کرونا وائرس اور لاچار عوام

تحریر: سازین بلوچ

چائنہ سے پھیلنے والی بیماری جس نے پوری دنیا میں اپنا جال بچاتے بچاتے لاکھوں لوگوں کے جانوں کو خطرے میں ڈال دیا اور ہزاروں کو موت کی نیند سلا دیا ہے. پوری دنیا کے طاقتوں نے اس وبا کے سامنے ہار مان لیا اور امریکہ جیسے سپر پاور ملک بھی کرونا وائرس کے سامنے بے بس ہوتے ہوئے نظر آرہی ہے اور اٹلی جیسے امیر ملک جو اپنے پیسوں پہ ہر چیز خرید سکتا تھا لیکن وائرس کا علاج نہیں خرید سکا

کرونا وائرس کو چائنہ نے تو کافی حد تک کنٹرول کر لیا ہے لیکن اس جان لیوا بیماری کو پورے سواگت کے ساتھ بلوچستان منتقل کر دیا گیا جہاں کے لوگ پہلے سے ہی ہزاروں وائرس کے شکار ہیں. اور اسی طرح اس وائرس نے پاکستان میں بھی اپنا جال بچایا اور بہت سے اموات کا سبب بنا جبکہ ہمارے جان کے رکھوالے ڈاکٹرذ بھی اس وبا کے گرفت میں آگئے اور ڈاکٹر اسامہ جیسے ڈاکٹر جنہوں نے اپنے جان کی پرواہ کیئے بغیر ملک کو بچاتے بچاتے اپنے جان سے ہاتھ دھو بیھٹے

اس وبا نے پوری دنیا کے معشیت کو گرا دیا اور پاکستان جو پہلے سے قرضوں میں ڈبویا ہے اس کے معشیت کسی گنتی میں بھی نہیں آتی لیکن جہالت نے اس پورے ملک کو اپنے لپیٹ میں لے رکھا ہے. اس وجہ سے پاکستان میں احتیاطی تدابیر کو بھی مذاق سمجھ کر اگنور کیا جا رہا ہے اور اپنے قوم کو فاقوں سے مرتا دیکھ تو سکتے ہیں لیکن یہ نااہل ریاست اور اسٹبلشمنٹ ایسے سو رہی ہے جیسے کہ پاکستان دنیا کا امیر ترین ملک ہو اور اس کی عوام امیر ترین عوام. لگ بگ پورے دنیا میں لاک ڈاون پورے پلان کے ساتھ نافض کی گئی ہے لیکن پاکستان میں لاک ڈاون تو کیا گیا لیکن غریب عوام جو دیہاڈی پے اپنا گزارہ کرتے تھے وہ بھوک سے مر رہی ہیں انکو راشن تک فراہم نہیں کی جا رہی. یہ نام نہاد حکومت نے ایک دن بھی غریب عوام سے نہیں پوچھا کہ تمہیں کس چیز کی ضرورت ہے. نمائندگان ووٹ لینے تو گھر گھر جاتے ہیں اگر اسی طرح آج اس نازک حالت میں اگر گھر گھر جا کے راشن دیتے تو آج کوئی باپ اپنے بچوں کی آنسوں پونچھ کے یہ نہ کہتے کہ بیٹا رات تک کھانے کا بندوبست کر دونگا

امیر عوام اپنی مدد آپ کے تحت تو شہروں میں راشن بانٹ رہی ہیں لیکن ان گاوں کا کیا جہاں کے عوام فاقوں سے مر رہی ہیں. ہر جگہ یہ کہا جاتا ہے کہ یہ وبا کشمیریوں پے ہونے والا ظلم ہے جو وبا کے شکل میں تباہی کررہی ہے لیکن میں یہ کہوں گی کہ یہ لاپتہ افراد کے ماں بہنوں کی سسکیاں ہیں
ہر جگہ کرونا وئرس کے شر سے قیدیوں کو رہا کیا جا رہا ہے تو حسنین جیسے بچے کو کیوں نہیں جس کو بلاوجہ زندانوں میں قید کیا گیا. پوری دنیا میں قدیوں کو رہائی مل رہی ہے لیکن بلوچ کے کیس میں ساری تہذیب اور انسانیت ہمارے ہاں ہوا ہو جاتی ہے. اس نازک حالات میں جب کہ پوری دنیا اپنے گھروں پے آرام کر رہی ہے لیکن مہازیب جیسی بچی اور ہانی گل جیسے قوم کی بیٹی ابھی بھی اپنے پیاروں کے لئے سراپا احتجاج ہیں

میں نام نہاد حکومت سے اپیل کرتی ہوں کے حسنین اور دیگر قیدیوں کو رہا کیا جائے اور ہمارے بلوچ لاپتہ نوجوانوں کو منظر عام پے لایا جائے اور غریب عوام کو فاقوں سے مرنے سے بچایا جائے

Leave a Reply

Your email address will not be published.