بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن کے سینٹرل کمیٹی کا دو رزہ اجلاس زیرِ صدارت مرکزی چیٸرمین چنگیز بلوچ منعقد، سیکریٹری رپورٹ، عالمی و علاقاٸی صورتحال، تنظیمی امور، تنقید براٸے تعمیر سمیت مختلف ایجنڈے زیر بحث رہے

رپورٹ: مرکزی انفارمیشن سیکریٹری، بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن کے مرکزی کمیٹی کا دوسرا دو روزہ اجلاس زیرِ صدارت مرکزی چیٸرمین چنگیز بلوچ شال میں منعقد ہوا جب کہ اجلاس کی کاررواٸی مرکزی سیکریٹری جنرل اورنگزیب بلوچ نے چلاٸی۔

اجلاس کا باقاعدہ آغاز شہداۓ بلوچستان سمیت عالمی انقلابی شہدا کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے کیا گیا۔ اجلاس میں سیکریٹری رپورٹ، عالمی و علاقاٸی صورتحال، تنظیمی امور، تنقید براٸے تعمیر، اتحاد و یکجہتی اور آٸندہ کا لاٸحہ عمل زیرِ بحث رہے۔

بحث کا آغاز کرتے ہوٸے مرکزی قاٸدین نے کہا کہ پچھلے کٸی سالوں سے تنظیم عالمی افق پر ہونے والی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھے ہوٸے تھی اور آج ان تبدیلیوں کو واضح انداز میں دیکھا جا سکتا ہے جس میں عالمی سامراجی قوتوں کا مختلف بلاکس میں بٹ جانا، مفادات پر عالمی طاقتوں کی رسہ کشی اور تضادات میں تیزی، جب کہ دوسری جانب ھندوستان، چلی، پیرو، ھنڈوراس وغیرہ میں عوامی قوتوں کی فتح ان عالمی تبدیلیوں کی واضح نشانیاں ہیں جن سے کوٸی بھی محکوم قوم و طبقہ متاثر ہوٸے بغیر نہیں رہ سکے گی۔

مرکزی قاٸدین نے کہا کہ عالمی منظر نامے پر سامراجی طاقتوں کے مابین آپسی تضادات پھوٹ کر سامنے آرہی ہیں جس میں عام عوام کےلیے محض لوٹ کھسوٹ، قبضہ گیریت اور جبر و استحصال کے سوا کچھ بھی نہیں رکھا بلکہ جبر کے تسلسل میں مزید شدت اختیار لاٸی جائے گی۔ ایسے میں عالمی سرمایہ دارنہ نظام جس کی بنیاد ہی لوٹ کھسوٹ اور دولت کی غیر منصفانہ تقسیم پر مبنی ہے، محکوم اقوام و طبقات کو مزید استحصال کا شکار بنانے اور ان پر اپنی جبر مسلط کرنے کے لیے خونی شکنجے مضبوط کرنے کے سوا کچھ نہیں کر رہی ہے۔ جس کی اس وقت واضح ترین مثالیں نیٹو کا یوکرین پر دوبارہ حملے کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے، امریکی سامراج اپنی جنگی روس و یوکرین کے معاملے کو سلجھانے کے نام پر اپنی جنگی عزائم کو طول دینے کی کوششوں میں ہے، اسی طرح چین کا تاٸیوان، اور پیسفک اوشین میں قبضہ گیری عزاٸم اور رسہ کشیاں ہیں۔

مرکزی رہنماٶں نے کہا کہ اس وقت مڈل ایسٹ پراکسی جنگوں کی لپیٹ میں ہے سیریا، لیبیا اور یمن میں سامراج اور اس کے زر خرید منشی جنگوں کے منافع بخش کاروبار کو طول دینے کےلیے محکوم اقوام و طبقات کا خون نچوڑنے میں کوٸی کسر نہیں چھوڑ رہے۔

