جامعہ بلوچستان شال: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن شال زون کا سینئر باڈی اجلاس منعقد، یونیورسٹی کے اندر طلبہ کے بڑھتے مسائل پر 16 اکتوبر بروز جمعہ 12 بجے کیمپس کے اندر احتجاج کرکہ چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا جائے گا۔ طلبہ سے بھرپور شرکت کی اپیل کی گئی ہے۔ زونل ترجمان، بی ایس او

پریس ریلیز؛ شال زون، بی ایس او 

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن شال زون کا سینئر باڈی اجلاس بمورخہ 14 اکتوبر کو جامعہ بلوچستان میں زیر صدارت زونل آرگنائزر حسیب بلوچ منعقد ہوا جبکہ اجلاس کے مہمان خاص مرکزی سیکریٹری اطلاعات اورنگزیب بلوچ تھے۔
اجلاس میں زونل کارکردگی رپورٹ، ملکی و بین الاقوامی صورتحال، تنظیمی امور، آئندہ کا لاعمل اور تنقید برائے تعمیر کے ایجنڈے زیر بحث رہے جبکہ اجلاس کی کاروائی ڈپٹی زونل آرگنائزر بلخ شیر بلوچ نے چلائی۔

بی ایس او کے کارکنان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی و عالمی سطح پر سیاسی و سماجی حالات میں دہائیوں بعد پھر سے بڑے پیمانے پر تبدیلیاں رونما ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔ خواہ وہ نسلی بنیادوں پر انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف امریکہ میں جاری سیاہ فاموں کی تحریک ہو، انڈونیشیا میں جاری محنت کش و طلبہ کی نیو لیبرل پالیسیز کے خلاف تحریک ایسی چھوٹی بڑی تحریکیں آج پھر ساٹھ کے دہائی کی انقلابی ادوار کی جھلک پیش کر رہے ہیں جہاں مظلوم و محکوم عوام سامراجی پالیسیوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔

مزید کہا کہ ان بدلتے سیاسی سماجی و معاشی حالات کے اثرات تیسری دنیا میں بھی شدت پکڑتے دکھائی دے رہے ہیں۔ پاکستان جیسے ریاست میں بھی آئے روز ہر مکتبہ فکر کے لوگ سراپا احتجاج ہیں اور بنیادی ضروریات زندگی کی ڈیمانڈ لیئے حکومت سے سماجی و معاشی حالات کی بہتری کا تقاضا کر رہے ہیں۔ ان تمام تر احتجاجی سلسلوں میں طلبہ کا نمایاں کردار ہے۔ موجودہ حکومت کی جانب سے تعلیمی بجٹ میں کٹوتیوں کے باعث طلبہ کے اسکالرشپس کا خاتمہ اور تعلیمی اداروں میں بڑھتے سرویلینس اور ہراسمنٹ کے خلاف طلبہ مسلسل مزاحمت کررہے ہیں۔

جامعہ بلوچستان اسکینڈل واقعے پر زونل سینئر باڈی نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ وائس چانسلر کے وقت بڑے پیمانے پر طلبہ کو ہراساں کرنے کی ایک اہم وجہ کیمروں کی کثرت سے موجودگی تھی۔ آج ادارے میں چند کیمرے تو نکال لیئے گئے ہیں مگر ہراسمنٹ کا خاتمہ موجودہ انتظامیہ بھی نہیں کر پائی ہے۔ بلکہ موجودہ انتظامیہ نے ہراساں کرنے کے نئے طور طریقے اپنائے ہیں جس میں آئے روز طلبہ پر نئے پالیسیز لاگو کیئے جارہے ہیں اور بالخصوص نئے پالیسیز گرلز ہاسٹل میں متعارف کرا کر طالبات کو ہاسٹل میں زیادہ سے زیادہ پابند کرنے اور مختلف طریقوں سے طالبات کو ذہنی دباؤ میں رکھنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ نئی وارڈن کی تقرری کے بعد طالبات کو متعصبانہ رویوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جہاں غریب طالبات کو سہولیات سے محروم اور سفارشیوں کو ہر طرح کی سہولیات مہیا کی جا رہی ہے۔

آخر میں کہا کہ جامعہ بلوچستان میں بڑھتے مسائل جن میں سٹی کیمپس کے طلبہ کو پوائنٹس کی سہولت سے محروم کرنا، پانی، بجلی، گیس جیسی بنیادی سہولت فراہم نہ کرنا اور ڈیپارٹمنٹس میں فیکلٹی ممبران کی جانب سے طالبات کو ہراساں کرنا نئے انتظامیہ کے آنے کے بعد بدستور جاری ہے۔
دریں اثناء شال زون نے اہم فیصلہ جات لیتے ہوئے جامعہ بلوچستان میں طلبہ کو درپیش بڑھتے ہوئے مسائل کے خلاف بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بروز جمعہ جامعہ بلوچستان میں ایڈمین کے سامنے 12 بجے سے لیکر 1 بجے تک ایک گھنٹہ کا پرامن احتجاج ریکارڈ کرائے گی جس میں تمام ترقی پسند طلباء، اساتذہ، سیاسی و سماجی کارکنان و طلبہ تنظیموں کو شرکت کی دعوت بھی دی گئی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.