کیچ میں انٹرنیٹ کی بندش

تحریر: سمیر آسکانی

سائنس نے وقت کے ساتھ ساتھ تیزی سے ترقی کی ہے جہاں پرانے زمانے میں انسان کو اگر ایک شہر سے دوسرے شہر سفر کرنا ہوتا تو کٸی سال لگ جاتے تھے۔ پھر انسان نے اپنی آسانی کے لیے مختلف ایجادات کیں تاکہ انسان کی ضرورت پوری ہوں اور وقت بھی بچایا جا سکے۔ سائنس کے ایجادوں میں ایک ایجاد انٹرنیٹ بھی ہے۔ اگر دیکھا جاٸے تو انٹرنیٹ سے معاشرے کا ہر ایک فرد اپنے فاٸدے کی چیز تلاش کرنے میں لگا ہے۔ اگر ہم طلبا کی بات کریں تو جدید تعلیمی نظام اسکل بیسڈ بن چکا ہے۔ جہان زیادہ تر اسٹوڈنٹس کمپیوٹر پروگرامنگ اور آرٹیفشل انٹیلیجینس وغیرہ میں مہارت حاصل کر کے مخلتف فرمز کے لیے فری لانسرز کے طور پر کام کرتے ہیں۔ اور ھاٸیر ایجوکیشن کے طالب علم اپنے ریسرچ کے لیے انٹرنیٹ سے رجوع کرتے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان یکساں تعلیم نظام کی بات کرتے ہیں لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ تعلیم نظام یکساں ہو لیکن سہولت ہر صوبوں میں مختلف ہو۔ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں انٹرنیٹ کی سہولت ہی موجود نہیں جن میں کیچ بھی شامل ہے۔ زیادہ تر طلباء اس عالمی وبا کے دوران کلاس تک لے نہیں سکتے۔ تو یکساں تعلیم نظام کیسے ممکن ہے۔ اگر دیکھا جاٸے تو پاکستان کے اور شہروں میں نوجوان تعلیم کے ساتھ اپنے ہنرمندانہ اور علمی شوق کو بھی کو بھی پورا کرتے ہیں جیسے کہ گرافک ڈیزاٸنر، وی لاگر، بلاگر وغیرہ ۔ لیکن کیچ کے نوجوان بھی ایسے کئی شوق رکھتے ہوں گے۔

اگر ہم کیچ میں واقع تربت یونیورسٹی کی بات کریں تو طالب علم یونیورسٹی میں لیکچر کے علاوہ اپنے فیلڈ سے متعلق نئی ٹیکنالوجی کی انفارمیشن کہاں سے لیں کیونکہ پاکستان میں زیادہ تر کتابیں بابا آدم کے زمانے کی ہیں جہاں ابھی بھی میٹرک کے کمپیوٹر کی کتاب میں ”فلاپی ڈسک“ کے بارے میں لکھا ہوا ہے۔ جو کہ قدیم کمپیوٹر کے ماڈل میں شامل تھا وقت کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی میں تبدیلی آتی گئی لیکن ہمارے سیلیبس میں کوٸی تبدیلی نہیں آسکی۔ یہی وجہ ہے کہ انٹرنیٹ میں ہر قسم کی جدید کتابیں بھی سافٹ کاپیز کی شکل میں موجود ہیں۔

اگر ہم کسی یونیورسٹی کی آٸی ٹی یا پھر کمپیوٹر سائنس کے ڈیپارٹمنٹ کی بات کریں جہاں جدید سے جدید کمپیوٹر اور تیرز ترین انٹرنیٹ کا ہونا لازمی ہے کیونکہ ان ڈیپارٹمنٹ کے طلبا زیادہ تر کوڈنگ اور ”ایپ ڈیولپمنٹ“ پر کام کر رہے ہوتے ہیں جو تیز تر انٹرنیٹ کے بغیر نا ممکن ہے۔

اگر ہم کاروباری طبقے کی بات کریں تو جدید دنیا میں جہاں اولین کاروبار کو ترجیح دی جا رہی ہے۔کئی دنوں سے یہ خبر سامنے آرہی ہے کہ ”ایمازون“ جو دنیا کا سب سے بڑا آن لاٸن کا کاروبار ہے جہاں مختلف کاروباری لوگ اس کے پلیٹ فارم سے اپنا کاروبار شروع کریں گے ۔ کیچ جو کہ کجھور کی پیداوار میں ایک اہمیت رکھتا ہے۔ اگر انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہو تو اس اہم پیدوار سے مقامی لوگ ایک بہت بڑا زر مبادلہ کما سکتے ہیں۔

بلوچستان میں بلوچی لباس جو کہ دنیا میں ایک اہمیّت رکھتی ہے جیسے بلوچستان میں عورتیں اپنے ہاتھوں کے ہنر سے تیار کرتی ہیں۔اولیں بزنس میں بلوچی لباس بھی اور لباس کے برانڈ کی طرح سیل ہونے لگے گی جس میں معاشرے میں مرد کے ساتھ عام عورت بھی انٹرنیٹ سے فاٸدہ اٹھا سکے گی۔

ہم پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے گزارش کرتے ہیں کہ کیچ میں انٹرنیٹ کو فعال کیا جائے تا کہ لوگ جدید دور کی طرف آپنے قدم رکھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.