بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن تربت زون کی جانب سے میڈیکل کے مظاہرین طلباء کے حق میں یکجہتی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور طلباء پر کوئٹہ پولیس کی تشددانہ رویہ کی پرزور الفاظ میں مذمت کی گئی، جبکہ انٹری ٹسٹ دوبارہ منعقد کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

رپورٹ: پریس سیکرٹری، تربت زون، بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن تربت زون کی جانب سے آج بروز جمعہ تربت پریس کلب کے سامنے کوئٹہ میں میڈیکل کے طلبہ پر پولیس کی ناحق لاٹھی چارج اور انٹری ٹسٹ میں ہونے والے بے ظابطگیوں کے خلاف احتجاجی مظاہر کیا گیا، جس میں تربت سول سوسائٹی، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار) سمیت دیگر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

مظاہرین نے کوئٹہ پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور پولیس کی متشددانہ رویہ کی پرزور الفاظ میں مذمت کی۔ اور ساتھ ہی پاکستان میڈیکل کمیشن کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کرنے والے طلباء کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن تربت زون کے آرگنائزر عقیل جلال نے احتجاج سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم سی کے خلاف ملک بھر میں احتجاج ہو رہا ہے لیکن کہیں پر ہم نے تشدد یا کسی قسم کی لاٹھی چارج انتظامیہ کی طرف نہیں دیکھا مگر بلوچستان حکومت کے اس درندہ صفت رویہ نے ان کی نااہلی کو ثابت کر دیا ہے کہ یہ ایک عوام دشمن اور مسلط شدہ حکومت ہے۔

بی ایس او بچار کے زونل پریس سیکٹری باہوٹ بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب سے یہ حکومت اقتدار میں آئی ہے مسائل روز بہ روز بڑھتے جا رہے ہیں حکومت کو چاہیے کہ اپنی پالیسیز پر نظر ثانی کرے اور طلباء کو پڑھنے کا حق دے۔

احتجاج سے مزید بات کرتے ہوئے نوجوان سیاسی و سماجی کارکن میران حیات نے کہا کہ حکومت اور انظامیہ کا قانونی فرض ہے کہ وہ طلبہ و طالبات کے جائز مطالبات کو سُنیں اور ان کو حل کرنے کی طرف توجہ دیں نہ کہ اس طرح غیرسجنیدگی سے معاملات کو مزید پیچیدہ کریں۔

بی ایس او کے رکن مرکزی کمیٹی خلیفہ برکت نے کہا کہ میڈیکل کے اسٹوڈنٹس کو نا صحیح سے نیند نصیب ہوتی ہے نہ سالہا سال وہ اپنے گھر جا سکتے ہیں، وہ دن رات محنت کرکے ڈاکٹر بننے کی خواب کو پورا کرنے میں اپنی زندگی ہاسٹلوں کے کمروں اور کتابوں تک محدود رکھتے ہیں مگر انکو ہر سال مجبور کرکے تعلیمی اداروں سے دور کرکے سڑکوں پہ آنے پر مجبور کر دیا جاتا ہے۔

تربت سول سوسائٹی کے کنونئیر گلزار دوست نے احتجاج سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج بلوچستان کا ہر طبقہ مشترکہ طور پر اس حکومت کی تشدد اور استحصال کا شکار ہے اور یہ حکومت کسی بھی معاملہ کو پُرامن طریقے سے حل کرنے کی طرف توجہ نہیں دیتی ہے۔ نہ صرف طلباء بلکہ ہر میدان میں حکمرانوں کا بلوچوں کے ساتھ یہی رویہ ہے۔

بی ایس او کے مرکزی جونئیر جوائنٹ سیکٹری ظفر رند نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زورآور طاقتیں ہمیشہ اپنا زور طلباء پر استعمال کرکے انکو زد و کوب کرکے دبانے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔ آئے روز طلباء کو مجبور کیا جارہا ہیکہ وہ تعیلمی درسگاہوں سے دور ہوکر روڈوں پر آئیں۔ میڈیکل کے اسٹوڈنٹس ہر سال اپنے ساتھ ہونے والے نا انصافی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے آرہے ہیں مگر حکومت نے آج تک اس مسئلے کو سنجیدہ نہیں لیا بلکہ بہ زور طاقت اسٹوڈنٹس کو جابر پولیس کے ذریعے دبانے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے۔

مظاہرین نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائیزیشن ہر قدم پر طلباء کے شانہ بہ شانہ کھڑی رہیگی، اگر میڈیکل کے اسٹوڈنٹس کا مطالبات تسلیم نہ کیئے گئے تو اس تحریک کو مزید وسعت دیا جائیگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.