جرم بنا ادب کو فروغ دینا

تحریر: عُزیر یلانزئی

لالا فہیم علم وادب پبلیکیشن کے مینیجر ہیں جن کو حال ہی میں صدر اردو بازار کراچی میں ان کی دکان سے سندھ پولیس سمیت سول کپڑوں میں ملبوس تین افراد نے جبری گمشدگی کا شکار بنایا ہے۔

وہ ایک ایسا شخص ہے جس کی تمام زندگی کتابوں میں گزری ہے۔ اس کا تعلق صرف کتاب، کتاب دوست و ادب دوست انسانوں سے رہا ہے۔ بلوچی ادب ( نظم و نثر ) کے کتابوں کی چھپائی کرتا ہے ، جو علم و ادب پبلشرز کے پلیٹ فارم سے چھاپتا ہے ، بلوچی زبان و ادب کو ایک نیا نام ایک نئی پہچان جو بلوچ ادیبوں کے ذریعے دینے کا عزم رکھتا ہے۔

“لالا فہیم بلوچ” جو کہ ایک ادب دوست زبان دوست شخص ہے اور بلوچی زبان و ادب کے فروغ کےلیے کام کرتا ہے وہ کتابی میلوں میں بھرپور حصہ لیا کرتے ہیں، کیوں کہ وہ کتاب کو اپنی زندگی کا حصہ ، علم و شعور کو اپنا مقصد سمجھتے ہیں۔ اسی مقصد کے تحت ان کی سرگرمیاں قابلِ ستائش ہیں ایسا کہنا غلط نہیں ہوگا کہ انہوں نے اپنی زندگی علم و ادب کی ترسیل و ترویج کے لئے وقف کر دی ہے۔
وہ اکثر کہتے ہیں کہ کتابیں ہی شعور کے مادے کو جنم دیتی ہیں، اور خواندگی صنف ، نسل ، قومیت ، اور مذہبی عدم مساوات کو کم کرنے اور تعصب کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
کتابیں ایک قوم کا خزانہ ہوتی ہیں اور ایک کتاب دوست ان کی کنجی، اسی طرح علم و ادب ایک قوم کی میراث کا درجہ رکھتی ہے ، ایسے واقعات ہم سے ہماری میراث چھیننے کے مترادف ہے۔

ہائے اب فہیم بلوچ کے اس طرح جبری گمشدگی سے کئی نوجوانوں کا مستقبل بھی شبِ تاریک ہو سکتا ہے کیونکہ وہ ایسے تمام نوجوانوں کے لئے کتابوں کے ذریعے شعوری پلیٹ فارم مہیا کرتے ہے جن کے مالی صورتحال ٹھیک نہ ہو وہ ان کو سستے داموں یا پھر مفت کتابیں بھی فراہم کرتے تھے۔

تعجب تو اس نقطے پر ہے کہ ایک انسان دوست، کتب دوست اور قلم دوست شخص کے ساتھ اس ناروائی کے ساتھ دشمنوں سا سلوک کیا جا رہا ہے۔ ایک ایسا شخص جو اس معاشرے کی سیاہ راتوں میں ایک شمع کی مانند روشنی بکھیرنے کی جستجو میں مگن ہے۔ اور اس معاشرے کی کھوکھلی جڑوں میں علم و ادب کی پختہ بنیاد رکھنے اور شعور کے دریچے کھولنے کی بے لوث خدمات انجام دینے کا فریضہ سنبھالنے والے سپاہی کے ساتھ یہ عمل اپنے ہاتھوں خود کو ہی مفلوج بنانے کی عکاسی کرتا ہے ۔
ارباب اختیار سے اپیل ہے کہ وہ فہیم بلوچ کےلیے اسمبلی میں آواز اٹھائیں اور فہیم بلوچ کے ساتھ باقی کئی ہزار بےگناہ جبری گمشدگی کے شکار افراد کی رہائی کے عمل کو یقینی بنائیں۔

شُعور و عقل کا سَر چشمہ بہتا ہے دماغوں میں
ہمیں اب اپنے قدموں میں جُھکا سکتا نہیں کوئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.