بی ایس او اوتھل زون کا جنرل باڈی اجلاس زیر صدارت مرکزی چیٸرمین چنگیز بلوچ منعقد، زونل کابینہ تشکیل دے دی گٸی۔

رپورٹ: پریس سیکریٹری اوتھل زون

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اوتھل زون کا جنرل باڈی اجلاس 27 جنوری بروز جمعہ زیر صدارت مرکزی چیئرمین کامریڈ چنگیز بلوچ منعقد ہوا، جس میں مرکزی کمیٹی کے رکن سنگت حسیب بلوچ، سجاد بلوچ بطور اعزازی مہمان شامل تھے، اجلاس کا آغاز شہداء بلوچستان کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے کی گئی۔

اجلاس کے ایجنڈاز میں تعارفی نشست، سابقہ زونل کارکردگی رپورٹ، ملکی و عالمی تناظر، تنظیمی امور، تنقید برائے تعمیر اور جنرل باڈی کی تشکیل شامل تھے۔

ملکی و عالمی صورتحال پر بات رکھتے ہوئے ساتھیوں نے کہا کہ 90 کی دہائی کے بعد دنیا کی تاریخ نے ایک نئی کروٹ لی عالمی دنیا کے طاقتور ممالک جو اس جنگی جارحیت میں باقاعدگی سے حصہ لے رہے تھے انہوں نے سرمایہ داریت کو ہی دنیا کی آخری تاریخ سمجھا اور دنیا کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ سرمایہ داریت ہی وہ واحد نظام ہے جو دنیا کو ترقی و خوشحالی کی جانب بڑھنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے مگر جوں ہی اس سسٹم کے بدترین اثرات 2008 کے عالمی معاشی بحران کی صورت میں آشکار ہونے لگے جس سے عالمی دنیا میں ایک بار پھر اس سسٹم کو توڑنے کےلئے جنگیں، تحاریک اور دیگر احتجاجی مظاہروں کے سلسلوں نے سر اٹھانا شروع کردیا۔

آج دنیا کے طاقتور ممالک جو اس استحصالی نظام کو برقرار رکھنے کا کام سر انجام دے رہے ہیں وہ بھی اس نظام کے بدترین اثرات سے نہیں بچ سکے آج امریکہ جیسے سرمایہ دار ملک کے سر پر بھی معاشی دیوالیہ پن ہونے کے خطرات منڈلا رہے ہیں، ایران، سعودی عرب، روس، چائنا اور باقی دیگر ممالک بھی اندرونی طور پر سیاسی و معاشی بحرانات کی زد میں ہیں اور ان ملکوں میں بھی محکوم طبقات کی جانب سے اس سسٹم کے خاتمے کے لئے مختلف قسم کے تحاریک ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔

آج روس اور یوکرین کی جنگ نے عالمی سرمایہ داریت کی تاریخ پر فیصلہ کن کیل ٹھوک دی۔ اس جنگ نے نہ صرف یوکرینی محکوم عوام کیلئے یوکرین میں زندگی اجیرن بنادی ہے بلکہ پورے دنیا میں اس جنگ کے بدترین اثرات معاشی بحرانات، اور سامراجی جنگوں کی صورت میں آشکار ہونے لگے ہیں، سامراج امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک دنیا کو یہ باور کرانے کےلئے کہ ہم یوکرینی محکوم عوام کی مالی و عسکری بنیادوں پر مدد کر رہے ہیں مگر حقیقت اس کے بلکل برعکس ہے، نیٹو اتحادی سامراجی طاقتیں اپنی نیٹورک کو موثر بنانے کے لیے یوکرین کو نیٹو میں شامل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں اور اسی اثناء میں نیٹو اتحادی روس کی یورپ میں توسیع پسندانہ عزائم کو تکمیل کی جانب نہیں بڑھنے دے رہے۔

