رقص بلوچستاں (موسیقی کا عالمی دن لالا عثمان کے نام)

رؤف قیصرانی

ہمیں سر تال میں رونے کی عادت ہے
ہمارے دیس میں بندوقوں کی ٹھاہ ٹھاہ پر
بڑے ہی رقص ہوتے ہیں بہت ہی خون بہتا ہے
ہمارے آنسووں میں بھی لَے سی شدت ہے
ہماری سسکیاں بھی گنگناتی ہیں
دکھوں کے گیت گاتی ہیں
ہماری میتوں پر بھی سروں کا راج رہتا ہے
کئی نغمے گائے جاتے ہیں
کئی نعرے لگائے جاتے ہیں
عجب مدھر آوازیں ہیں
بڑی دلدوز چیخیں ہیں
بڑی تکلیف رہتی ہے
ابھی بھی تم وہاں دیکھو
کراچی سے چمن کی ان دیواروں تک
سروں کا اک طوفاں ہے
ایمبولینس کی بجتی موسیقی پہ
اک عالم محو رقصاں ہے
ہمیں موسیقی سے لگاؤ ہے
سروں کا اک بہاؤ ہے
ہماری ان آوازوں کو
سروں کی تان کہتے ہیں
رقص بسمل کے
اس اندوہ منظر کو
بلوچستان کہتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published.