ایسی عالمی صورتحال کے تناظر میں ہمارا خطہ بھی متاثر ہوٸے بغیر نہیں رہ سکتا، ایران اور افغانستان میں مذہبی حکومتوں کا تسلط اور سیاسی و سماجی طور پر ان ریاستوں کی معاشی و سماجی حوالے سے بگڑتی صورتحال سے پاکستان بلواسطہ متاثر ہو رہی ہے جس سے ریاست کی اندرونی تضادات سے عام عوام کو آئے روز سیاسی و معاشی بدحالی کے ساتھ پر تشدد واقعات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بد ترین جنگی حالات کی صورت میں بلوچ سمیت تمام محکوم اقوام جبر و بربریت کی ایک نٸی لہر کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ بلوچ عوام پر جبر و بربریت کی نٸی تازہ لہر اور اس میں مزید شدت بلوچستان میں عوامی مزاحمت کے ایک لاوے کا سبب بن رہا ہے اور اس لاوے کا ایک معمولی سا اظہار حق دو تحریک گوادر میں دیکھا گیا۔ جس میں عوام نے بہترین مزاحمت کی مثال پیش کرتے ہوئے ایک مہینے تک مسلسل دھرنے کے مقام پر موجود رہے ساتھ ہی عورتوں کی بڑی تعداد میں شرکت نے نئی تاریخ رقم کی ہے۔ ظلم و جبر پر مبنی سماج کے اندر ایسی تحریکوں کا ابھرنا فطری عمل ہے مگر حقیقی کام ان تحریکوں کو درست سمت فراہم کرنے کا ہے اس لئے ضروری ہے کہ سماج میں ایسے اداروں کو مضبوط کیا جائے جن سے باشعور و انقلابی کردار جنم لے سکیں۔ بی ایس او ہمیشہ انقلابی قیادت کے فقدان کو سمجھتے ہوئے کیڈر سازی کو اولین ترجیحات پر رکھتی ہے اور مضبوط لیڈرشپ تراشنے کی تیاری میں ہے اور موجودہ وقت میں تمام تر تنظیمی تواناٸیاں اسی خاطر صرف کی جارہی ہیں۔

اس کے ساتھ ہی رہنماؤں نے تنظیم کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے تنظیم کی صورتحال کو تسلی بخش قرار دیا اور تنظیمی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر مشاورت کی جس میں متعدد نئے اہداف کی منظوری ہوئی۔ مرکزی رہنماٶں نے کہا کہ تنظیم کی مستحکم پوزیشن اور انقلابی قیادت تراشنے کے عمل کا تسلسل اور اس میں تیزی بی ایس او کے ساٸنسی نظریات کے سچے ہونے اور وطن کی اس پیاس کو بجھانے کا ضامن بن رہی ہے۔ یقیناً یہ مخلص انقلابی کارکنان کے محنت، لگن اور انقلابی جذبات و سنجیدگی کا نتیجہ ہے۔

اجلاس میں زونل رپورٹس پر گفتگو کرتے ہوئے مختلف زونز کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی گئی اور کیڈرز کی بڑھوتری میں اضافے کو ایک اہم پیشرفت کے طور پر دیکھا گیا اور تنظیم کاری کے عمل کو مزید بڑھانے کی حکمت عملی ترتیب دی گئی۔

بی ایس او کے قاٸدین نے بلوچستان میں جاری جبر و بربریت اور تشدد کے حالیہ لہر کو مد نظر رکھتے ہوٸے کہا کہ اس وقت بلوچ قوم کو درپیش چیلنجز کے تناظر میں بلوچ وطن ہم سے شہید فدا کے فلسفہ پر گامزن ہونے کا مطالبہ کرتی ہے۔ اس لئے آپسی اتحاد و اتفاق آج وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے۔ ہمیشہ کی طرح بی ایس او کی انقلابی قیادت ایک بار پھر برد باری کا مظاہرہ کرتے ہوٸے اتحاد و اتفاق کے عَلم کو بلند کرکے تمام تر ترقی پسند حلقوں بالخصوص طلبا تنظیموں کی جانب ھاتھ بڑھا کر پہل کرے گی۔ کیونکہ اس وقت بلوچ وطن کے انقلابی سپوتوں کو آپسی سہاروں کی ضرورت ہے جو اس پر تشدد جبری لہر کو روک سکتی ہے۔ بی ایس او اس اہم ضرورت کو محسوس کرتے ہوٸے اس کےلیے عملی اقدام اٹھانے سے کبھی نہیں ہچکچاٸے گی۔

آٸندہ کے لاٸحہ عمل میں طلبا یونینز کی بحالی، تنظیمی کام کو مزید بڑھانے، کیڈر سازی کے عمل کو تیز کرنے، تنظیمی اسٹرکچرز کو جلد بحال کرنے سمیت دیگر اہم فیصلہ جات لیے گٸے۔ تنظیم کو موصول ہوئے استعفوں کو منظور کیا گیا جس میں مرکزی کمیٹی کے رکن حبیب بلوچ اور جونئیر وائس چیئرمین میں شمس بلوچ کے بھی استعفے منظور ہوئے۔ جب کہ مرکزی کمیٹی کے رکن ثناء بلوچ کے استعفیٰ کو مسترد کر کے انہیں ڈرافٹ لکھنے کا فیصلہ لیا گیا جسے بعد میں تمام تنظیمی ممبران کے سامنے بھی پیش کیا جائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.