سندھ یونیورسٹی جامشورو میں ثقافتی پروگرام منعقد کروانے پر سندھ شاگرد سبھا کے ساتھیوں پر ایف آئی آر قابل مذمت ہے: بی ایس او

مرکزی ترجمان: بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ مذمتی بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ دن یکم دسمبر کو سندھ شاگرد سبھا کے ساتھیوں نے ایک ثقافتی پرواگرام کا انعقاد کیا جس کی پاداش میں استحصالی حاکم قوتوں نے نا اہل یونیورسٹی انتظامیہ کے ساتھ مل کر سندھ شاگرد سبھا کے قاٸدین سنگت غنی امان، ساٸیں جانب وسان، کامرڈ رابعہ چانڈیو، فدا پہنوار، شہباز پیرزادو سمیت دیگر درجنوں متحرک طلبا کے خلاف ایف آٸی آر درج کی، جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

مرکزی ترجمان نے کہا کہ زندہ اقوام اپنی تاریخ، تہذیب، زبان و ثقافت اور شناخت کا اظہار ہمیشہ سے کرتے آٸے ہیں اور ایسا کرنا کسی بھی قوم کا بنیادی انسانی و قومی حق ہے۔ سندھ شاگرد سبھا کے ساتھیوں نے بھی اسی طرح اپنی تاریخ، ثقافت اور تہذیب کا اظہار کیا ہے جو کہ نااہل یونیورسٹی انتظامیہ اور سندھ شناخت دشمن پولیس کو ہضم نہیں ہوا اور انہوں نے طلبا کی ہراسانی اور ان کی یرغمالی کےلیے غیر آٸینی و غیر قانونی طرز اختیار کیا۔

بی ایس او کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ تمام تر جبر و تشدد اور سندھی شاگردوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کے باوجود سندھ میں طلبا قومپرست سیاست کا ابھار ایک خوش آٸند عمل ہے مگر یہ نیک قومی و انسانی عمل غاصبوں کو برداشت نہیں ہے۔

مرکزی ترجمان نے کہا کہ ہم حکام سے فوری مطالبہ کرتے ہیں سندھ سبھا شاگرد اور دیگر سندھی قوم دوست طلبا کے خلاف کاٹے گٸے ایف آٸی آر کو فوری طور پر واپس لیا جاٸے اور سندھ یونیورسٹی کے معطل شدہ اکیڈمک عمل کو بحال کرکے طلبہ پر امن اور اطمینان بخش ماحول میں لکھت پڑھت کا موقع دیا جاٸے۔

اس کٹھن و مشکل مرحلے میں بی ایس او بطور ایک انقلابی تنظیم ان محکوم و جہد کار ساتھیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.