جب میں واپس آؤں گا تو ہم لاکھوں میں ہوں گے

تحریر: نذر بلوچ قلندرانی

مجھے یقین ہے انقلاب کی ہوا جب بھی چلے گی کامریڈ چی گویرا کے سرزمین سے ہمارے لئے آوازیں سنائی دیں گی۔ کامریڈ چی گویرا جنہوں نے ذات پات سے ہٹ کر پورے دنیا میں مظلوموں محکموں کے لئے تاریخی جدوجہد کی۔ یقیناً یہ تاریخی جدوجہد اب تا قیامت تک چلے گی۔ چی گویرا کے سوچ و فلسفہ اب ہر بچے کی رگوں میں بس چکا ہے۔

کامریڈ چی گویرا آپ نے کہا تھا کہ جب میں واپس آؤں گا تو ہم لاکھوں میں ہوں گے، آج جب عیدالاضحی کے موقع پر امریکہ میں مقیم ایک لڑکی سے بات ہوئی تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ میں آپ کی جنگ کا حصہ بننا پسند کروں گی، تو یقین جانیں مجھے کامریڈ چی گویرا کی وہ قول یاد آئی جہاں آپ نے کہا تھا کہ جب میں واپس آؤں گا تو ہم لاکھوں میں ہوں گے۔

انقلابی نظریے کے ہزاروں سپاہیوں کی شہادت کے بعد بھی اس نظریے کے دشمن کسی بھی فرد سے انقلاب مٹا نہیں سکا۔ جوں جوں ظلم، جبر بربریت اور جارحیت بڑھتا گیا تو دوسری طرف انقلابی سوچ کے سپاہیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتی رہی۔

آج اگر آپ انقلابی تحریکوں کی طرف نظر دوڑائیں تو بلوچستان سرفہرست ہوگا۔ اس کی بنیادی وجہ بلوچستان میں بڑھتی ہوئی ظلم، جبر بربریت، جارحیت وسائل کی بےجا لوٹ مار، حق کی بول پر پابندی اور دیگر کئی وجوہات ہیں جن کا ذکر شاید میں نہیں کر سکوں۔

آج اگر آپ بلوچستان کو دیکھیں تو شہید نواب اکبر بگٹی، شہید سنگت بالاچ مری، نواب خیربخش مری، بانک کریمہ بلوچ، شہید صحافی ساجد حسین بلوچ اور ایسے کئی انگنت انقلابی رہنماؤں کے داستان ملیں گے جن کو شہید کیا گیا اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ لاپتہ کیے گئے ہیں۔ پر بلوچستان کے لئے اٹھنے والی آوازیں آج بھی گونج رہی ہیں اور یہ آوازیں اب تاقیامت تک گونجتی رہینگی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.