بی ایس او خضدار زون کی جانب سے تربیتی سٹڈی سرکل “استعماریت اور بلوچ سماج” کے موضوع پر منعقد۔

ترجمان: بی ایس او خضدار زون

سرکل کا آغاز بلوچستان سمیت دنیا بھر کی محکوم قومیتوں کے شہدا کی یاد میں دو منٹ کے خاموشی سے کی گئی۔ اسٹڈی سرکل کی کارروائی سنگت منظور بلوچ نے چلاتے ہوۓ مندرجہ بالا موضوع پر روشنی ڈالی اور باقی ساتھیوں نے بھی اپنی شاندار کنٹریبیوشنز دیتے ہوے تفصیلی بحث کی اور کہا کہ کالونائزیشن کا عمل محکوم اقوام کو مختلف سیاسی اور سماجی ہتھکنڈوں کے تحت ان کی تہذیب و ثقافت سے بیگانہ کرنا اور نفسیات میں بگاڑ پیدا کرکے لوٹ کھسوٹ کرنے کا نام ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ ایسی اقوام جو کسی بھی دور میں کالوناٸزر کے زیر تسلط رہی ہیں، قبضہ گیریت کے دوران بہت سی سماجی ، سیاسی ، معاشی ، مذہبی و ثقافتی تبدیلياں ان کا مقدر بنی ہیں۔

ساتھیوں نے بحث کو مزید آگے بڑھاتے ہوے کہا کہ برطانوی سامراج نے ” تقسیم کرو اور حکومت کرو” کی پالیسی کے تحت بلوچ سرزمین کو ٹکڑوں میں تقسیم کرکے افغانستان ، ایران اور پاکستان میں شامل کرتے ہوے بلوچ قوم کی متحدہ قوت کو کمزور کرنے کی کوشش کی اور اسی طرح قبائلی نظام کو موروثی و سنڈیمنی شکل دی۔ اس کے ساتھ ہی مذہبی انتہا پسندانہ رجحانات کو بڑھاوا دیتے ہوۓ بلوچ قوم کو زیر کرنے کی پالیسی اپنائی جبکہ آج بھی کالونیل پاليسیز کے تحت بلوچ سماج کو ہر طرح سے پیچھے دھکیلا جا رہا ہے۔ سیاسی قیادت ان لوگوں کے ہاتھ میں ہے جن کو عوام میں کوئی پزیرائی حاصل ہیں اور نہ ہی وہ کوئی عوامی ہمدردی رکھتے ہیں بلکہ انکی ترجیحات میں صرف اقتدار حاصل کرنا اور سرمایہ بٹورنا ہیں۔ اسی طرح بلوچ ثقافت میں بھی نوآبادیاتی نفسیات کو پروان چڑھاتے ہوئے عوام کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے کے بہانے استعماری قوتوں کے مذموم عزائم کی پردہ پوشی کی جاسکے.

آخر میں کہا کہ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالامال ہوتے ہوئے بھی نوآبادیاتی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہیں۔ اِسی لیے آج سامراجی کمک سے چلنے والی خیراتی ٹیمیں بلوچستان کو خیرات و صدقہ دے رہی ہیں اور دنیا میں بلوچستان کو غریب و پسماندہ ظاہر کرکے اسکی نام نہاد مدد کرنے کے ذریعے اپنی غیر حقیقی انسانیت دوستی قائم رکھنا چاہتی ہیں۔

اسی کالونائزیشن کی بنیاد پر بلوچ سماج میں منشیات و دیگر سماجی برائیوں کو عام کرکے خاندانی اور دیگر سماجی ڈھانچوں کو برباد کیا جا رہا ہیں اور لوگوں کو سیاسی شعور سے بیگانگی کے جانب دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.