میڈیکل اسٹوڈنٹس کی زندگی خطرے میں ہے، بلوچستان کے طلبا کو دیوار سے لگانے کا سلسلہ بند کیا جاٸے: بی ایس او

مرکزی ترجمان: بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ارباب اختیار بلوچستان کے طلبا کی زندگیوں اور ان کے مستقبل سے کھلواڑ کو اپنا مَن پسند مشغلہ بنا چکے ہیں۔ بلوچستان کے طلبا کے مقدر میں حاکموں نے آٸے روز پریس کلب، جیل کی سلاخیں یا پھر لاپتہ کر کے عقوبت خانوں کی اذیتیں لکھ ڈالی ہیں۔ اگر طلبا پر امن احتجاجی کیمپ لگاٸیں تو حکام بالا ٹَس سے مَس نہیں ہوتے اور اگر وہ ایک قدم آگے بڑھ کر جمہوری طور پر احتجاجی مظاہرے کریں تو ان پر جبر و تشدد کے پہاڑ توڑ کر انہیں جیل میں پھینک دیا جاتا ہے۔

مرکزی ترجمان نے کہا کہ پچھلے دو ماہ سے میڈیکل اسٹوڈنٹس پر امن احتجاجی مظاہرے پر بیٹھے ہوٸے ہیں اور پچھلے پانچ دنوں سے بھوک ہڑتال پر بیٹھ کر حکام بالا کو احساس دلانے کی کاوش میں ہیں، مگر حکام ہیں کہ ان کے کانوں پر جو تک نہیں رینگتی. بلوچستان کے طلبا کو جہاں کلاسز میں بیٹھ کر اپنی تعلیم مکمل کرنی تھی وہیں اس ظالمانہ نظام کی وجہ سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے طلبا کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔

بی ایس او کے ترجمان نے کہا کہ حکام اپنی نالاٸقی اور نا اہلی کی سزا طلبا کو دینے کی بجائے اپنے نظام کو بہتر بنائیں. سیکڑوں طلبا کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرنا حکام کا بلوچستان کے ساتھ متعصبانہ رویے کی تاریخی کڑی ہے. ایسی زیادتیوں سے عوام میں اور بالخصوص نوجوانوں میں نفرت مزید بڑھے گی، جو اپنا حق چھین کے لیں گے.

بی ایس او حکام سے اپنی نااہلی پر نظر ثانی کرتے ہوئے اس رویے کو بدلنے کی گزارش کرتی ہے. طلبا کے ساتھ ایسے تعلیم دشمن سلوک اداروں کی بد تہذیبی کو آشکار کرتی ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔.

اس کے علاوہ حکام کو واضح کردینا چاہتے ہیں کہ طلبا کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچا تو اس کے ذمہ دار پی ایم سی سمیت بلوچستان اور مرکزی حکومت کے نمائندگان ہوں گے. مزید براٰں کسی کو بھی طلبا کے مستقبل کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔.

Leave a Reply

Your email address will not be published.