پولیس کے ھاتھوں رامِز خلیل بلوچ کا قتل بلوچ نسل کُشی کا تسلسل ہے: بی ایس او

مرکزی ترجمان بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہیکہ ہفتہ کی صبح بی ایس او کے مرکزی چیئرمین ظریف رند کے گھر پر بلوچستان پولیس کی جانب سے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا ہے۔ پولیس کی جانب سے چادر و چاردیوراری کی سنگین پامالی کرتے ہوئے خواتین و بچوں پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی ہے جس کے نتیجہ میں چیئرمین ظریف کا 10 سالہ بھتیجا رامز بلوچ شہید ہوا ہے اور 8 سالہ رایان خلیل شدید زخمی ہوٸے ہیں. جب کہ پولیس انکے بھائی خلیل کو گرفتار کر کے لے گئی ہے۔ بلوچستان پولیس کی جانب سے یہ حملہ بنا ایف آئی آر، بغیر وارنگ و اطلاح کے صبح سویرے جب گھر کے تمام افراد سو رہے تھے تب کیا گیا ہے.

ترجمان کا کہنا تھا کے بلوچستان پولیس کی جانب سے اس بزدلانہ حملہ پر تمام تر حکومتی اداروں، عدلیہ اور زمہدار اداروں سے سوال کرتے ہیں کہ عوام کے تحفظ کے نام پر بنائے گئے ادارے بنا کسی وارنٹ اور اطلاح کے گھروں میں گھس کر چادر اور چاردیوراری کی پامالی، عورتوں اور بچوں پر اندھا دھند فائرنگ کرنا کہاں کا قانون اور تہذیبی اقدار ہے۔ بلوچستان میں سیکیورٹی اداروں کی جانب سے آئے روز اس طرح کے بزدلانہ واقعات میں ملوث ہونا اس بات کی نشاندہی ہے کہ بلوچستان میں عوام کے تحفظ کے نام پر بنائے گئے سیکیورٹی ادارے خود عام عوام کے قتل عام میں ملوث ہیں اور حکمران طبقات اپنے مکروہ مفادات کی تکمیل کےلیے سیکیورٹی اداروں کو استعمال کر کے جنگ کے اس کاروبار کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مرکزی ترجمان نے کہا کہ چیئرمین ظریف کے گھر پر یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ ایسا حملہ ہوا ہے بلکہ بلیدہ میں واقع ان کا گھر اور ان کا خاندان پچھلے کئی سالوں سے مسلسل ایسے حملوں کا نشانہ بنتا رہا ہے، جس میں ان کے چھوٹے بھائی حاصل رند کی شہادت بھی واقع ہوئی ہے اور گھر پر بھاری ہتھیاروں بشمول راکٹ لانچرز کے حملے ہوئے ہیں. جن کی کوئی سنوائی نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی انتظامی ایکشن عمل میں لایا گیا.

انہوں نے حالیہ واقع کے تناظر میں کہا کہ اس سے پہلے بھی پولیس بغیر کسی وارنٹ و اطلاع کے چیرمین کے گھر پر حملہ آور ہوئی اور انہیں اور ان کے خاندان کو ہراساں کرتی رہی ہے. ان واقعات کے تانے بانے علاقے کے بدنام زمانہ صوبائی اسمبلی کے رکن اور وزیر سے جڑتے ہیں جو علاقے میں عوامی سیاست کی بیخ کنی کرنا چاہتے ہیں اور یوں اپنے اقتدار کی خاطر معصوم بچوں تک کا قتل عام کرنے سے نہیں ہچکچاتے. بلوچستان میں قتل عام کے آئے روز ہونے والے واقعات میں برسراقتدار عوامل براہ راست ملوث ہے جن کو ریاست کی پشت پناہی حاصل ہے.

ترجمان نے حکومتی اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات کی روک تھام اور امن کی بحالی بلوچستان کا اولین مسئلہ ہے، جس کو حل کیے بغیر کسی مثبت تبدیلی کی گنجائش نہیں ہے. ریاست جب تک اپنی عوام کا تحفظ ممکن نہیں بناتی تب تک اس کی ترقی کے تمام دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں اور وہ بلوچستان میں کشت و خون میں باقاعدہ شریک کار کی صورت میں ہی مانی جائے گی.

ترجمان نے مزید کہا کہ بی ایس او کے مرکزی چیئرمین کے گھر پر حملہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہے اور لواحقین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں. بلوچستان میں جاری قتل و قتال بلوچ نسل کشی کا تسلسل ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.