بلوچستان میں بلوچ عوام کو ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، آئے دن مسلح جتھے بلوچ عوام کا قتل عام کرتے پھر رہے ہیں، شہید جاوید لہڑی کا قتل اسی بلوچ کُش پالیسی کا تسلسل ہے : بی ایس او

مرکزی ترجمان: بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں جاری جبر اور اغوا کاری و قتل عام بلوچ دشمن منصوبوں کا سلسلہ ہے جس کا شکار آج وڈھ میں شہید جاوید لہڑی بنا۔

مرکزی ترجمان نے کہا کہ وڈھ میں سرکاری ڈیتھ اسکواڈ کی دہائیوں سے جاری بھتہ خوری، ظلم و اذیت اور قتل عام کے خلاف عوام کا مزاحم ہونا عین فطری و درست جذبہ ہے جس کو پارلیمنٹ پرست جماعتیں اپنے سیاسی اسکورنگ کےلیے بھرپور استعمال کرنا چاہتی ہیں لیکن عوام اور مسلح ڈیتھ اسکواڈ کا تضاد پھر بھی قائم ہے جوکہ وقتی مداخلتوں سے مستقلاً کسی سیاسی جماعت کے حق میں تحلیل نہیں ہوسکتا اب بھی ہزاروں کے عوام یہاں کے ڈیتھ اسکواڈ اور جاگیردار جیسے دلالوں سے سماجی سطح پر یقیناً متنفر ہیں لیکن سیاسی و تنظیمی طور پر نہیں۔

وڈھ میں مورچہ بندی کی ساری قیمت عام بلوچ کو اپنے خون سے دینی پڑے گی، اور اس وقت وہی ہو رہا ہے، اس مورچہ بندی میں بلوچ عوام جوکہ ریاستی ڈیتھ اسکواڈ اور مقامی اشرافیہ کی چکی میں پس رہے ہیں وہی مزید ظلم و جبر کا نشانہ بناکر مسلسل قتل کیے جا رہے ہیں۔

وڈھ میں جاوید لہڑی کا قتل ڈیتھ اسکواڈ کا وہ حربہ ہے جو بلوچ کے خلاف اجتماعی طور پر رچا کر بلوچ کی نسل کُشی کی جا رہی ہے تمام ریاستی مسلح گروہوں کے قتل و غارت پر ریاست نہ صرف خاموش تماشاٸی کا کردار ادا کر رہی ہے بلکہ کسی نہ کسی شکل میں ان کی حوصلہ افزاٸی کر کے ان کو مزید کمک و تواناٸی فراہم کر رہی ہے جوکہ قابل مذمت ہے۔ یہ بندوق بردار کسی کو بھی جوابدہ نہیں ہیں نہ ہی ان کےلیے بلوچ نسل کُشی کا جرم کبھی شرمندگی کا باعت بنتا ہے۔

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آپسی قبائلی و خاندانی جنگوں کو ریاست کی طرف سے مسلسل توانائی دی جارہی ہے اور اپنے نام نہاد سیاسی و قبائلی نمائندوں کو عوامی مسائل کو طول دینے کا بھرپور موقع دیا جاتا ہے تاکہ بلوچستان کی خودمختاری کا سوال دبائے رہے جوکہ بلوچ قومی جدوجہد کو ناکام کرنے کی ایک سازش ہے ایک طرف جھل مگسی سے لیکر سیستان تک پورے بلوچستان میں دو نوآبادیاتی ریاستوں نے جبر کا بازار گرم کیے رکھا ہے، جس کا اندازہ امداد حسین جویو اور ہانی گل بلوچ کے واقعات سے لگایا جاسکتا ہے جن کو اذیت ناک موت کی سزا دی گئی ساتھ ہی بلوچ وطن کے طلبہ، خواتین اور ادبا مسلسل اغوا کیے جارہے ہیں اور مسلح ٹولے براہ راست قتل و غارت کے ذریعے عام بلوچ کی لاشیں گرا رہے ہیں مگر دوسری طرف پارلیمانی سیاسی جماعتیں اس تمام تر جبر و بربریت کے باوجود اپنے الیکشن کیمپینز میں مصروف عمل ہیں تاکہ ایک بار پھر پارلیمنٹ جا کر بلوچ وطن و بلوچ خون کا سودا کر کے مزید مراعات اور دولت سمیٹ سکیں۔ یہاں تک کہ نیشنل پارٹی تو ماضی قریب میں باقاعدہ ڈیتھ اسکواڈ کی اتحادی ہونے پر بھی نہیں ہچکچائی۔

مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ پارلیمانی بلوچ سیاسی جماعتیں اپنی ذمہ داریوں اور قومی معیار کو پس پشت ڈال کر فقط الیکٹیبلز کی تلاش میں سرگرداں ہیں، ان کےلیے پارلیمنٹ تک پہنچنا ہی اولین مقصد ہے چاہے پھر اس پارلیمنٹ تک پہنچانے والا کوٸی وار لارڈ، وار بینفشری، یا پھر منشیات فروش و ڈیتھ اسکواڈ کا نمایاں نماٸندہ ہی کیوں نہ ہو، اس بات سے انہیں کوٸی غرض ہی نہیں۔ بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈز کے جبر و بربریت اور قتل و غارت پر بھی ان تمام سیاسی جماعتوں کا ردعمل انتہاٸی من پسند رہا ہے۔ بی این پی کو وڈھ کے ڈیتھ اسکواڈ سے مسٸلہ ہے مگر وہیں پر مکران میں نامی گرامی اسمگلر اس کا اتحادی بھی ہے، اسی مکران میں حالیہ دنوں بی ایس او کے سابق مرکزی چیٸرمین ظریف رند کے بھاٸی پر قاتلانہ حملہ ہو یا پھر ڈاکٹر ظفر واحد کے بڑے بھائی کا دن دیہاڑے قتل، ان واقعات کے شکار خاندان ابھی تک انصاف کے منتظر ہیں۔

پارلیمانی جماعتوں کی موقع پرستی ایک طرف غیر پارلیمانی بلوچ سیاسی جماعتیں بھی ڈیتھ اسکواڈز کے خلاف باقاعدہ کوٸی بیانیہ دینے اور ایک عوامی مزاحمتی تحریک بیدار کرنے میں اب تک ناکام ہو چکی ہیں۔

مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ آج بلوچ عوام کو موجودہ سیاسی قیادت اور ان کی تمام تر موقع پرستی و انتہا پسندی کو رد کرکے اپنے قومی و اجتماعی دفاع میں خود نکلنا ہوگا اور مزاحمتی تحریک بنانی ہوگی۔ ہر اس ذمہ دار کو براہِ راست رو برو جوابدہ کرنا ہوگا جس نے بدمست حاکم کی کمک و ایما سے بلوچ کے درد کو بڑھاٸے رکھنے کی کاوشیں کیں، ہر اس قاٸد و گروہ کا گریباں چاک کرنا ہوگا جنہوں نے عوامی تحاریک زاٸل کیں اور بلوچ سماج کو عدم تحفظ کا شکار بنا کر نقصان پہنچانے کا سبب بنے۔ عوامی مزاحمت اور عوامی تحریک ہی اس تمام تر جبر، قتل و غارت، محکومی و بے چارگی اور لوٹ مار و بربریت سے نجات کا واحد ذریعہ ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.