ہمارا لالا ہمیں لوٹا دو

تحریر: فرید مینگل

پھٹکار، دھتکار، لعنت و ملامت سکندروں، تیموروں، بن قاسموں، ایوبوں، ضیاٶں، مشرفوں، نوازوں، اور ان جیسے ہزاروں راہزن لٹیروں پر جو اقوام کا وطن روندتے ہیں، حملے کرکے اس وطن کے باسیوں کو محکوم بنا ڈالتے ہیں، وطن کی پاک پوتر مٹی کو اپنی غلاظتوں کا شکار بناتے ہیں، وساٸل لوٹتے ہیں، حق حکمرانی چھین کر وطن واسیوں کو بھوکا رکھتے ہیں، وطن کے مالکان کی تذلیل کرتے ہیں انہیں لاپتہ کرتے ہیں، قتل کرتے ہیں، وطن زادوں کی نسل کشی کر کے شناخت تک مٹانے کے درپے ہوتے ہیں۔

سلامتی و رحمتیں، عزتیں و محبتیں اروندھتی راٸے، نوم چومسکی، ایڈورڈ سعید، سبین محمود، شہید حمید، خیر بخش مری، عاصمہ جہانگیر، سمی دین بلوچ جیسے ھزاروں لاکھوں عظیم ہستیوں کےلیے جو ان لعنتی یلغاریوں، وطن لوٹنے والوں، انسانیت کی توہین و تذلیل کرنے والوں کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں مزاحمت کرتے ہیں، وطن بچاتے ہیں، انسان بچاتے ہیں، انسانیت کی لاج رکھتے ہیں۔ دیگر ھزاروں کی طرح لالا فہیم بلوچ کا بھی تعلق اسی انسان دوست، وطن دوست قبیل سے تھا۔ کوٸی لکھ کر مزاحمت کرتا ہے، کسی کی زبان مزاحم ہوتی ہے، لالا فہیم تو کتابستان ہے، مہرستان ہے، وہ کتابوں سے انسان دوستی، علم دوستی و وطن دوستی و مزاحمت کا مورچہ سنبھالا ہوا تھا۔

بک اسٹال لگانی ہوتی، کتاب خریدنا ہوتا، کتاب چھاپنی ہوتی، ریفرنس ڈھونڈنا ہوتا، علم و کتاب بانٹنا ہوتا، شعور حاصل کرنا ہوتا ہم لالا فہیم سے بے دھڑک رابطہ کرتے اور وہ مرد قلندر بس اتنا کہتا کہ ” لالا ھدا ھیر کاں“ اور واقعی میں نانی ماتا خیر کرتا اور ہمارا کام ہوجاتا تھا۔

لالا فہیم تو لاٸبریریاں بسانے والا مہروان ہے، اندھیر نگروں کو کتابوں سے روشنی عطا کرنے والا بلوچ نوجوان ہے۔ آپ بدحال و حاکم کے جبر کا شکار بلوچ وطن کے کسی بھی کونے میں ہوتے، آپ کو کتابوں کی ضرورت پڑتی فقط لالا سے رابطہ کرتے اور لالا آپ کی یہ ضرورت پوری کرتا، مشکل آسان کرتا اور کتابیں صحیح سلامت آپ کی نگری تک پہنچاتا جہاں ماسواٸے قتل و غارت کے ریاستی ھیلی کاپٹرز بھی نہیں پہنچ پاتے، لالا اپنی کتابیں لیے وہاں پہنچ جاتا اور سستے داموں آپ کو کتابیں فراہم کرکے نکل جاتا۔ نکل اس لیے جاتا کہ اسے ایسے نیک کام روزانہ کرنے ہوتے، وہ اسی کام کےلیے پیدا ہوا ہے، اسی کام کےلیے جوان زندگی تک وقف کی ہے، اس کی سنگتیاں، یاریاں، رشتہ داریاں و دلداریاں کتاب دوست احباب سے تھے، اس کی روزی روٹی، اوڑھنا بچھونا سب کچھ کتابیں ہی تو تھیں۔

