بی ایس او تربت زون ماڈل ھاٸی اسکول کا یونٹ باڈ اجلاس، اِعجاز بلوچ یونٹ سیکریٹری اور رمضان بلوچ ڈپٹی یونٹ سیکریٹری منتخب ہوئے۔

رپورٹ: پریس سیکریٹری تربت زون

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن تربت زون کے ماڈل ہائی اسکول یونٹ کا یونٹ باڈی اجلاس زیر صدارت زونل آرگنائزر سنگت یاور بلوچ منعقد ہوا جس میں تعارفی نشست، تنظیمی ڈسپلن، تنظیمی امور، اور علاقائی و عالمی صورتحال کے ایجنڈے زیر بحث رہے۔ اجلاس کا آغاز شہداء بلوچستان اور دنیا کے تمام انقلابی شہداء کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے کیا گیا جبکہ اجلاس کی کاروائی سنگت حسن بلوچ نے چلائی۔

عالمی صورتحال پر بات کرتے ہوئے سنگت یاور بلوچ نے کہا کہ اس وقت دنیا کی تمام سامراجی قوتیں ایک بہت بڑے معاشی و سیاسی بحران سے دوچار ہیں۔ امریکی صدر آٸے روز اپنے معاشی بحران پر کنٹرول حاصل کرنے کےلیے کوشاں ہے، یہ سامراجی قوتیں اپنی ساخت بچانے کےلیے جتنی کوششیں کررہے ہیں اُن تمام کوششوں سے یہ اپنے کھوکلے پن کو مزید واضح کر رہے ہیں۔ سرمایہ داری نظام اب اپنے انتہا و زوال تک پہنچ چُکا ہے جس کی واضح مثال سری لنکا کی کالونیل ریاست سے پیدا ہونے والا سنگین معاشی بحران ہے۔ سری لنکا جس نے کئی دہایوں سے اپنے اندر موجود چھوٹی قومیوتوں کی استحصال سے جس چنگاری کو جنم دیا تھا وہ ایک جنگی صورتحال اختیار کرکے سری لنکا کے معیشت کو ہڑپ کر چکی ہے۔ اور اس ریاست نے اپنی ساخت بچانے کےلیے جن سامراجی قوتوں کی مدد حاصل تھی آج اُن کی دی ہوئی اُدھار کی سود اس قدر بڑھ گئی ہے کہ اس ملک کے پیداوار کو بانجھ کر گئی ہے۔ سرمایہ داری نظام سے استحصال و جنگی پالیسیوں نے جنم لے کر ریاستی و حکومتی عدم استحکام نے پرورش کی جس سے نہ صرف ریاست معاشی و سیاسی طور پر کھوکلا ہو گئی بلکہ اس ملک کا دیوالیہ ہو گیا۔ آج اس ملک کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ وہ انرجی خرید کر ملک کو چلائے اور نہ ہی بنیادے سہولیات فراہم کرنے کےلیے مطلوبہ زر مبادلہ موجود ہے۔

اجلاس میں علاقائی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ علاقائی سیاست جو اس وقت اضطرابی کیفیت میں مبتلاء ہے اور اپنی موت کی گھنٹی گلے میں باندھ کے سیاسی خودکشی کے راستے پر گامزن ہے اور ایک بیمار سیاسی سماج کو منظم کرنے کے نام پر گمراہ کن سیاسی موت کی جانب دھکیل رہی ہے۔ بلوچ کے سیاسی ادارے جو اس وقت مایوس کن صورتحال سے دو چار ہیں اور سماج کو حقیقی معنوں میں منظم کرنے کی بجائے اسے منتشر کر رہے ہیں مفاداتی خیالات رکھنے والے ایک مخصوص گروہ کے ہاتھوں اس وقت علاقائی سیاست یرغمال ہے۔ اس تشویشناک صورتحال کو بھانپتے ہوئے سنجیدہ حلقوں پر بھاری زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بلوچ قومی سیاست کی بحالی میں اپنا کردار ادا کریں۔ انھوں نے کہا اس وقت بلوچستان بھر میں جو سیاسی بے چینی پائی جاتی ہے اس کی سب سے بڑی وجہ سیاسی بحرانات ہیں جنہوں نے عوامی سطح پرتباہ کن اثرات مرتب کئے ہیں۔ اس وقت بلوچ سماج میں سیاسی طاقت اپنے حقیقی موقف سے ہٹ کر گروہی شکل اختیار کرچکے ہیں۔

ساتھیوں نے تنظیمی ڈسپلن پر رائے دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی انقلابی تنظیم کا بنیاد اُس کی نظم و ضبط پر انحصار کرتی ہے۔ یہ تنظیم کا سب سے حساس پہلو ہے تو لہٰذا ساتھیوں کو تنظیمی ڈسپلن کا ہمیشہ پابند ہونا چاہیے۔ جب کہ تنظیمی امور پر بات کرتے ہوئے دوستوں نے تنظیم کے ذیلی اداروں کی بحالی پر دوستوں کی محنت و لگن کو خراج تحسین پیش کیا اور تنظیم کے پروگرام کو بلوچ عوام تک پھیلانے کا بھرپور عزم اپنے کندھوں پر اٹھانے کا عہد کیا۔

آئندہ کے لاٸحہ عمل میں ساتھیوں کے باہمی مشاورت سے یونٹ باڈی تشکیل دی گئی جس کے مطابق اِعجاز بلوچ یونٹ سیکریٹری اور رمضان بلوچ ڈپٹی یونٹ سیکریٹری منتخب ہوئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.