بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اوتھل زون کی جانب سے اسٹڈی سرکل “بلوچ قومی تحریک میں طلباء سیاست کا کردار ” کے موضوع پر منعقد کیا گیا۔

رپورٹ: پریس سیکریٹری بی ایس او اوتھل زون

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اوتھل زون کی جانب سے 26 اکتوبر بروز بدھ کو “بلوچ قومی تحریک میں طلباء سیاست کا کردار” کے موضوع پر ایک اسٹڈی سرکل کا انعقاد کیا گیا، سرکل میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی سیکریٹری جنرل سنگت اورنگزیب بلوچ نے بطور مہمان خاص شرکت کی اور سرکل کی صدارت زونل صدر کامریڈ بامسار بلوچ نے کی اور سرکل کی کاروائی زونل جنرل سیکرٹری سجاد بلوچ نے چلائی۔

سرکل کا آغاز بی ایس او کے انقلابی روایتی انداز سے کیا گیا جس میں ساتھیوں نے دنیا بھر کے انقلابی شہداء کی یاد میں دومنٹ کی خاموشی اختیار کر کے اور پھر باقاعدہ طور پر سرکل کا آغاز کیا ۔

بحث کرتے ہوئے کامریڈ اورنگزیب بلوچ نے کہا کہ آج دنیا بھر میں محکوم و مظلوم قومیتوں کی جانب سے مختلف سیاسی تحریکیں ابھر کر سامنے آرہی ہیں انہی تحریکوں کی بدولت دنیا بھر کے مظلوم و محکوم قومیتیں سامراجی و جمودی قوتوں کے استحصالی عزائم کا ردعمل ایک بہتر انداز میں دے رہے ہیں، آج محکوم و مظلوم اپنے تحریکوں کو ایک بہتر انداز میں آگے بڑھانے کے لیے نت نئے طریقے ایجاد کر رہے ہیں اور برسوں سے موجود سیاسی جمود کو ختم کر کے ایک نٸی بہتر سیاسی فضاء قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مزید بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج دنیا بھر میں ایک طرف مظلوموں کے آئے روز ابھرنے والے تحریکیں ہمیں دیکھنے کو مل رہے ہیں مگر دوسری جانب دنیا بھر کے تمام سامراجی طاقتیں ان تحریکوں کو دبانے اور مسخ کرنے کے لیے بھی نت نئے طریقے ایجاد میں لا رہے ہیں جس کی واضع مثال ایران میں موجود مظلوم بلوچوں کی نسل کشی ہے، ایران میں بلوچ نسل کشی اپنی عروج پر پہنچ چکا ہے برسوں سے دبے پسے ہوئے محکوم بلوچوں کے جذباتیں مزاحمتی تحریکوں کی انداز میں آشکار ہو کر سامنے آرہے ہیں مگر وہاں کے جمودی طاقتیں بلوچوں کی مزاحمت کو شدت کے ساتھ ملیا میٹ کر رہے ہیں۔

اسی طرح مشرقی بلوچستان بھی تباہی و بربادی کا آماجگاہ بن گیا ہے دنیا بھر کے تمام تر سامراجی طاقتوں کی نظریں اس وقت بلوچ سرزمین پر جمی ہوئی ہیں اور بلوچ سرزمین پر لوٹ کھسوٹ کے نت نئے طریقے آزما رہے ہیں جس کی واضح مثال بلوچستان میں چینی سامراج کی موجودگی ہے جو کٸی برسوں سے بلوچستان کے ساحل و سائل پر اپنا قبضہ برقرار رکھا ہوا ہے بلوچوں کا استحصال کرنے میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے جس کی سبب بلوچوں پر ذندگی تنگ سے تنگ تر ہوتی جارہی ہے۔

اس تمام تر صورتحال میں ایک ردعمل کی صورت میں بلوچ سماج میں بیرونی سامراجی طاقتوں کی لوٹ کھسوٹ اور استحصالی عزائم کے خلاف مسلسل مزاحمتی تحریکیں ابھر کر سامنے آرہے ہیں مگر عوامی سطح پر لیڈر شپ کے فقدان کی وجہ سے یہ تمام تحریکیں مرجھائے جارہے ہیں اور اپنی مدت پوری کرتے ہوئے ختم ہوتے جا رہے ہیں۔

مزید بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج طلباء سیاست بلوچ قومی تحریک کے حالات کو سمجھیں اور بلوچ سماج میں دہائیوں سے جاری بیرونی سامراجی طاقتوں و اندرونی نمائشی میر و معتبروں کی استحصالی نظام کو ختم کرنے کے لیے نئی روڈ میپ تلاش کریں اس استحصالی نظام کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے نئے طریقے ایجاد کریں اور بلوچ طلباء کیڈر ساز ادارہ بی ایس او کی بحالی کیلئے جدو جہد میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں اور اس کیڈر ساز ادارے کو مزید کیڈر سازی کی جانب بڑھائیں اور بلوچ قومی سیاست کو اس بحرانی کیفیت سے نکال کر ایک بہتر انداز میں آگے بڑھائیں۔

آخر میں موجود ساتھیوں نے سوالات کیے اور سیکرٹری جنرل نے سوالات کے تسلی بخش جوابات دیتے ہوئے سرکل کا باقاعدہ اختتام کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.