ان سامراجی طاقتوں کو کسی بھی ملک کے محکوم اقوام کی آہ تک سنائی نہیں دیتا یہ امدادی کمک بھی اپنی مفادات کے تحفظ کے لیے کرتے ہیں آج بلوچستان میں انسان سوز واقعات رونماء ہورہےہیں آئے روز محکوم بلوچوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، بلوچستان کے ساحل و سائل پر درآمدی طاقتیں مسلط ہیں ان ساحل و سائل پر بلوچوں کے اختیارات کو ختم کر دیا گیا ہے، گوادر جو بلوچستان کا ساحلی شہر ہے وہاں مقامی ماہی گیروں کی روزگار کے خاتمے کے لیے ٹرالر مافیہ سمندر میں بڑے پیمانے پر جال بچھا کر نہ صرف آبی حیات، مچھلیوں کی نسل کشی کر رہے ہیں بلکہ مقامی مقامی ماہیگیروں کی روزگار پر بھی قدغن لگارہے ہیں اس ظلم و ناانصافی کے خاتمے کے پچھلے دو سالوں سے حق دو تحریک کی نام سے مقامی ماہیگیروں کی جانب سے ایک تحریک چلائی جارہی ہے جو نہ صرف ٹرالرز کو سمندر سے نکالنے کیلئے مطالبہ کر رہے ہیں بلکہ بلوچستان میں ماورائے عدالت جبری گمشدگی کے خاتمے اور دیگر ریاست کی محکوم عوام کے ساتھ غیر انسانی سلوک کے خاتمے کے لیے بھی مزاحمت کر رہے ہیں۔

مگر حالیہ دنوں ریاست کی جانب سے اس پر امن تحریک کو دبانے کیلئے اس تحریک پر کریک ڈاؤن شروع کر دیا جس میں تحریک کی قیادت سے لے کر عام عوام تک کو قید و بند کر دیا گیا اور تحریک کو دبایا دیا۔

مزید ساتھیوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان حالات میں ایک انقلابی تنظیم و انقلابی پارٹی ہی تمام تر قومی محکومیت و قومی جبر کو جڑ سے ختم کرسکتا ہے بغیر کسی انقلابی تنظیم و پارٹی کے قومی جبر کے خلاف مزاحمت کرنا ہے سود ثابت ہوسکتا ہے اس تمام تر قومی محکومیت کو بھانپ پرکھ کر آج بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پر فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے کیڈرز کی شعوری نشونما کیلئے کوٸی کثر بھی باقی نہ چھوڑے یہی وہ قومی اثاثہ ہے جو شروع دن سے ریاستی جبر و تشدد کے سامنے ایک سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑا ہے اس ادارے کی کیڈر سازی کے عمل کو جمود کا شکار بنانے کے لیے اور بلوچ سماج کو انقلابی تنظیم و انقلابی کیڈرز سے محروم رکھنے کیلئے مختلف ادوار میں مختلف قسم کے ظالم و جابر طاقتوں نے اس ادارے کو کریک ڈاؤن کا نشانہ بنایا۔

حتیٰ کہ ضیاء الحق جیسے ڈکٹیٹرز نے بھی اپنے بدترین آمریت کے دور میں طلباء سیاست کو تباہ کرنے کیلئے طلباء یونین پر پابندیاں عائد کرکے ایک تاریخ سوز واقعہ سر انجام دیا مگر یہ انقلابی تنظیم ضیاٸی آمریت کے سامنے جھکنے کے بجائے اس دور کے آمریت کو چیلنج کرنے کی کوشش میں مصروف عمل تھا، آج ایک بار پھر بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اپنے کیڈر سازی کے عمل کو تیزی سے ترقی و بڑھاوا دینے کی کوشش کر رہا ہے اور بلوچ قومی تحریک کو مزید بہتر انداز میں برکرار رکھنے کے لیے کوشاں ہیں، اس زرخیز ادارے کی ریڑھ قوم کے نوجوان ہیں بائد یہی ہے کہ قوم کے نوجوان اس ادارے کے چھاتر چایہ تلے قومی محکومیت، نوآبادیاتی ظلم و جبر کے خلاف تواناء آواز بلند کریں اور ہمیشہ حق و سچ کی تلاش میں جاری رہیں، سچے جذبوں کی قسم جیت ہماری ہوگی۔

مزید تنظیمی امور، سابقہ زونل کارکردگی رپورٹ، تنقیدی نشست پر سیر حاصل بحث کی گئی اور جنرل باڈی کے نئے کابینہ کیلئے ساتھیوں کے چناؤ سے الیکشن کمیشن تشکیل دی گئی جس میں سنگت سید بلوچ زونل صدر، سنگت شیرداد بلوچ سینئر نائب صدر، کامریڈ رخسار بلوچ جونئیر نائب صدر، شاہ میر بلوچ جنرل سیکریٹری، کامریڈ کریم بخش بلوچ سینئر جوائنٹ سیکریٹری، سنگت نیاز بلوچ جونئیر جوائنٹ سیکریٹری اور کامریڈ بِچکند بلوچ انفارمیشن سیکریٹری منتخب ہوئے۔

آخر میں مرکزی چیئرمین کامریڈ چنگیز بلوچ نے نومنتخب کابینہ سے حلف لیتے ہوئے باقاعدگی سے اجلاس کا اختتام کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.