معیاری تعلیم کی بنیاد رکھنے والے بزرگ سردار

تحریر: محمدجان بلوچ

بزرگ سیاست دان سردار عطااللہ خان مینگل نے 1970 میں نیشنل عوامی پارٹی کے پلیٹ فارم سے عام انتخابات میں حصہ لیا اور وہ بلوچستان کے پہلے وزیراعلٰی منتخب ہوئے۔ ان انتخابات سے قبل بلوچستان کو صوبے کی حیثیت حاصل نہیں تھی۔

اس دور میں انھوں نے تعلیم پر خصوصی توجہ دی بلوچستان بورڈ، بولان میڈیکل کالج اور خضدار انجینیئرنگ یونیورسٹی قائم کیئے۔ اس عرصے میں نواب خیربخش مری نے بلوچستان سے سرداری نظام کے خاتمے کی قرار داد پیش کی جس کی اُنھوں نے حمایت کی لیکن فیصلہ وفاقی حکومت کے اختیار میں تھا لہٰذا یہ قرارداد وفاقی حکومت کو بھیجی گئی لیکن ذوالفقار علی بھٹو حکومت نے عمل نہیں کیا۔

جب وہ 1972 میں بلوچستان کے پہلے منتخب وزیراعلٰی بنے تو انھوں نے صوبہ میں تعلیم پر توجہ دی۔ انھوں نے اپنے وزارت اعلٰی کے دور میں بولان میڈیکل کالج قائم کرنے کی منظوری دی جو کوئٹہ میں واقع ہے۔

اسی طرح اپنے وزارت اعلٰی کے دور میں بھٹو غاصب زورآور کے جبر و ظلم کو سہنے والے بزرگ سیاست دان نے بلوچستان بورڈ کی بھی منظوری دے دی جو صوبہ کے تعلیمی نظام میں ایک ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کر رہا ہے۔

یقیناً وہ تعلیم ہی ہے جو تاریکیوں سے نکال کر عوام کو روشنی و ترقی سے روشناس کرتا ہے اور معاشرے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جہالت اور غلامی کو تہِس نَہس کرکے قوم کو شعور و آگاہی کی طرف لے کر رواں دواں ہوتا ہے۔ بلوچستان یونیورسٹی آف انجینٸرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار کے نام سے بویا ہوا بیج بھی اسی بزرگ ہستی کے کاوشوں سے ممکن ہوا۔ اس درسگاہ کی بھی منظوری دینے والے یہی بزرگ ہستی تھے۔

علم و شعور کے ذریعے آگاہی بخشنے والے بزرگ ہستی سردار عطااللہ خان مینگل کے فرزند سردار اختر جان مینگل سے ایک عاجزانہ اپیل ہے ایک اُمید ہے جو اُمید صرف بلوچستان کے بزرگ سیاست دان تعلیم دوست کے فرزند سے کیا جا سکتا ہے۔ ایک التجائی گزارش ہے کہ باباۓ بلوچستان سردار عطاللہ خان مینگل کے خوابوں کو تعبیر کرنے میں قوم کو شعور و آگاہی کی طرف گامزن کرنے کے لیے اپنے آباٸی علاقہ وڈھ جہاں کی مٹی میں ایک شعور و آگاہی بخشے والے ایک بزرگ ہستی تعلیم دوست دھرتی ماں کے سپوت کو سپرد خاک کیا گیا ہے۔ وہاں ایک ڈیجیٹل لاٸبریری قاٸم کیا جاۓ جو علم کے دیے کو روشن کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرے۔
جو ایک بزرگ ہستی تعلیم دوست محکوم قوم کو شعور بخشنے والے بزرگ سیاست دان سردار عطااللہ خان مینگل کے نام سے ہو۔

بزرگ قوم پرست رہنما سردار عطااللہ خان مینگل کے متعلق ہم بلا جھجک کہہ سکتے ہیں کہ ایک عہد ابھی تمام نہیں ہوا بلکہ ایک عہد ابھی باقی ہے۔ آپ جسمانی طور پر قوم سے جدا ہوسکتے ہیں مگر آپ کے وہ پیغامات آپ کے نظریات جہد فلسفہ ابھی بھی قاٸم ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.