بھلا ایک ایسا محسن جسے کتاب کے صفحے تک خراب کرنا، کتاب کو نقصان دینا، کتاب کی بے توقیری کرنا گوارا نہ تھا، وہ کتاب دشمنی کو انسان دشمنی و قوم دشمنی سے تشبیہہ دیتا تھا وہ کسی کے ساتھ کیا دشمنی کرتا کسی کو کیا نقصان دیتا۔

ہمارے سفاک مسلط حکام کی کتاب دشمنی تو واضح رہی ہے، پنجاب یونیورسٹی کے ھاسٹل میں جب جمعیت کے ممبران پر چھاپے پڑتے تو وہاں سے عیاشیوں رنگ ریلیوں کا سامان براٰمد ہوتا۔ مگر بلوچستان میں جب بھی ان فورسز نے طلبہ کے ٹھکانوں پر چھاپہ مارا ہے وہاں سے صرف کتابیں برآمد ہوٸی ہیں، اور پھر ان بے شرموں نے بلوچ طلبا کے ساتھ ان کتابوں کو بھی پابند سلاسل کیا ہے۔ کتاب بانٹنے کے اس نیک انسانی کام میں لالا فہیم کا نیک ہاتھ لازم ہوتا۔

اگر لالا فہیم بلوچ کا جرم یہی کتاب دوستی و کتاب کی تقسیم ہے تو پھر تمام کتب خانے جلا دیے جاٸیں، وہاں کتابوں کی جگہ احسان اللہ احسان کے ہاتھ استعمال ہونے والے بندوق و پسٹل رکھے جاٸیں کہ اس سماج اور حکمرانوں کو لالا فہیم بلوچ اور اس کی کتابیں راس نہیں آتیں انہیں تو یہ حکام اٹھا کر لاپتہ کر دیتے ہیں۔ ان حکام کو بندوق و مورچہ کلچر سے محبت ہے۔ ارے لالا فہیم تو تمہارے دانشوروں، ادیبوں، شاعروں اور روشن چہروں کو عوام تک پہنچاتا تھا، وہ تو تمہارے تعفن زدہ سڑے سانڈ چہرے سے کوٸی سروکار بھی نہیں رکھتا تھا، پھر اسے کیوں لاپتہ کیا۔۔۔؟

لالا فہیم نے اگر کہیں کتابیں بھیجی تھیں تو تمہارے لیے فخر کی بات ہونی چاہیے تھی کہ تمہاری کتابیں وہاں پہنچتی ہیں، نہیں تو تمہیں دنیا بن لادنوں، اجمل قصابوں، حافظ سعیدوں، صوفی محمدوں کے نام سے جانتی ہے جو کتاب کی بجاٸے بندوق بھیجتے ہیں، شعور کی بجاٸے جنگ و درندگی و بدامنی پھیلاتے ہیں۔

محترم بلاول صاحب اگر کتاب دوستی جرم ہے تو اپنے ہر ادیب دانشور کو اٹھا کر لاپتہ کر دو، شیخ ایاز کو قبر سے نکال کر لٹکا دو، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو پر کتاب دوستی کا مقدمہ قاٸم کردو، ذوالفقار علی بھٹو کو کتاب لکھنے کے جرم میں ایک بار پھر فوجی عدالت میں پیشی لگوا دو، فاطمہ بھٹو کو لندن سے اٹھوا لو کہ ان سب کا تعلق کتاب دوست لوگوں سے ہے۔

نہیں تو پھر ہمارے روشن مینار لالا فہیم کو بازیاب کرو کہ اس کا تعلق شیخ ایاز، قبلہ ساٸیں جی ایم سید اور مبارک علی کے قبیلے سے ہے، لالا فہیم اس نیک کارروان کا وارث ہے، ان کی کتابوں کا رکھوالا ہے، ان اسلاف کے علم و شعور اور عوامی امانت کو عام عوام تک پہنچانے والا امین ہے۔ خدارا اسے اس کا نیک انسانی کام کرنے دو، کتاب و شعور بانٹنے دو، اسے اذیت گاہوں سے نجات دلادو، ہمارا لالا ہمیں لوٹا دو۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.