یکم مئی عالمی یومِ مزدور فضل بلوچ کے نام جو بلوچستان ایران بارڈر کی بندش کے سبب انتظار کرتے بھوک و پیاس سے شہید ہو گئے۔ بی ایس او

مرکزی ترجمان، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا ہیکہ یکم مئی عالمی سطح پر شکاگو کے شہیدوں کے یاد میں منایا جاتا ہے جہنوں نے اوقات کار میں کمی کے مطالبہ کیلئے 1886 میں مارچ کیا تھا جسکی پاداش میں امریکی سرمایہ دار حکومت نے مزدوروں پر گولیاں برسا کر انہیں خون میں نہلا دیا تھا اور انکے ہاتھوں کے سفید جھنڈے خون سے لال کر دیئے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں آج بھی مزدوروں کی حالت زار تشویشناک ہے اور انہیں سرمایہ داروں کی یلغار کا سامنا ہے۔ اسی طرح بلوچستان کے مزدوروں کی زندگیاں بھی اجیرن کر دی گئی ہیں۔

بی ایس او کے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان ایران بارڈر پر تیل کے کاروبار سے لاکھوں بلوچستان واسیوں کی زندگیاں وابستہ ہیں اور بارڈر پر مزدوری کرنے والے ہزاروں ڈرائیور دشوار گزار راستوں سے سفر کرکہ تیل کی ترسیل کرتے ہیں مگر گزشتہ چند سالوں سے اس کاروبار کو ریاستی سطح پر ختم کیا جا رہا ہے جس سے لاکھوں گھروں کے چھولے بج رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے مہینے تربت سے تعلق رکھنے والے ایک مزدور افضل بلوچ بارڈر بندش کی وجہ سے انتظار گاہ پر ہفتوں ازیت سہنے کے بعد بھوک سے بلکتے شہید ہو گئے تھے اور ایسے کئی مزدور پہلے بھی روزی روٹی کمانے کی جتن میں زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے یومِ مئی کو شہید فضل بلوچ کے نام منسوب کرتے ہوئے کہا کہ افضل بلوچ کی اندوہناک شہادت بلوچستان بھر کے مزدوروں کیلئے ایک عظیم سبق ہے کہ وہ یکجاء و یکمشت ہو کر اپنے حقوق کی جدوجہد منظم کریں تاکہ بلوچستان کے محنت کشوں کی منہ سے نوالہ چھیننے والوں کو شکست دیا جا سکے۔

آخر میں بی ایس او کے ترجمان نے فضل بلوچ سمیت دنیا بھر کے مزدوروں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.