پنجاب یونیورسٹی میں بلوچ طلبہ پر حملہ کالونیٸل نفسیات کو آشکار کرتا ہے: بی ایس او
مرکزی ترجمان: بی ایس او
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ دو دہاہیوں سے بلوچ قوم مجموعی طورپر ریاستی جبر کا شکار ہے۔ اس اجتماعی جبر و تشدد میں بلوچ نوجوان بالخصوص بلوچ طلبا زیر عتاب ہیں۔
مرکزی ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی اداروں کی کمی، زبوں حالی اور ملٹراٸزیشن کی وجہ سے بلوچ طلبہ با امر مجبوری پنجاب سمیت باقی صوبوں کا رخ کرتے ہیں تاکہ وہ ایک پر امن ماحول میں اچھی تعلیم حاصل کر سکیں وطن لوٹ کر اپنے محکوم و بدحال وطن واسیوں کی خدمت کر سکیں۔ مگر کالونیٸل حکام بلوچستان کی طرح ان مجبور و لاچار بلوچ طلبہ کو وہاں بھی سکون سے رہنے نہیں دیتے اور آٸے روز ان کی پروفاٸلنگ کرکے، ھراسانی، تشدد اور لاپتہ کرنے سے باز نہیں آتے۔
بی ایس او کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ گزشتہ دن پنجاب یونیورسٹی میں ماٶنٹین اینڈ ریسرچ ڈیپارمنٹ کے ڈاٸریکٹر منور صابر کے احکامات پر پر امن بلوچ طلبہ پر تشدد کیا گیا جو کہ اسی بلوچ طلبہ کُش سلسلے کی کڑی ہے۔ پچھلے کٸی برسوں سے بلوچ طلبہ کو اسی طرح کے جبر و تشدد کا سامنا ہے اور اس میں باقاعدہ طورپر باقی اداروں کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی انتظامیہ بھی ملوث رہے ہیں۔
بی ایس او ایک بات واضح کرتی ہے کہ بلوچ طلبہ اس طرح کے وحشی پن اور تشدد سے کبھی بھی مرعوب نہیں ہونگے اور اپنے ساتھی طلبہ کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