چیئرمین چنگیز بلوچ کا میڈیکل طلبہ کے کیمپ کا دورہ، مظاہرین سے گفتگو میں کہا؛ سپیشل ٹیسٹ لینا حکومتی اداروں پر سوالیہ نشان ہے۔

چیئرمین چنگیز بلوچ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے میڈیکل کے طلبہ کے جاری دھرنے سے اظہار یکجہتی کررہے ہے

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے چیئرمین چنگیز بلوچ نے میڈیکل کالجز کے طلبہ کی طرف سے لگائے گئے کیمپ کا دورہ کیا اور طلبا کو مکمل حمایت و کمک کی یقین دہانی کرائی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ایسے اسپیشل ٹیسٹ لینا دراصل تعلیمی اداروں پر سوالیہ نشان ہے کہ وہ اپنے منعقد کردہ امتحانات کو ماننے سے انکاری ہے۔

میڈیکل کالجز کے استحقاق پر یہ سوال بنتا ہے کہ وہ کیسے چار سال سے زیر تعلیم طلبا کو ایک اور ٹیسٹ لے کر تسلیم کروانا چاہتے ہیں یہ طلبا کی قابلیت جاننے کیلئے نہیں بلکہ ان کی اپنی نااہلی کو چھپانے کا طریقہ کار ہے، جس پر طلبا قطعی ان کالے قوانین کے مستحق نہیں ٹھہرائے جا سکتے۔چیئرمین نے میڈیکل طلبہ کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی پرزور مذمت کی اور کہا کہ بے حس انتظامیہ کو طلبا کے مستقبل سے کوئی سروکار نہیں ہے اور نہ ہی سماج کی مجموعی بہتری کا سوچتے ہیں. کرپٹ حکمران اور انتظامیہ آپسی ملی بھگت سے عام عوام کا استحصال کرتے ہیں۔

پاکستان میڈیکل کمیشن اور صوبائی حکومت کی بے حسی کو مدنظر رکھے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کے حکرانوں کو ہزاروں طلبا کے مستقبل کی بربادی سے کوئی فرق نہیں پڑتا، جن کے اپنے بچے مراعات یافتہ ہے اور اکثریت باہر کے ممالک میں پڑھتے ہیں، جبکہ یہاں کی غریب آبادی تعلیم جیسی بنیادی حق سے بھی محروم ہیں۔

بلوچستان کے میڈیکل کالجز جن میں مکران میڈیکل کالج، جالاوان میڈیکل کالج اور لورالائی میڈیکل کالج شامل ہیں میں کل 600 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ جن سے سپیشل ٹیسٹ لیا جارہا ہے۔ ایسے سپیشل ٹیسٹ لینے سے طلبہ شدید ذہنی تناؤ کا شکار ہیں اور انتہائی محنتی طلبا کے ساتھ زیادتی ہے۔ پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے طلبہ کو مسلسل غلط پالیسیوں کی بناء پر نشانہ بنایا جارہا ہے اور غریب طلباء پر تعلیم کے تمام راہیں محدود کی جارہی ہے۔ کئی عرصہ سے میڈیکل کے طلبہ مسلسل احتجاج پر ہیں، کبھی سکالرشپس کو منسوخ کیا جاتا ہے تو کبھی داخلہ امتحانات میں بے ضابطگیاں انہیں سڑکوں پر کھینچ لاتی ہیں۔ حال ہی میں ایم ڈی کیٹ کے طلبہ و طالبات نے داخلہ امتحانات میں بے ضابطگی کے خلاف ملک گیر احتجاج کئے مگر حکومت وقت اور پی ایم سی اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہی۔ طلباء کے مسائل سننے کے بجائے ان پر لاٹھیاں برسائی گئی اور قید و بند کیا گیا۔

مرکزی چیئرمین کا کہنا تھا کے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ہمیشہ طلبا کے ساتھ کھڑی رہے گی اور ناصرف طلباء کے احتجاج کی حمایت کرتی ہے بلکہ انہیں تواناں اور مضبوط کرنے میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرتی رہے گی۔

اس موقع پر مرکزی چیئرمین کے ساتھ مرکزی جوائنٹ سیکرٹری شیرباز بلوچ اور زونل ساتھی بھی موجود تھے۔ احتجاجی طلبہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا گیا کہ طلبہ کے ساتھ ظلم و زیادتیوں کے خلاف بی ایس او کے ساتھی طلبہ کے ساتھ مسلسل اشتراک میں رہے ہیں اور ان کے احتجاجی سلسلے کو ہر ممکن تعاون دیتے آرہے ہیں۔

چیئرمین نے طلبہ کو مسلسل نشانہ بنانے اور تعلیم دشمن پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکام بالا میڈیکل کے طلبہ کے مسائل کا جلد نوٹس لے کر انکے تحفظات کو دور کرتے ہوئے اسپیشل ٹیسٹ کے انعقاد کو جلد منسوخ کرے اور نئے میڈیکل کالجز میں زیر تعلیم 600 طلبہ کو باقاعدگی سے پی ایم سی میں رجسٹر کرے. اس کے علاوہ میڈیکل کالجز کے انفراسٹرکچر و بنیادی ضروریات کی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے طلبہ کو مذید سکالر شپس کی فراہمی یقینی بنائے تاکہ ان کا تعلیمی سلسلہ بہتر انداز میں جاری رہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.