بی ایس او تربت زون کا سینیٸر باڈی اجلاس، آرگناٸزنگ باڈی تشکیل دے دی گٸی

رپورٹ: پریس سیکریٹری تربت زون

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن تربت زون کا سینئر باڈی اجلاس زیر صدارت مرکزی سیکریٹری جنرل اورنگزیب بلوچ منعقد ہوا جس کے اعزازی مہمان مرکزی سینئر جوائنٹ سیکریٹری خلیفہ بلوچ تھے اور اجلاس کی کاروائی سنگت سُدھیر بلوچ نے چلائی۔ اجلاس میں تعارفی نشست ملکی و بین الاقوامی صورتحال تنظیمی امور آرگنائزنگ باڈی اور آئندہ کے لاٸحہ عمل زیر بحث رہے۔

اجلاس کا آغاز شہداء بلوچستان کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے کیا گیا۔ اجلاس میں بی ایس او کی مرکزی سیکریٹری جنرل اورنگزیب بلوچ نے ملکی و بین الاقوامی سیاست پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمیں سرمایہ داری کے زوال پزیری کے آثار واضح طور پر روس اور یوکرائن کےجنگی تناظر پر ملتے ہیں۔ سرمایہ داری نظام سے پلنے والی تضادات آج واضح طور پر طاقت اور زورآوری کی شکل میں ہمارے سامنے نمودار ہو رہی ہیں۔ آج دنیا میں ایسی کوئی قوت دیکھنے کو نہیں ملتی جو اِن حالات کو قابو کرپائے۔ اہل مغرب خود کو جمہوریت کا چیمپئن تو کہتی ہے مگر بجائے کہ اس سنگین معاملے کو حل کرنے کہ بلکہ اس کو مزید ہوا دے رہی ہے۔ روس پر معاشی بندشیں لگانا نہ صرف روس کے عام عوام کو متاثر کرے گی بلکہ پوری دنیا میں پیداوری قلت پیدا کرکے عالمی منڈیوں میں اشیا کی قیمتوں کو مزید اضافہ بخشی گی جس کے اثرات واضع طور پر تیسری دنیا کے بےبس عوام پر پڑیں گی۔

بعدازاں ملکی و قومی سیاست پر بی ایس او کے سینئر جوائنٹ سیکریٹری سنگت خلیفہ بلوچ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقومی سطح پر سامراجی رسہ کشی سے جو معاشی بحران جنم لی رہی ہے اس کے براہ راست اثرات تیسری دنیا میں بسنے والی محکوم و مظلوم اقوام پر پڑیں گی۔ عالمی سرمایہ داری کی کوکھ سے جنم لینے والی سامراج ہمیشہ اپنی بحرانات پر قابو پانے کےلیے تیسری دنیا میں پھیل کر لوٹ و کھسوٹ کو تیز کرتی ہے۔تیسری دنیا کے ممالک معاشی عدم استحکام کی وجہ سے ایک طرف عالمی کارپوریٹوکریسی کے ہاتھوں میں جکڑ کر اپنے عوام کے اوپر خونخوار پالیسیاں مسلط کر رہی ہیں تو دوسری طرف وہاں بسنے والے محکوم اقوام کی قدرتی وسائل کو عالمی کارپوریٹس کو بیچ کر محکوم قوموں کی حقِ خوداریت پر ڈاکہ زنی کر رہے ہین۔ سنگت نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ محکوم اقوام کی لیڈرشپ کی فرض بنتی ہے کہ وہ اس لوٹ و کھسوٹ کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر اپنے قومی مفادات کی تحفظ کرے مگر بدقسمتی سے ہمیں اس کے بلکل برعکس دکھائی دیتا ہے۔ بلوچستان کی نام نہادقوم پرست قیادت اس کٹھن اور گٹھن زدہ حالات سے قوم کو نجات دلانے کے بجائے اقتدار کی بندر بانٹ میں اپنے لئے جگہ بنانے کی تگ و دو میں مصروف ہیں۔

اجلاس میں تنظیمی امور پر بات کرتے ہوئے سنگت یاور بلوچ نےبات کرتے ہوئے کہا کہ آج جو خلا ہمیں قومی سیاست میں نظر آرہی ہے وہ درااصل پچھلے ایک دہائی سے طلبہ سیاست پر قدغن لگانے کی وجہ سے نمودار ہوئی ہے۔ ہمیں اب واضح طور پر اس بات کو سمجھنا ہوگا کہ قومی اداروں کی مضبوطی اور توانائی ہی ہمیں اس قیادتی بحران سے نکال سکتی ہے۔ تو لہذا بی ایس او کے تمام ساتھیوں کو اس ادارے کی احساس اور اپنے قوت کو سمجھ کر سائنسی بنیادوں پر از سرِ نو اپنے سماج کا جائزہ لے کر اپنے صفوں سے قیادت کو تراش کر اپنی قوم کی رہنمائی کے لیے تیار کرنا ہوگا۔

آئندہ کے لائحہ عمل میں آرگنائزنگ باڈی تشکیل دی گئی۔جس کے مطابق سنگت یاور بلوچ آرگنائزر، سنگت حسن بلوچ ڈپٹی آرگنائزر، سنگت سُدھیر بلوچ پریس سیکٹری، اور سنگت کیا بلوچ، سنگت شمس بلوچ آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبر منتخب ہوئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.