آن لائن کلاسز اور بلوچستان کے طلبہ

تحریر: سازین بلوچ

جدید دنیا میں جس ملک کو تھرڈ ورلڈ اور جس صوبے کو اس تھرڈ ورلڈ کی ایک تہائی قرار دی جائے اسے کہتے ہیں بلوچستان ۔

آنلائن کلاسز کو جدید ترین ممالک بھی جاری نہیں رکھ پائے اور آن انلائن کلاسز کو پاکستان میں اپلائی کر کے طلبہ کی زندگیوں کے ساتھ کھیلا جارہا ہے. ایچ ای سی نے بلوچستان کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ نہیں کیا بلکہ ان ڈی ایچ اے اور بحریہ ٹاون کو ہی پورا پاکستان سمجھ کر آنلائن کلاسز کا فیصلہ کیا گیا ہے. تو جناب پورا پاکستان ڈی ایچ اے اور بحریہ نہیں ہے, اس میں پڑھنے والے کسان کے بھی بچے بھی ہیں, مزدور کے بھی بچے ہیں اور کم تنخواہ پہ گزارہ کرنے والے سرکاری ملازم کے بھی بچےبھی ہیں

بلوچستان جو سِندک اور سی پیک کا مالک ہے پھر بھی پانی بجلی گیس اور جدید ترین بنیادی سہولیات سے محروم ہے
وہ بلوچستان جہاں کے عوام وہ پانی پیتے ہے جس پہ جانور نہاتے ہوں, وہ بلوچستان جہاں سے سوئی گیس نکلتی ہے پھر بھی بلوچستان کے لوگ سوئی گیس سے محروم ہوں, وہ بلوچستان جہاں کے کوئلے سے بجلی پیدا ہوسکتی ہے پھر بھی وہاں کے بہت سے علاقے بجلی سے محروم ہوں, وہ بلوچستان جو معدنیات سے مالا مال ہے پھر بھی غریب ہوں, وہاں آن لائن کلاسز دور کی بات ہے ایک کال کنیکٹ کرنے کے لئے بھی کسی پہاڑ کی چوٹی پہ چڑھنا پڑے, وہ بلوچستان جہاں تعلیم کے نام پہ نوجوانوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیلا جاۓ کیا وہاں انلائن کلاسز ممکن ہے ؟

بلوچستان کے 60 فیصد علاقے 3جی/4جی انٹر نیٹ سے محروم ہے تو جناب یہ کہاں کا قانون ہے اور کہاں کا ظابطے ہے کہ طلبہ اور اساتذہ کو اعتماد میں نہ لے کر انکی زندگیوں کے فیصلے کرو

بلوچستان کے جن جن طلبہ کے پاس وائی فائی کی سہولیات موجود ہے تو وہاں لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ ہے اور بجلی کا فقدان ہے

بلوچستان کے بہت سے طلبہ اسکالرشپ کے ذریعے تعلیم حاصل کر رہے ہیں. کچھ کی مائیں کپڑے سی کر اپنے بچے کے تعلیمی اخراجات پورے کرتی ہیں تو کچھ کے والد دن رات محنت مزدوری کر کے اپنے بچے کو پڑھاتے ہیں تاکہ کل کو اسے مزدوری نہ کرنی پڑے. تو جناب وہ والدین لیپ ٹاپ اسمارٹ فونز اور مہنگے پیکجز کیسے افورڈ کر سکتے ہیں

بلوچستان میں جہاں جہاں نیٹ چلتا ہے وہ بھی 2جی سے بد تر ہے ایک میسج سینڈ کرو تو پانچ منٹ لگتے ہیں تو وہاں انلائن کلاسز کس بنیاد پے آپ لیں گے. جناب بلوچستان تو بلوچستان ہے سندھ پنجاب گلگت اور خیبر پختونخواہ بھی آپ کے اس فیصلے کو رد کرتے ہیں. بغیر سہولیات کے آنلائن کلاسز صرف پیسے کمانے کا زریعہ اور طلبہ کے مستقبل کے ساتھ کھیلنا ہے

