بی ایس او خضدار زون کا ہفتہ وار اسٹڈی سرکل بعنوان ”بلوچ قومی تحریک میں عورت کا کردار“ منعقد ہوا جس میں زونل رہنما سنگ آصف بلوچ نے لیڈ آف دی۔

رپورٹ: پریس سیکریٹری خضدار زون

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن خضدار زون کا ہفتہ وار اسٹڈی سرکل بروز پیر 5 ستمبر کو عنوان ” بلوچ قومی تحریک میں عورت کا کردار“ پر منعقد ہوا جس میں لیڈ آف سنگت آصف بلوچ نے دی سرکل کا آغاز بلوچ شہدا و دنیا بھر کے محکوم انقلابیوں کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی و بلوچ شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے ان کی یاد میں ساتھیوں نے انقلابی گیت گائے ۔

ساتھیوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اگر قدیم اشتراکی سماج کا جائزہ لیں جہاں عورت خاندان کی سربراہی کرتی تھی اس دیوی کے ہاتھوں بہت سے انقلابات کا جنم ہوا جس میں کاشت کاری، طب کی دریافت، جیسے کرشمے عورت ہی کی مرہون منت ہیں ۔

دنیا کی قومی تحریکوں میں عورت کا اپنا ایک تاریخی کردار رہا ہے اس نے خود کو سیاسی ، معاشی اور سماجی طور پر منوانے کی جدوجہد کے ساتھ ساتھ قومی جدوجہد میں بھی حصہ لیا ہے اور کئی مواقع پر تحریکوں کی سربراہی بھی کرتی رہی ہے اس کی مثال ہمیں یورپ میں خواتین کی تحریک، کرد قومی تحریک، جس میں خواتین کی کثیر تعداد شامل ہے۔

اسی طرح بلوچ بھی تاریخی طور پر ایک قدیم قوم ہے جو اپنی سرزمین پر ہزاروں سالوں سے آباد ہے جس کی ایک تاریخ ، ثقافت ، زبان اور جغرافيائی طور پر وسیع وطن ہے بلوچ قومی تحریک کے اندر خواتین کی بھی جدوجہد ہے جو اب تک ترقی کی جانب گامزن ہے انگریز سامراجی یلغار و سامراج مخالف تحریکوں میں بلوچ خواتین کا نام بھی آتا ہے ۔ جن میں گل بی بی بلوچ اور دیگر بلوچ خواتین شامل ہیں ۔

ساتھیوں نے مزید موضوع کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ اگر ہم دورِ جدید کی سیاست پر نظر ڈالیں تو 2006 ء میں “بلوچ خواتین پینل” اور 2013ء میں “بلوچ گہار موومنٹ” کے پلیٹ فارم سے بلوچ خواتین قومی سیاست میں متحرک رہیں، اس کے ساتھ بلوچ عورت کو جدید سیاست کی طرف راغب کرنے کےلیے بی ایس او کے کیڈرز نے انقلابی اقدام اٹھائے اور شہید بانک کریمہ بلوچ جیسے کردار سامنے لائے۔

دوستوں نے کہا کہ پہلے بلوچ تحریک میں پدری سماج و مردانہ قبائلی نفسیات کے تحت خواتین کےلیے الگ وِنگز یا پلیٹ فارمز قائم کیے جاتے تھے لیکن انقلابی نظریات سے جڑت کی بدولت موجودہ بلوچ قومی تحریک کے اندر ہمیں یہ تفریق کمزور ہوتی دکھائی دے رہی ہے آج بلوچ تحریک جدید و ترقی پسندانہ سیاست کی طرف رواں ہے جہاں بلوچ خواتین و مرد ایک ہی پلیٹ فارم سے قومی جدوجہد میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ جس کی مثاليں ہم آج کی موجودہ طلبہ تنظیموں، عوامی تحریکوں، بلوچ لاپتہ افراد کے پلیٹ فارم سمیت دیگر سیاسی فرنٹس سے حاصل کر سکتے ہیں ، کسی بھی قومی تحریک میں خواتین کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے موجودہ وقت میں بلوچ قومی تحریک میں خواتین کی شرکت کےلیے اب بھی انقلابی اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ بلوچ قوم محکومی کے خلاف اپنی جدوجہد موثر بناسکے۔

سرکل کے اختتام پر ساتھیوں نے موضوع کے حوالے سے سوالات کی نشست رکھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.