بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اتھل زون کا سینئر باڈی اجلاس لومز یونیورسٹی میں منعقد ہوا، آئیندہ، ہفتہ وار سٹڈی سرکل منعقد کرنے کا ٹاسک لیا گیا۔

رپورٹ: ترجمان اتھل زون، بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اوتھل زون کی جانب سے لومز یونیورسٹی میں جمعہ کے روز ایک سینئر باڈی اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت نعمان شاہوانی نے کی۔ جس میں تعارفی نشست، تنظیمی نظم و ضبط، انسانی سماجی و سیاسی ارتقائی مراحل، تنظیمی امور، آئندہ لائحہ کے عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہے۔

دیوان کا آغاز تعارفی نشست سے کیا گیا اور بعد ازاں صدر مجلس نے تنظیمی نظم و ضبط پر بات کی، جیسے اجلاس کے آغاز میں شہداء کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی، وقت کی پابندی، موبائل فونز کے استعمال پر بندش، دوران دیوان ساتھیوں کا متوجہ رہنا اور نوٹس بنانا، نظریات سے واقفیت، تنقید برائے تعمیر جیسے اہم نکات پر مختصراً گفتگو کی گئی۔

دوسرا ایجنڈہ اسٹڈی سرکل پر تھا جس میں انسانی سماجوں کے ارتقاء پر بحث رکھی گئی۔ انسانی سماجوں کے ارتقاء کو فریڈرک اینگلز کی کتاب ‘خاندان، ذاتی ملکیت اور ریاست کے آغاز، کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش کی گئی جسے اینگلز نے تین ادوار میں تقسیم کیا ہے ماقبل تاریخ، عہد وحشت اور عہد بربریت۔

عہد وحشت جہاں انسان قدیم کمیونل نظام کے تحت رہتا تھا جس میں قدرت کی طرف سے تیار اشیاء پر گزر بسر کرتا تھا۔
اسی طرح جب انسان دوسرے مرحلے میں داخل ہوتا ہے جہاں ذراعت دریافت ہو جاتی ہے تو وہ زمین پر کاشت کاری کے لئے انسانی محنت کا استحصال کرنا شروع کر دیتا ہے جس کی وجہ سے سماج میں غلامداری اور جاگیرداری طبقہ معرض وجود میں آتا ہے جس میں ایک طبقہ دوسرے طبقہ کی محنت سے صرف آرام کرتا اور امیر تر ہوتا جاتا ہے۔
عہد تہذیب پھر ایک ایسا عہد ہوتا ہے جہاں علمی، ثقافتی، سماجی و سیاسی اور خاص کر سائینسی میدانوں میں انقلاب برپا ہو چکے تھے۔ جہاں انسان شروعی بلندی پر پہنچ چکا ہوتا ہے، ان حالات میں جاگیرداری نظام کو قدیم نظام کہا جانے لگا تو اس امراء طبقے کو خطرہ محسوس ہوا تو اس نے نئی روپ دھار لیا اور سرمایہ کار کے روپ میں ابھرا۔ اور انسانی محنت و مشقت جو پہلے کھلے آسمان تلے تھی اب صنعتی انقلاب کے بعد ایک سایہ دار چھت کے نیچے تو ہوگئی لیکن زندگی کی راہیں مزید ان محنت کشوں کے لیے تنگ و تاریک ہوتی گئیں۔

کارل مارکس نے معاشرے کو سائنسی بنیادوں پر اسٹڈی کرکہ سائنسی سوشلزم کے نظریات تخلیق کیئے اور واضح کر دی کہ استحصالی نظام سرمایہ داری کو سوشلسٹ نظریات کے ذریعے نئے نظام میں تبدیل کیا جا سکتا ہے جو استحصال سے پاک معاشرہ کا آغاز ہوگا۔
انہی تغیر پذیر معاشروں نے سوشلزم جیسے عظیم نظریہ کے بنا پر زار روس کے جبر و استحصال کا خاتمہ عظیم انقلابی ولادیمیر لینن نے محنت کشوں کے ہمراہ ممکن بنایا۔

جونہی پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں سوشلسٹ انقلاب عالمگیر ہوتے جا رہے تھے تو وطن عزیز بلوچستان بھی متاثر ہوئے بنا نہ رہ سکا اور بی ایس او جیسی ایک عظیم اور کیڈر ساز ادارہ بھی انہی نظریات کے گرد تشکیل پایا جو وقت کے ساتھ پنپنے والی سرمایادار اور سامراجی قوتوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑا ہے۔ اور یہ عزم رکھتی ہے کہ آنے والے وقتوں میں بلوچ سماج کو باشعور کیڈر سے نوازے گی جو نہ صرف معاشرے کا سائنسی بنیادوں پر مطالعہ کرینگی بلکہ ایک درست اور جائز راہ نجات کی جانب بھی گامزن کریگی۔

اس لئے تمام سنگتوں کو سخت تاکید کی جاتی ہے کہ خود کو مطالعہ کے ساتھ جوڑیں اور تربیت سازی کے تنظیمی مشن کو آگے بڑھائیں تاکہ دنیا کو سمجھنے میں آسانی ہو۔ اسی مناسبت سے ہفتہ وار اسٹڈی سرکل منعقد کرنے اور ایک کتاب کا مطالعہ کرکہ اسے زیربحث لانے پر اتفاق کیا گیا۔

اسٹڈی سرکل کے تیسرے اور آخری ایجنڈا جو کہ آئیندہ کے لائحہ عمل پر تھا اس میں آنے والے سرکلز میں نظم و ضبط کا پابندی سے خیال رکھنے، اور ہر ہفتے ایک سرکل کا انعقاد شامل ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.