبر بربریت کو دیکھ کر خاموشی کیوں اختیار کی؟ صاحب توفیق ہوکر بھی نگاہیں کیوں پھر لی؟ آج ایک فرد اسکا زمہ دار نہیں پورا معاشرہ اس جرم میں ملوث ہے ظلم کرنے والے بھی ظلم دیکھ کر خاموش رہنے والے بھی تب کیا جواب دو گے؟

کشمیریوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف ریلیاں نکالنے والو سن لو، تیرے اپنے ہی شہر میں کشمیریوں سے بڑھ کر ظلم ہو رہا ہے، کسی سیاسی جماعت کا کارندہ اگر مارا جائے تو جلسے جلوس نکالے جاتے ہیں۔ کئی روز تک الیکٹرانک میڈیا سے لیکر پرنٹ میڈیا تک اپنا بیلنس ہموار رکھنا بھول جاتے ہیں۔ جب کسی بڑے آدمی پر ذرا سی بات آئے تو پولیس لیویز تمام انتظامیہ تک حرکت میں آتی ہے۔ آج سے کچھ دن پہلے کوہلو میں ایک بیوہ کا قتل ہوا اسکی نہ کوئی اولاد تھی نہ کوئی رشتے دار تھا اسکا قتل کیوں کیسے اور کس نوعیت کے بنا پر ہوئی؟ کسی نے کوئی جلوس نکالا کوئی کاروبار بند ھوا ؟ پولیس حرکت میں آئی؟ ملزم پکڑے گئے؟ نہیں ناں۔۔ کیوں کسی کے پاس ہے اس سوال کا جواب؟ یا یہ کہہ کر کیس بند کیا گیا کہ بیوہ ہے اسکے آگے پیچھے کوئی نہیں ایف آئی آر درج کرنے کے بعد کوئی پیروی کرنے والا نہیں یا پھر ایف آئی آر کٹوانے کے لیے درخواست لکھنے کے پیسے کون دے سکتا ہے؟ شاید یہی کچھ سوچ کر کیس بند کیا گیا ہے۔

تمہارے اندر زندہ ضمیر نے تمہیں نہیں جنجھوڑا؟ ان لاوارث سرد پڑی لاش کی بند آنکھوں کے پیچھے کئی سوال تمہیں نظر نہیں آئے؟ پرواز کرتی ہوئی کانپتی روح نے تمہارا دل نہیں دھلایا؟ کیا یہ سوچنے پر کوئی مجبور نہیں ہوا؟ کہ ایک بیوہ کی لاش کئی روز کوہلو کے ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کے لیے پڑی رہی۔
کہاں ہیں وہ ڈاکٹرز جنہوں نے پندرہ پندرہ سال میڈیکل کالجوں میں انسانی تکلیف اور جسمانی ریمانڈ شدہ اذیتوں کو سمجھنے میں صرف کیا؟

آج اس بیوہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے کیا ثابت کرسکا کہ اسکا قتل کیسے ہوا؟ کس کے حوالے ہوئی پوسٹ مارٹم رپورٹ؟ جب تک معاشرے میں مظلوم پر ظلم ہوتے رہے ظالم کا لگام ڈھیلا ہوتا رہا تب تک کوئی انقلاب نہیں آئے گا۔ ہمارے انقلاب کی بنیاد وہ بےبس لوگ ہیں جو ظلمتوں کی چکی پیستے آرہے ہیں۔ ہمارا انقلاب یہ ہے کہ جب ہمارے معاشرے میں کسی کا ناحق قتل ہو جائے تو اس مقتول کو سزا ملے تب ہم انقلابی قوم کہلانے کے مستحق ہو نگے۔ ایک زندہ قوم کی پہچان انکے عدل و انصاف سے ہوگی۔

تمام سیاسی پارٹیوں کے سربراہ جو چھوٹے چھوٹے مسئلوں کو لے کر سڑکوں پر نکل آتے ہیں جو خود کو مظلوموں کی مددگار ثابت کرنے کے لیے جلسے جلوسوں میں شرکت کے لیے اپنے ممبران بالا سے کمیٹیاں تشکیل دیتے ہیں مگر آج اس بے گناہ مظلوم بیوہ ضعیف العمر خواتین کی قتل پر پورا کوہلو خاموش کیوں ہے؟

فلسطین کے حق میں بازار بند کرنے والو آج اس بیوہ عورت کی موت نے ثابت کردیا کہ تمہارے نعرے تمہارے جلوس جلسے صرف دکھاوے کے ہیں اور تمہارا قانون صرف بڑے لوگوں کی حفاظت کے لیے وردی پہنتی ہے اور تمہارے عدالتوں میں مقدمات صرف ایسے لوگوں کے پیش کئے جاتے ہیں جن کے پاس دینے کے لیے رشوت ہو۔
کوہلو کے عوام سیاسی پارٹیوں کے سربراہان اور دفتروں میں بیٹھنے والے حفاظتی انتظامات سے یہ کہنا چاہتا ہوں کسی کے ضمیر میں زرا برابر بھی خلش ہے تو اس بیوہ عورت کو انصاف دلا کر اللّٰہ تعالیٰ کے نزدیک اپنا مقام بنا لو ورنہ تیرا یہ فرعونی نظام بہت سے بے بس لاچار لوگوں کی جان لے سکتی ہے روز قیامت اللّٰہ تعالیٰ کے سامنے منہ دیکھنا نے قابل نہیں رہو گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.