آن لائن کلاسز پاکستان میں اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک جناب آپ سارے طلبہ کو اعتماد میں نہ لے کر ساری سہولیات فراہم نہ کرو

ہمارے مطالبات میں ہم حق مانگ رہے ہیں بھیک نہیں سارے طلبہ برابری کے مستحق ہیں. اور ہمارے مطالبات یہ ہیں کہ انلائن کلاسز منعقد کرنے سے پہلے تمام طلبات کو انلائن کلاسز کی ساری سہولیات فراہم کی جائیں

  • بلوچستان سمیت اندرون سندھ اندرون پنجاب اندرون گلگت اور باقی پہاڑی علاقوں میں چونکہ اور انرنیٹ سروسز بند کئے گئے ہیں ان علاقوں میں انٹرنیٹ بحال کیا جاۓ
  • چونکہ سارے سٹوڈنس حکمران یا مڈل کلاس سے تعلق نہیں رکھتے کچھ مزدوروں کے بھی بچے ہیں جن کے پاس اسمارٹ فونز موجود نہیں ہے ان کو لیپ ٹاپ اور اسمارٹ فونز اور پیکجز فراہم کیۓ جائیں
  • چونکہ ہمارے بہت سے اساتذہ جدید ٹیکنولوجیز سے ناواقف ہے انکو ناقائدہ ٹرینینگ دی جاۓ انلائن کلاسز کے حوالے سے
  • جہاں انٹرنیٹ کی سہولیات موجود ہے وہاں بجلی کی فقدان ہے 12 سے 18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے چونکہ بلوچستان کے بہت سارے علاقوں میں وائی فائی تو موجود ہے لیکن بغیر بجلی کے وائی فائی کا کیا کرنا اور اس شدید گرمی میں اسٹوڈنس پڑھائی پہ توجہ نہیں دے پاتے تو ہمارا مطالبہ ہے کہ لوڈ شیڈنگ ختم کی جاۓ
  • پوری دنیا میں آنلائن کلاسز ناکام ہوچکی ہے تو اس تھرڈ ورلڈ میں جہاں تعلیم پہلے سے بہت پیچھے ہے وہاں انلائن کلاسز ناممکن ہے تو سارے طلباء کو پروموٹ کیا جاۓ
  • ایک دیہاڈی سے گھر چلانے والا باپ جو گھر بھی مشکل سے چلاتا ہو اسکے اگر تین بچے ہیں تینوں کے تینوں پڑھ رہے ہوں تو وہ ان تینوں کے لئے آنلائن کلاسز کی سہولیات کہاں سے کرے گا آخر کار وہ تنگ آکر یا تو خودکشی کرے گا یا اپنے بچوں سے انکی تعلیم چھین لے گا ہمارا مطالبہ ہے کہ ایچ ای سی اپنے اس فیصلے پہ غور کر کے اساتذہ اور طلباء کو اعتماد میں لے کر فیصلہ کرے

آن لائن کلاسز کا فیصلہ بلوچستان میں ایک خواب ہے اور کچھ نہیں بلوچستان میں تعلیمی ادارے نہ ہونے کے برابر ہے تو جناب آپ کے اس انلائن کلاسز کا ڈرامہ بلوچستان کے تعلیم اور تعلیمی اداروں کے لئے نقصاندہ ہے تعلیم دشمن عناصر بننے کا ثبوت نہ دو بلکہ تعلیم کو پروموٹ کرو کیوں کہ بلوچستان بھی پڑھنا چاہتا ہے بلوچستان کو منشیات اور دیگر کاموں کی طرف مت دھکیلو
طلبہ شعوری اور لاشعوری دونوں صورتوں میں بہت زیادہ پریشانی کا شکار ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.