بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن تربت زون کا عطاء شاد ڈگری کالج یونٹ کے زیراہتمام ‘طلباء سیاست اور بی ایس او’ کے موضع پر اسٹڈی سرکل منعقد ہوا جس پر مرکزی سینئر جوائنٹ سیکریٹری جیئند بلوچ نے لیڈ آف دی جبکہ اجلاس کی کاروائی یونٹ سیکریٹری صدیر ولی بلوچ نے چلائی۔

رپورٹ: عطاء شاد یونٹ، تربت زون، بی ایس او

عطاء شاد ڈگری کالج تربت یونٹ کے سٹڈی سرکل سے جیئند بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے عہد کے اندر طلباء سیاست شدید بحران کا شکار ہے اور طلباء سیاسی عمل سے دور ہو چکے ہیں جسکی زمہ داری سیاسی تنظیموں اور جماعتوں پر عائد ہوتی ہے۔ یہ سمجھنا اور سوال رکھنا ضروری ہیکہ آخر کیا وجوہات تھے کہ ہماری ایک نسل سیاسی عمل سے دور ہوتی جا رہی ہے جسکا نقصان پورے قوم کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔ جب سے بی ایس اُو وجود میں آئی ہے ہمیں دیکھنے کو ملتا ہیکہ تقسیم در تقسیم کا عمل بھی ساتھ ساتھ چل رہا ہے۔ انہی سوالات کو لیکر جب ہم آج کے عہد کے اندر اپنی صفوں میں جھانکتے ہیں تو تاریخی غلطیاں بھی نظر آتی ہیں اسلیے آج کے عہد کے اندر طلباء پر بہت بھاری زمہ داری عائد ہوتی ہیکہ وہ قومی زمہ داریوں کا ادارک کرتے ہوئے اپنے تاریخ کا سائنسی بنیادوں پر تجزیہ کرکے درست فیصلہ لیں۔

جیہند بلوچ نے مزید اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ طلباء سیاست کی کمزوریوں کے باوجود تمام تر سیاسی کامیابیوں کا سہرا بھی طلبا سیاست کے ہی مرہون منت ہے۔ قومی طاقت کو متحد و منظم کرنے میں بی ایس او کا تاریخی کردار ہے۔ بلوچستان کی سیاسی اشرافیہ کو بی ایس او کی مضبوطی کبھی ہضم نہیں ہوئی ہے اور وہ اس قیادت سے خوف محسوس کرتا ہے۔ اور اسی خوف کی وجہ سے ہمیشہ یہاں کی سیاسی اشرفیہ نے مختلف حربوں سے بی ایس اُو کی ساخت کو نقصان پہنچایا ہے۔ کہیں پر اس سیاسی اشرفیہ کے زخم تقسیم در تقسیم کی شکل میں نظر آتے ہیں تو کہیں پر طلبہ کو اپنا بگل بچہ بنا کر ان کو بانجھ کردیا گیا ہے۔ انکے اس خوف اور طلبہ طاقت کو کمزور کرنے کے عزائم واضح طور پر اس بات کا ثبوت دیتے ہیں کہ بلوچستان میں جب غریب اور بزگر بلوچ نے جب بھی خود مختار طریقے سے جدوجہد کرنے کی کوشش کی ہے تو یہاں کے سیاسی اشرفیہ نے ریاست سے پہلے خوف محسوس کی ہے اور اس قیادت کے سامنے رکاوٹ بن کر اس کو کمزور کرنے کی کوششیں کی ہیں۔

اس ساری صورتحال کا اگر مجموعی طور پر جائزہ لیں تو ہمیں واضح طور پر معلوم پڑتا ہے کہ آج بھی جدید بلوچ سیاست ان بنیادوں پر قائم ہے جن بنیادوں کا آغاز یوسف عزیز مگسی نے انجمن اتحاد بلوچان کے نام سے کیا تھا۔ جس تحریک کے خلاف انگریز سامراج اور اس کے بنائے قابض سرداروں نے مشترکہ صف بندی کرکے انکو کمزور کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ جب ہم اپنے تاریخ کا تجزیہ کرتے ہیں تو ہمیں دونوں پہلو نظر آتے ہیں اس لیے بطور پولیٹیکل ورکر ہم پر یہ زمہداری عائد ہوتی ہیکہ ہم اپنے تاریخ کا درست تجزیہ کرکے درست راستے کا انتخاب کرتے ہوئے اپنی سیاسی اداروں کو مضبوط کریں۔

بی ایس او کی موجودہ جدوجہد پر بات رکھتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بی ایس او اپنی درست تاریخ کو محفوظ رکھنے کے ساتھ اسے درست سمت کی جانب گامزن کرنے کیلئے کوشاں ہے اور تاریخی تجربات کی روشنی میں سیاسی پروگرام پیش کر رہی ہے جوکہ روشن مستقبل ضامن ہوگی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.