چار دن کی چاندنی پھر اندھیری رات ہے

تحریر: نذر بلوچ قلندرانی

جیسے ہی الیکشن قریب آتے ہیں تو ایک عجیب قسم کا مخلوق زمین پر نمودار ہو جاتا ہے، مثال کے طور پر نڈر، بےباک، ایماندار، مخلص، اعلی تعلیم یافتہ، نہ جھکنے والا، نہ بکنے والا، آپ کا خادم، آپ کے امنگوں کا ترجمان وغیرہ وغیرہ اس دوران پرانے سے پرانا پاپی بھی خود کو شریف ثابت کرنے میں ہر طرح کی کوشش کرتا رہتا ہے۔ حتیٰ کہ وہ اپنے اٹھنے بیٹھنے اور بولنے کا انداز بیان بھی تبدیل کرتا ہے۔

امید کہوں! لالچ کہوں یہ پھر لیڈر شپ کا فقدان کہوں بدقسمتی سے سامنے والے کو بھی فلاں شخص لیڈر اور رہنما نظر آنے لگتا ہے پھر وہ بھی اسی کی چادر اوڑھ کر اپنے دوست و احباب کو انہی کی طرف متوجہ کرنے کے لیے ایڑیاں رگڑتا ہے۔

ہمارے یہاں بلوچی میں ایک مثال ہے کہ ذاماد نوخہ تاء آدی گانوخہ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جب کوئی نیا سیاست میدان میں آتا ہے اور وہ دیکھنے میں بھی نواب، سردار اور میر لگتا ہو پھر تو ان کے آس پاس کسی کو ملنے کا بھی موقع بمشکل سے ملتا ہوگا۔

جیسے کہ ماضی میں ہمارے یہاں ایک سردار صاحب آیا تھا جو اپنے ہاتھوں میں دستانہ پہن کر لوگوں سے ملا کرتا تھا، حیرت کی بات ہے لوگ پھر بھی اپنے مسائل لے کر ان کے پاس جاتے تھے، جیسا کہ اس بات کی تذکرہ پہلے کر چکا ہوں کہ الیکشن قریب آتے ہی ہر شخص نڈر، بےباک، ایماندار، مخلص، اعلی تعلیم یافتہ، نہ جھکنے والا، نہ بکنے والا، آپ کا خادم، آپ کی امنگوں کا ترجمان نظر آتا ہے خواہ الیکشن ضمنی یا بلدیاتی ہو موصوف آپ کی ٹوٹی پھوٹی امید کو روشنی کا پروانہ چڑھا کر آپ کو ترقی کی ڈھیر سارے خواب دکھاتا ہے، مثلاً روزگار، تعلیم، علاج، سڑکیں، پانی اور دیگر وہ تمام ضروریات زندگی جو شاید 76 سالوں تک اقتدار پر براجمان کوئی حکم فراہم نہیں کرسکا۔

ذرا سوچیں وہ ہمیں اور تمہیں یہ سارے سہولیات کیوں فراہم کرے گا جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ غریب کی روٹی، جھونپڑی اور ان کے آنکھوں میں بسانے والے وہ تمام خواب جو صدیوں سے ان کے دل میں گھر کر چکے ہیں۔ دراصل ان ہی سے اُن کی سیاست چمکتی ہے اور جس دن ہمارے یہ سارے مسائل حل ہوگئے پھر ان کی سیاست دو کوڑی کی رہ جاتی ہے تو کیوں نہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ہم اپنے مسائل خود حل کرنے کی کوشش کریں کیونکہ الیکشن کے دوران نمودار ہونے والی مخلوق چند ہی دنوں میں اس طرح غائب ہوجاتی ہے جیسے کہ وہ تھے ہی نہیں، پھر وہی غربت، بےروزگاری، لوڈشیڈنگ، پانی کی قلت احتجاج وغیر۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.